امریکہ ہمیں غلام قوم ، حکومت کو غلام حکومت اور عوام کو غلاموں کا غلام سمجھتاہے ،جسٹس وجیہہ الدین صدیقی

جمعہ 6 مارچ 2015 17:57

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06مارچ۔2015ء) کراچی کے بعد حیدرآباد پریس کلب میں منعقدہ دوسرا عافیہ قومی جرگہ کے شرکاء نے ڈاکٹر عافیہ کی واپسی کے لئے ”میثاق کراچی “سے اتفاق کردیاہے اور کہا ہے کہ آرمی چیف اور اس کے بعد وزیر اعظم ڈاکٹر عافیہ کی واپسی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ۔سابق جسٹس وجیہہ الدین صدیقی نے کہا ہے کہ امریکہ ہمیں غلام قوم ، ہماری حکومت کو غلام حکومت اور ہمارے عوام کو غلاموں کا غلام سمجھتا ہے۔

ریمنڈ ڈیوس سے لے کر اب تک ہم امریکہ کو سینکڑوں مطلوب افراد پکڑ پکڑ کر آنکھیں بند کرکے دیئے جارہے ہیں اب حکمران اس معاملے پر فل اسٹاپ لگا دیں اور آج کے بعد ایک آدمی بھی امریکہ کو نہ دیا جائے۔ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹرفوزیہ صدیقی نے کہا کہ میں پوری قوم کی مشکور ہوں کہ وہ معصوم عافیہ کی رہائی کے لئے درد رکھتی ہے۔

(جاری ہے)

پاک امریکہ معائدوں میں ڈاکٹر عافیہ کی واپسی کو سرفہرست رکھا جائے ۔

حیدرآباد قومی جرگہ سے جسٹس وجیہہ اور ڈاکٹر فوزیہ کے علاوہ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان و صدر ملی یکجہتی کونسل اسد اللہ بھٹو ایڈوکیٹ ،پاسبان پاکستان کے صدر الطاف شکور ،جمعیت علماء پاکستان کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابو الخیر زبیر، سندھ ہیومن رائٹس کونسل کے چےئر مین رامیش کمار گپتہ ایڈوکیٹ ،سندھ قومی محاذ کے سابق مرکزی وائس چےئرمین آکاش ملاح، ایاز لطیف پلیجو ،سید جلال محمود شاہ کے نمائندے ڈاکٹر دود و میری ، سینئر صحافی و کالم نگار اور حیدرآباد پریس کلب کے سابق صدر شاہد شیخ ، رفیق احمد خاصخیلی ، مسلم لیگ ن ، پاکستان پیپلز پارٹی ، تحریک انصاف اور دیگر سیاسی سماجی ، انسانی حقوق طلبہ اور وکلاء رہنماؤں نے خطاب کیا ۔

تقریب کی کمپےئرنگ معروف صحافی شاہد شیخ نے کی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق جسٹس ، سابق چیف جسٹس سندھ اور سابق صدارتی امیدوار ریٹائرڈ جسٹس وجیہہ الدین احمد صدیقی نے حیدر آباد قومی جرگہ سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی عام مسلمان کے لئے وعدے کی اہمیت بہت زیادہ ہوتی ہے اور وزیر اعظم نواز شریف نے تو پوری قوم سے عافیہ کی رہائی کا وعدہ کیا ہے وہ اُسے فی الفور پورا کریں ۔

ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لئے جلسے ، جلوس ، جرگے ، سیمینار ، احتجاجی مظاہرے ، کانفرنسز ، تقاریر ، انٹرویوز ، کالم اور ملکی و بین الاقوامی دوروں سمیت جو بھی کوششیں ہورہی ہیں وہ امریکن لیول پر کی جانی چاہییں ۔ ان کی سب سے زیادہ ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے ہمیں خیال رکھنا ہوگا کہ ہمارے ان معاملات کا تعلق وقت کی سپر پاور امریکہ سے ہے ۔

وائٹ ہاؤس نے سکھوں کو بھارت کے ایک اندرونی معاملے پر ایک پٹیشن پر رسپونس دیا ۔ عافیہ کے معاملے پر ایک لاکھ دستخطوں پر بھی رسپونس نہ دینا ظاہر کرتا ہے کہ امریکہ ہمیں غلام قوم ، ہماری حکومت کو غلام حکومت اور ہمارے عوام کو غلاموں کا غلام سمجھتا ہے ۔عافیہ کے معاملے پر مجسٹریٹ نے جو بیانات لئے انہیں بھی قانونی طور پر اٹھایا جائے ۔ ہائی کورٹ کے آرڈرز کا فالو اپ دیا جائے ۔

