سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی وبجلی کا آخری اجلاس ، وزارت پانی وبجلی ریونیو بورڈ کے پی کے واپڈا کے درمیا ن مالاکنڈ گرڈ اسٹیشن کی زمین کے حصول کا معاملہ خوش اسلوبی سے طے پا گیا،کمیٹی نے اپنے معینہ وقت میں عوامی مسائل کو اُجاگر کرنے سرکاری اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور حکومت کو مثبت تجاویز دے کر توانائی بحران کو ختم کرنے اور پانی کے ذخائر میں زیادہ سے زیادہ اضافے کیلئے بھرپور کوششیں کیں، میں نے بطور چیئر مین پوری کوشش کی کہ عوام کو سستی بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے ، بجلی کی پیداوار میں اضافے اور جاری منصوبوں کی تکمیل کیلئے پوری کوشش کی ، کمیٹی کے ارکان نے بھی سیاسی وا بستگیوں سے بالا تر ہو کر قومی مفاد کو ہمیشہ ترجیح دی ،چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر زاہد خان کا پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی کے آخری اجلاس سے خطاب

جمعہ 6 مارچ 2015 19:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔6 مارچ۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی وبجلی کے آخری اجلاس میں وزارت پانی وبجلی ریونیو بورڈ کے پی کے واپڈا کے درمیا ن مالاکنڈ گرڈ اسٹیشن کی زمین کے حصول کا معاملہ خوش اسلوبی سے طے پا گیا ۔چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ کمیٹی نے اپنے معینہ وقت میں عوامی مسائل کو اُجاگر کرنے سرکاری اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور حکومت کو مثبت تجاویز دے کر توانائی بحران کو ختم کرنے اور پانی کے ذخائر میں زیادہ سے زیادہ اضافے کیلئے بھرپور کوششیں کیں، میں نے اپنی چیئر مین شپ کے دورانئے میں پوری کوشش کی کہ عوام کو سستی بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے ، بجلی کی پیداوار میں اضافے اور جاری منصوبوں کی تکمیل کو بروقت ممکن بنانے کے لئے بھر پور کردار ادا کیا ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے ممبران نے بھی سیاسی وا بستگیوں سے بالا تر ہو کر قومی مفاد کو ہمیشہ ترجیح دی ۔وہ جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔ سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ اگر کسی اجلاس میں سرکاری عہدیدارن کیساتھ تلخی کا مقصد اصلاح تھا نہ کہ کسی فرد واحد کی تظحیک۔سرکاری عہدیداران اور ممبران پارلیمنٹ دونوں کی ذمہ داری عوامی خدمت ہے ۔

مالا کنڈ گریڈ اسٹیشن کی تکمیل میں زمین ، محکمہ مال اور واپڈا کے درمیان حائل سرکاری و مالی معاملات کو حل کرانے کیلئے سینیٹر زاہد خان نے ریونیو بورڈ کے پی کے کے ممبر طارق ایوب چیئرمین واپڈا ظفر محمود ایڈیشنل سیکرٹری وزارت عمر رسول ڈی سی مالاکنڈ کو اجلاس کے دوران ہی باہمی رضا مند کر دیا۔سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ وفاق کی علامت سینیٹ کے ممبران کا ممبر بننے کے بعد کسی بھی علاقے یا صوبے سے تعلق نہیں رہتا بلکہ صوبوں ، وفاق اور وفاقی اداروں کے درمیان باہمی ربط قائم کروا کر عوامی مسائل کا حل اور حکومت کی مشکلات کو ختم کرنے کیلئے کردار ادا کرنا ہوتاہے ۔

صوبہ خیبر پختونخواہ کے دو دراز علاقے مالا کنڈ کے عوام کو بجلی جیسی بنیادی سہولت کی فراہمی کے لئے کمیٹی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ وزارت پانی و بجلی واپڈا ،صوبائی حکومت کی طرف سے اجلاس میں ہی معاملہ کو حل کرنا اہم پیش رفت ہے ۔سینیٹر نثار محمد نے بجلی کے نظام کی بہتری اور گریڈ اسٹیشنوں کے قیام کیلئے مزید کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ۔

