سینٹ انتخابات میں جمعیت علماء اسلام نے تحریری معاہدے پر عملدرآمد نہیں کیا،سردار اختر جان مینگل ،وفاق کو ساحل و وسائل پر صوبے کے اختیارات دینے ہونگے ، 18ویں ترمیم لولی پاپ ہے اس سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا،جب تک عوام کے مسائل حل نہیں کئے جاتے ، بلوچستان ترقی نہیں کرسکتا ، ،سربراہ بی این پی کی صحافیوں سے بات چیت

جمعہ 6 مارچ 2015 18:16

سینٹ انتخابات میں جمعیت علماء اسلام نے تحریری معاہدے پر عملدرآمد نہیں ..

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔6 مارچ۔2015ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ سینٹ انتخابات میں جمعیت علماء اسلام نے تحریری معاہدے پر عملدرآمد نہیں کیا بلوچستان نیشنل پارٹی ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کو کامیاب کرانے پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی میرجان جمالی سمیت دیگر اتحادیوں کی شکر گزار ہے ،وفاق کو ساحل و وسائل پر صوبے کے اختیارات دینے ہونگے 18ویں ترمیم لولی پاپ ہے اس سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

یہ بات انہوں نے جمعہ کو اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر جان محمد جمالی کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی اس موقع پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی میرجان محمد جمالی ،نومنتخب سینیٹرز ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ، حاجی یوسف بادینی ،رکن صوبائی اسمبلی حمل کلمتی ، سابق صوبائی وزیر میر فائق جمالی،بی این پی کے رہنما ساجدترین ایڈووکیٹ، سابق رکن صوبائی اسمبلی اکبر مینگل ،پرنس موسیٰ جان اور دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

سرداراختر جان مینگل نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ ملکر سینٹ کے انتخابات میں بی این پی کے امیدوار ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کو کامیاب کرایا بی این پی ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کو کامیاب کرانے پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی میرجان محمدجمالی ،میرفائق جمالی،عوامی نیشنل پارٹی ، بی این پی (عوامی) ،رکن اسمبلی میر طارق مگسی اور دیگر کی شکر گزار ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاق کی جانب سے بلوچستان کو ترقی دینے کے دعوے کئے جاتے ہیں مگر میں ان سے پوچھتا ہوں کہ انہوں نے نصیرآباد،قلات،لسبیلہ ،ژوب ،چاغی کا کتنی بار دورہ کیا ہے جب تک وہ عوام کے مسائل حل نہیں کرینگے اس وقت تک بلوچستان ترقی نہیں کرسکتا ۔جب ان سے پوچھا گیا کہ دو ارکان اسمبلی ہونے پر آپ نے سینیٹرمنتخب کرایا ہے کیا آپ دو ارکان اسمبلی کے ہوتے ہوئے وزارت اعلیٰ بھی حاصل کرسکتے ہیں تو سردار اختر مینگل نے کہا کہ میں بے اختیار وزیراعلیٰ نہیں بننا چاہتا نہ ہی مجھے خوش ہے جو لوگ اس وقت بے اختیار وزارت اعلیٰ کررہے ہیں انہیں یہ مبارک ہوہم نے ہمیشہ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے جدوجہد کی ہے اورآئندہ بھی کرتے ہیں جب تک بلوچستان کے عوام کا احساس محرومی ختم نہیں کیا جاتا اس وقت تک بلوچستان کے مسائل حل نہیں ہوسکتے۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بلوچستان قبرستان کی شکل اختیار کرچکا ہے اور اگر حالات بہتر نہ کئے گئے تو اس وقت ہم اپنے ذاتی محافظوں کی وجہ سے اسمبلی آتے ہیں اگر یہی حالات رہے تو ہم اپنے گاڈز کے ذریعے بھی اسمبلی نہیں پہنچ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آبادوالوں کی نظرمیں ترقی صرف گوادر ،سیندک اور زرغون روڈ پر ہے اگر وہ واقعی ترقی چاہتے ہیں توان سے ہٹ کر اندرون بلوچستان جاکر دیکھیں کہ لوگوں کے کتنے مسائل ہیں مگر انکے نزدیک ترقی صرف چندمنصوبوں کی ہے جس سے بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نومنتخب سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ایوان بالا میں جاکر صرف ہماری پارٹی نہیں بلکہ بلوچستان کے مظلوم عوام کی آواز حکمرانوں تک پہنچائیں گے۔ جب سرداراختر جان مینگل سے پوچھا گیا کہ اگر اسپیکر بلوچستان اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جاتی ہے توانکا کیا ر د عمل ہوگاجس پر سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ بی این پی جب دوستی کرتی ہے تو وہ آخری وقت تک نبھاتی ہے۔

سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام نے سینٹ انتخابات میں بی این پی اوراتحادیوں کے ساتھ ایک تحریری معاہدہ کیا لیکن جمعیت نے معاہدے پر عملدرآمد نہیں کیا ہم وضوکرکے اپنی رکوع تک پہنچے تھے کہ وہ آہستہ آہستہ واپس چلے گئے۔اس موقع پر سردار اختر جان مینگل نے جمعیت علماء اسلام کے ساتھ کئے گئے تحریری معاہدے کی کاپیاں بھی صحافیوں میں تقسیم کیں۔

متعلقہ عنوان :