قیدیوں کو قرآن مجید کے نسخوں میں موبائل اورسمیں فراہم کی جاتی ہیں،قیدی جیل میں بیٹھ کر بھتہ خوری ، اغواء برائے تاوان اور قتل کی وارداتیں کرواتے ہیں،پنجاب بھر کی جیلوں میں کل 87قیدی ایڈز کے مرض میں مبتلا ہیں ‘صوبے میں 226خواتین قیدی جیلوں میں قید ہیں،پنجاب اسمبلی میں صوبائی وزیر جیل خانہ جات چودھری عبد الوحید آرائیں کا انکشاف ، 2050ء میں ملک کی آباد ی دگنی ہو جائے گی‘لاہور میں آبادی کی شرح افزائش 1.9فیصد ہے ‘علماء کرام نے آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے اپنا کلیدی کردار ادا کیا ہے ‘صوبائی وزیر بہبود آبادی ذکیہ شاہنواز ‘قائمقام سپیکر نے اجلاس پیر تک ملتوی

جمعہ 6 مارچ 2015 18:32

قیدیوں کو قرآن مجید کے نسخوں میں موبائل اورسمیں فراہم کی جاتی ہیں،قیدی ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔6 مارچ۔2015ء) پنجاب اسمبلی میں صوبائی وزیر جیل خانہ چودھری عبد الوحید آرائیں نے انکشاف کیا ہے کہ پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں کو قرآن مجید کے نسخوں میں موبائل اورسمیں فراہم کی جاتی ہیں جن سے قیدی جیل میں بیٹھ کر بھتہ خوری ، اغواء برائے تاوان اور قتل کی وارداتوں میں ملوث ہوتے ہیں ‘پنجاب بھر کی جیلوں میں کل 87قیدی ایڈز کے مرض میں مبتلا ہیں اور ایڈز میں مبتلا زیادہ تر نشے کے عادی افراد ہیں۔

‘صوبے میں اب تک 226خواتین قیدی جیلوں میں قید ہیں جن میں سے 44سزائے موت اور 668سزا کی منتظر ہیں اور پنجاب کی کسی بھی جیل میں کوئی ایسا قیدی نہیں ہے جو پیسے نہ ہونے کے باعث جیل میں ہوں ‘جیل میں قیدیوں کو روٹی ، گوشت مرغ ، سفید چنا، دال مسور اور دال مونگ سمیت چائے دی جاتی ہے جبکہ صوبائی وزیر بہبود آبادی ذکیہ شاہنواز نے پنجاب میں آبادی کی شرح میں خطرناک اضافے پر ناکامی کااعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرآباد ی کو نہ روکا تو 2050ء میں ملک کی آباد ی دگنی ہو جائے گی‘لاہور میں آبادی کی شرح افزائش 1.9فیصد ہے ‘علماء کرام نے آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے اپنا کلیدی کردار ادا کیا ہے ‘قائمقام سپیکر نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس 9مارچ کی سہ پہر 2بجے کیلئے ملتوی کر دیا۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس 1گھنٹہ تاخیر سے قائمقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی کی زیر صدارت شروع ہوا ۔وقفہ سوالات کے دوران محکمہ جیل خانہ جات کے متعلق صوبائی وزیر چودھری وحید آرائیں جبکہ بہبود آبادی کے متعلق جوابات صوبائی وزیر ذکیہ شاہ نواز نے دیئے ۔ وقفہ سوالات کے دوران ذکیہ شاہنواز نے اعتراف کرتے ہوئے کہاکہ محکمہ بہبود آبادی وہ ٹارگٹ حاصل نہیں کر سکا جو اسے کرنا تھے ضلع لاہور صوبہ پنجاب کا مرکز ہے اور اس میں بڑھتی ہوئی آباد ی کی بنیادی وجہ دوسرے اضلاع سے نقل مکانی کرنے والے افراد ہیں اس وقت لاہور میں کل شرح پیدائش 3.21ہے اور مانع حمل ادویات کی شرح 41.2ہے جس کے مطابق اعداد وشمار ظاہر کرتے ہیں کہ خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے شرح پیدائش کم ہو رہی ہے اور لاہور میں آبادی کی موجودہ شرح افزائش 1.9فیصد ہے ۔

انہوں نے کہاکہ محکمہ بہبود آبادی علماء کرام ، این جی اوز ، نوجوان گروپوں ، پوسٹرز ، مضمون نویسی مقابلہ جات، فری میڈیکل کیمپس، معلوماتی سیشن اور مختلف مقامات پر آگاہی پمفلٹ تقسیم کرتا ہے اور ہر مکتبہ فکر کے لوگوں تک محکمہ کا پیغام پہنچانے کی بھر پور کوشش کی گئی ہے جبکہ ضلع لاہور کے مختلف مقامات پر آگاہی بینرز بھی آویزاں کئے گئے جس سے ایک لاکھ سے زائد لوگوں کو آگاہی دی گئی ۔