چیئر مین کمیٹی سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ کمیٹی کی طرف سے سال ہا سال کوششوں سے بجلی کے نظام میں بہتری آئی نئے گریڈ اسٹیشن قائم کروائے گئے حکومت نے بھی کمیٹی کی سفارشات پر عمل کیا ۔کمیٹی کی طرف سے جاری منصوبوں میں کوہاہیوں اور تاخیر کی نشاندہی پر قومی خزانے کو اربوں روپے کا فائدہ ہوا۔سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ پانی کے بڑے منصوبوں کی تکمیل سے پانی و زراعت کے علاوہ سستی بجلی بھی مل سکتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں بجلی پیداکرنے والے صوبے کے عوام کا استعمال کا پہلا حق جسے مساوی طور پر KPKکے عوام کو آئینی طور پر فراہم کیا جانا چاہیے ۔سینیٹر شاہی سید نے لائن لاسز اور بجلی چوری دونوں ایک ہی نقصان دینے پر کہا کہ واضح جواب میں آگاہ کیا جائے بجلی زیادہ چورہ ہوتی ہے یا لائن لاسز اور سوال اٹھایا کہ سردیوں میں صوبہ KPKکے ڈیموں سے بجلی کی کتنی پیدوار حاصل ہوتی ہے ۔

ایڈیشنل سیکریٹری اور ایم ڈی پیپکو عمر رسول نے آگاہ کیا کہ محکمے کی نااہلی کی وجہ سے ہم لائن لاسز اور چوری کو روکنے کیلئے بہتر اقدامات نہیں کر پار رہے اور مزید بتایا کہ ڈیموں سے تقریباً9ہزار 5سو میگاواٹ بجلی فراہم کی جارہی ہے جو کم ترین سطح ہے۔ سینیٹر نثار محمد نے PESCO کے شہری علاقوں بالخصوص اور گردونواح میں بجلی چوری ،بلوں کی کم وصولی اور لائن لاسز کے حوالے سے سخت اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ پشاور کے پر تعیش علاقے گلبہار میں بجلی چوری عام اور گردونواح میں کنڈا سسٹم بھی استعمال ہو رہا ہے ۔

لائن لائسز میں کمی ،بجلی چوری کے خاتمے ،ٹرانسمیشن لائن کی بہتری اور شہری علاقوں سے وصولیوں کو بہتر کرنے کیلئے اقدامات کی تجویز دی ۔جس پر PESCO کے چیف حسن فضیل نے تسلیم کیا کہ لائن لاسز 30فیصد تک ہیں اور بنوں اور دوسری ڈیسکوز میں حالات خراب ہیں جسکی وجہ سے بجلی کی ترسیل میں مشکلات ہیں اور آگاہ کییا کہ شہری علاقوں میں 6گھنٹے اور دیہی علاقوں میں لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے PESCOکی ضرورت 16ہزار میگا واٹ اور بجلی کی ترسیل 950میگا واٹ ہے ۔

جس پر سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ غلط بیانی کی جارہی ہے گومل اور ٹانک میں 20سے 22گھٹنے تک لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے ۔ جس پر پیسکو چیف اور ایڈیشنل سیکریٹری وزارت نے مان لیا کہ لوڈ شیڈنگ 16گھنٹے کی جارہی ہے ۔کمیٹی کے اجلاس میں چک درہ مالاکنڈ 220میگاواٹ گرڈ اسٹیشن کی تکمیل کے بارے میں ایڈیشنل سیکریٹری عمر رسول نے آگاہ کیا کہ 450ملین ایک سال سے محکمہ ریونیو KPKکے پاس جمع ہیں لیکن این ٹی ڈی نے واپڈا کو پرائیویٹ کمپنی قراردے کر کام کرانے پر اعتراض کیا ہے ۔

