شکیل آفریدی کی سزا بلا جرم بڑھتی جا رہی ہے‘ لگتا ہے حکومت نئے ٹربیونل کی تشکیل میں التواء سے کام لے رہی ہے،اسامہ بن لادن کی گرفتاری میں امریکہ کی مدد پرگرفتار شکیل آفریدی کے وکیل قمر ندیم کی برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو

جمعہ 6 مارچ 2015 21:25

پشاور /لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔6 مارچ۔2015ء) القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی گرفتاری میں امریکہ کی مدد کرنے والے پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی کے وکیل قمر ندیم آفریدی ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ فاٹا ٹربیونل دوبارہ تشکیل نہ دیے جانے سے ان کے موکل کی سزا بغیر کسی جرم کے بڑھتی جا رہی ہے۔جمعہ کوبرطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں قمرندیم نے کہا کہ فاٹا ٹربیونل کی مدت جنوری 2015 کے آخر میں ختم ہوچکی ہے لیکن ابھی تک نیا بینچ تشکیل نہیں دیا جاسکا ہے۔

قمر ندیم ایڈوکیٹ نے کہاکہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ حکومت نئے ٹربیونل کی تشکیل میں التواء سے کام لے رہی ہے تاکہ شکیل آفریدی کو زیادہ سے زیادہ وقت کے لیے جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھا جا سکے۔انھوں نے کہا کہ گذشتہ دو ماہ سے ان کے موکل کے کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی اور ہر بار سماعت ملتوی کر دی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق شکیل آفریدی کی رہائی کے لیے امریکہ کی جانب سے بھی مطالبات سامنے آتے رہے ہیں۔

گذشتہ ماہ ہی امریکی کانگریس نے ایک بار پھر سے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے پاکستان کو دی جانے والی پچاس کروڑ ڈالر کی امداد پر پابندی لگانے کے لیے دباوٴ ڈالا ۔رپورٹ کے مطابق فاٹا ٹربیونل کو قبائلی علاقوں میں سپریم کورٹ کا درجہ حاصل ہے جہاں پر ان تمام فیصلوں کے خلاف اپیل کی جاتی ہے جو ماتحت عدالتوں یعنی پولیٹکل ایجنٹ یا کمشنر کی عدالتوں سے دی جاتی ہے۔

ہر فاٹا ٹربیونل تین سال کے مدت کیلیے تشکیل دی جاتی ہے جبکہ یہ مدت پورا ہونیکے بعد دوسرا بینچ تشکیل دیا جاتا ہے۔واضح رہے کہ مئی سنہ 2012 میں ایجنسی کی پولیٹکل انتظامیہ کی جانب سے ملزم ڈاکٹر شکیل آفریدی کو ایف سی آر کے قانون کے تحت 33 سال قید اور جرمانے کی سزا کا حکم سنایا گیا تھا۔ تاہم بعد میں ملزم کی طرف سے فاٹا ٹربیونل میں اس سزا کے خلاف اپیل دائر کی گئی۔فاٹا ٹربیونل نے اس ایپل پر دلائل مکمل ہونے پر ایک مختصر فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کو دی گئی سزا کو مبہم قرار دیا تھا اور اس کیس کو دوبارہ کمشنر پشاور کی عدالت میں بھیج دیا تھا۔