فاٹا کے سینیٹ الیکشن کے صدارتی حکم نامے میں تبدیلی کے لئے حکومت نے رضامندی ظاہر کر دی ، وفاقی وزیر ٹیکسٹائل عباس آفریدی کے فاٹا کے 6ناراض ارکان اسمبلی کے گروپ کے ساتھ مذاکرات شروع ، 48 گھنٹوں میں مثبت نتائج آنے پر حکومت 1985ء کے قانون کے تحت فاٹا کے سینیٹ کی 4نشستوں کا الیکشن کرانے کا ترمیمی صدارتی حکمنامہ جاری کرے گی

جمعہ 6 مارچ 2015 21:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔6 مارچ۔2015ء) فاٹا کے سینیٹ الیکشن کے صدارتی حکم نامے میں تبدیلی کے لئے حکومت نے رضامندی ظاہر کر دی ، وفاقی وزیر ٹیکسٹائل عباس آفریدی کے فاٹا کے 6ناراض ارکان اسمبلی کے گروپ کے ساتھ مذاکرات شروع ، 48 گھنٹوں میں مثبت نتائج آنے پر حکومت 1985ء کے قانون کے تحت فاٹا کے سینیٹ کی 4نشستوں کا الیکشن کرانے کا ترمیمی صدارتی حکمنامہ جاری کرے گی۔

تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے نئے صدارتی حکم نامے کے تحت فاٹا کی 4نشستوں پر الیکشن کرانے سے انکار کے بعد وفاقی سیکرٹری قانون جسٹس(ر) سردار محمد رضا نے چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) محمد رضا سے ملاقات کی اور انہیں حکومت کے موقف سے آگاہ کیا اور بتایا کہ صدارتی حکمنامے کا مقصد ہارس ٹریڈنگ کو روکنا ہے تاہم چیف الیکشن کمشنر نے حکومتی موقف تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ اگر حکومت صدارتی حکمنامے سے پیدا ہونے والے ابہام دور کرنے کے بعد الیکشن کمیشن سے رابطہ کرے جس کے بعد سیکرٹری قانون نے وزیر قانون پرویز رشید وزیر اعظم کے خصوصی معاون اشتراوصاف وزیر اعظم کے معاون خصوصی بیرسٹر ظفر اللہ سے ملاقات کی اور انہیں صورتحال سے آگاہ کیا۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں اس بات کا شکوہ کیا گیا کہ وزارت سرحدی امور نے صدارتی حکمنامہ جاری کرنے سے قبل وزارت قانون سے باضابطہ رائے نہیں لی، اگر رائے لے لی جاتی تو ایسی صورتحال شاہد پیدا نہ ہوتی۔ دریں اثناء سیکرٹری قانون سے وفاقی وزیر عباس آفریدی اور فاٹا کے 5ارکان قومی اسمبلی نے شہاب الدین کی قیادت میں ملاقات کی، جس میں صدارتی حکمنامے میں ترامیم کرنے کے امور پر بات چیت کی گئی۔ سیکرٹری قانون کو وفاقی وزیر نے بتایا کہ فاٹا کے 6ناراض ارکان سے ان کے رابطے ہوئے جس میں دونوں فریقین کیلئے باعزت حل تلاش کرنے پر بات چیت ہوئی ہے۔