وقفہ سوالات کے دوران صوبائی وزیر جیل خانہ جات چودھری وحید آرائیں نے کہاکہ قومی جوڈیشل پالیسی کے مطابق جو خواتین دیت قصاص یا کوئی بھی جرمانہ ادا کرنے کے قابل نہ ہوں تو ان کی امداد کے لئے بیت المال سے فنڈز مہیا کرکے ان کی رہائی کا بندوبست کیا جاتا ہے اورلاہور سمیت پنجاب بھر میں کوئی ایسا قیدی نہیں ہے جو جرمانہ ادا نہ کرنے کی وجہ سے جیل میں مقید ہو محکمہ بیت المال کی مدد سے سال 2014ء میں 4کروڑ 8لاکھ روپے کی مدد سے 136قیدیوں کو رہا کیا گیا جبکہ مخیر حضرات نے 70لاکھ روپے سے 50قیدیوں کی رہائی ممکن بنائی تاہم نجی کمپنی قرشی نے ڈیڑھ کروڑ روپے سے 59قیدیوں کو رہا کروایا۔

انہوں نے مزیدکہاکہ جیل میں منشیات کی روک تھام کیلئے صوبے بھر کی جیلوں میں سرپرائز وزٹ کئے جاتے ہیں اور حالیہ دوسرے کے دوران 16اہلکاروں کو ان کے عہدے سے برخاست کر دیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ سنٹرل جیل گوجرانوالہ میں سال 2012-13ء میں 137موبائل فونز ، 43سمیں اور 1چارجر برآمد ہوئے جبکہ 106اسیران سے معمولی مقدار میں نشہ آور اشیاء بھی برآمد ہوئیں ۔

انہوں نے کہاکہ پنجاب کی مختلف جیلوں میں جرائم پیشہ افراد منشیات کے استعمال کے ساتھ ساتھ قرآن مجید کے نسخوں میں موبائل سمیں او ر موبائل فون بھی لے جاتے ہیں جس سے وہ جیل کے اندر بیٹھ کر بھتہ خوری، اغواء برائے تاوان ، چوری ، ڈکیتی اور قتل جیسے واقعات میں ملوث ہوتے ہیں تاہم محکمے نے تمام جیلوں میں موبائل فون جیمرز لگا دیئے ہیں جس سے جرائم کی شرح میں 90فیصد کمی آئی ہے ۔

انہوں نے مزیدکہاکہ راولپنڈی جیل میں محکمہ ریونیو کو 8کروڑ روپے جمع کروائے ہیں اور ڈی سی اوز کو خطوط بھی لکھ دیئے ہیں جبکہ ملتان کے ہر ڈسٹرکٹ میں علیحدہ علیحدہ خواتین بیرکس بنائیں گے ۔انہوں نے کہاکہ سپیشل زنانہ جیل ملتان میں خواتین اسیران کی 166رکھنے کی گنجائش ہے جہاں اس وقت 101اسیران مقید ہیں اس کے علاوہ پنجاب کی 21جیلوں میں خواتین اسیران کیلئے علیحدہ بیرکس موجود ہیں جس میں پردہ اور چار دیواری کا خاص انتظام موجود ہے جبکہ جو خواتین و مرد قیدی ایف اے یا بی اے کی تعلیم حاصل کرتے ہیں ان کی سزاؤں میں کمی لائی جاتی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ کوئی بھی پولیس اہلکار جیل میں کسی بھی قیدی کو موبائل فون دیتا ہوا پکڑا جائے تو اسے 3سال کی سروس کی ضبطگی ، اور 2سال تک ترقی بند کر دی جاتی ہے ۔ایوان کی کارروائی کے دوران خاتون حکومتی رکن مدیحہ رانا نے محکمہ بیت المال کی پورٹ پیش کی جبکہ قائمقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی نے (ق)لیگ کے عامر سلطان چیمہ کو عمرہ کرنے پر مبارکباد دی اور ان کی 2تحریک التوائے کار کو اگلے ہفتے کیلئے ملتوی کردیا۔

شیخ علاؤ الدین نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہاکہ 2ماہ گزر جانے کے باوجود بھی میری تحاریک التوائے کار کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا جا رہا جس پر قائمقام سپیکر نے انہیں یقین دہانی کروائی کہ ان کی تحاریک التوائے کار کو ایجنڈے میں شامل کیا جائے گا اسی دوران شیخ اعجاز اپنی سیٹ پر کھڑے ہو گئے اور کہاکہ مسلم لیگ (ن) اور وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کو سینٹ انتخابات میں کلین سوئپ کرنے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں اور سندھ کے تعلق رکھنے والے سینیٹر کا پنجاب اسمبلی میں سندھ پنجاب زندہ باد کا نعرہ قابل تحسین ہے ۔

ایوان میں ترمیمی بل کی منظوری کے وقت (ق)لیگ کی خدیجہ عمر نے کورم کی نشاندہی کی لیکن حکومت کورم پورا کرنے میں کامیاب رہی۔قائمقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی نے ایجنڈا مکمل ہونے پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس 9مارچ سہ پہر 2بجے کیلئے ملتوی کر دیا۔