سینیٹر شاہی سید نے تجویز کیا کہ وزارت پانی و بجلی کی بجلی بند کر دی جائے تو مسئلہ حل ہو جائیگا۔سینیٹر نثار محمد ، ہمایوں خان نے اہم ترین بجلی فراہمی کے منصوبے کی تاخیر کو قوم کے ساتھ زیادتی قرار دیا ۔سینیٹر ہمایوں مندوخیل نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت کے قیام پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو تجویز کیا تھا کہ حکومت کی پہلی ترجیح پانی کے ذخائر سستی بجلی پیدا کرنا ہونا چاہیے اور داسو ڈیم پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا تھا ۔

منڈا ڈیم کے حوالے سے چیئر مین واپڈا ظفر محمود نے آگاہ کیا کہ منڈ ا ڈیم سیلاب روکنے سستی بجلی پیدا کرنے اور زراعت کے لئے بھی پانی کی فراہمی کا اہم ترین ڈیم ہے سینیٹر زاہد خان ،سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ 97فیصد بجلی بلوں کی ادائیگی کرنے والے مالا کنڈ ڈویژن میں گریڈ اسٹیشن اور ڈیم دونوں تاخیر کا شکار ہیں اور لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بھی 20سے 22گھنٹے ہے ۔

چیئر مین واپڈا ظفر محمود نے آگاہ کیا کہ داسو ڈیم واحد منصوبہ ہے جس سے 4ہزار 3سو بیس میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی ۔ ورلڈ بنک نے پاکستان کے پہلے بڑے منصوبے کی خریداری کیلئے بھی قرض دیا ہے ۔588بلین ڈالر میں سے پچاس بلین ڈالر حکومت پاکستان کو ٹرانسفر ہو چکے ہیں ۔دیر حواڑ سے داسوتک بجلی کی لائن اسی ماہ فراہم کر دی جائیگی ۔کمیٹی کے جلاس میں ڈیسکو بورڈز کو ختم کرنے کیلئے تمام اراکین نے متفقہ تجویز دی ،سینیٹر نثار محمد صرف ٹیکنیکل افراد کو ہی ڈیسکو بورڈز کا ممبر بنانے کی شر ط عائد کرنے کو کہا ۔

ایڈیشنل سیکریٹری وزارت نے بھی سیاسی افراد کی بجائے ٹیکنیکل لوگ رکھنے کی حمایت کی ۔کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر نثار محمد ، چیئر مین کمیٹی زاہد خان کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے انکی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے جذباتی ہو گئے ۔سینیٹر شاہی سید نے چیئر مین کمیٹی کی تعریف کر تے ہوئے پشتو کی کہاوت سنائی جس پر ایڈیشنل سیکریٹری وزار عمر رسول نے پشتو میں زاہد خان کی صدارت میں کمیٹی اجلاس کے حوال سے کہا کہ وزارت کے افسران ہر اجلاس میں مکمل تیاری کیساتھ آتے تھے ۔

چیئر مین واپڈا ظفر محمود نے وزارت اور واپڈا میں اصلاحات کے حوالے سے چیئر مین اور کمیٹی کی کارکردگی کو سراہا۔سینیٹر خالدہ پروین نے بھی کمیٹی کی کارکردگی کو عوامی حق کی نمائندگی قرار دیا۔ چیئر مین کمیٹی نے اپنے الوداعی کلمات میں میڈیاء ڈائیریکٹوریٹ سینیٹ ، پرنٹ و الیکٹرونک میڈیاء کے علاوہ وزارت پانی و بجلی اور تمام ملحقہ اداروں کے افسران و اہلکاران کے تعاون اور ممبران کمیٹی کی طرف سے عوامی مسائل کے حل کی مثبت تجاویز کی بھی تعریف کی۔