COASکے عنوان سے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے امریکن ٹریٹی کو سعودی عرب اور بھارت نے حاصل کرلیا ہے ہم کیوں نہیں کرپا رہے ہیں ؟ ریمنڈ ڈیوس سے لے کر اب تک ہم امریکہ کو سینکڑوں مطلوب افراد پکڑ پکڑ کر آنکھیں بند کرکے دیئے جارہے ہیں اب حکمران اس معاملے پر فل اسٹاپ لگا دیں اور آج کے بعد ایک آدمی بھی امریکہ کو نہ دیا جائے ، پہلے عافیہ کو وطن واپس لایا جائے تاکہ قومی عزت و غیرت، حمیت پر مبنی اس معاملے کو حل کیا جاسکے اور عافیہ کم از کم اپنی ماں ، بہن ، بھائی اور بچوں کو تو دیکھ سکے ۔

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹرفوزیہ صدیقی نے کہا کہ میں پوری قوم کی مشکور ہوں کہ وہ معصوم عافیہ کی رہائی کے لئے درد رکھتی ہے ۔یہ ایسا معاملہ ہے کہ قوم کا ہر فرد چاہے وہ کوئی بھی سیاسی و مذہبی نظریہ رکھتا ہو ڈاکٹر عافیہ کی وطن واپسی کا خواہشمند ہے ۔میثاق کراچی کی منظوری کے بعد حیدرآباد قومی جرگہ بھی اس سے اتفاق کرتا ہے ۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کی واپسی کے لئے سب سے اہم کردار آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور پھر وزیر اعظم نواز شریف ادا کرسکتے ہیں ۔

پاکستان اور امریکی ونیٹو افواج کے درمیان افغانستان سے جنگی سامان کی واپسی کا جو معائدہ ہورہا ہے ۔اُس میں پاکستان حکومت کی جناب سے مطالبات اور ملک کے لئے دیگر فوائد حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اس موقع پرعافیہ کی واپسی کے معاملے کو سرفہرست رکھا جائے۔جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر اور ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر اسد اللہ بھٹو ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ 18کروڑ پاکستانی عوام اپنی بہن عافیہ کو جلد سے جلد اپنے درمیان دیکھنا چاہتے ہیں۔

حکومت سفارتی سطح پر بھرپور کوشش کر کے عافیہ کو وطن لانے کے لئے اپنا فرض ادا کرے ۔ امریکہ نے عافیہ کیس میں مسلسل بے قاعدگیاں ، غیر قانونی طریقہ کار اور انصاف کے تقاضوں کو پامال کرکے بین الاقوامی ”مجرم “کا کردار ادا کیا ہے اگر عافیہ نے کوئی جرم کیا بھی تھا تب بھی عافیہ کے معصوم بچوں کا جرم بتایا جائے کہ انہیں برسوں تک کیوں حراست میں رکھا گیا اور اذیت پہنچائی گئی؟ انہوں نے میڈیا سے بھی اپیل کی کہ وہ عافیہ پر غیر انسانی تشدد ، جیل اور عقوبت خانوں میں رواں رکھی جانے والی نا انصافیاں اور عافیہ کے بچوں کے ساتھ ہونے والے مظالم سے دنیا کو آگاہ کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

پاسبان پاکستان کے صدر الطاف شکور نے کہا ہے کہ ایک جرنیل نے قوم کی بیٹی امریکہ کو دی، اب موجودہ جرنیل بیٹی کو واپس لائیں ۔ عافیہ کی واپسی فوج پرقرض ہے ۔عافیہ کی امریکہ کے ہاتھوں فروخت کا واقعہ سانحہ ڈھاکہ سے کم نہیں ۔ڈالر کی قدر مارکیٹ میں کم زیادہ ہوتی رہتی ہے لیکن بیٹی کی قدر و قیمت کبھی کم نہیں ہوتی ۔سیاسی و عسکری قیادت ڈالرز ، تیل و گیس کے نرخوں کی طرح بیٹی کو نہ ٹٹولیں ،اُسے عزت سمجھ کر فورا ًواپس لائیں۔

جمعیت علماء پاکستان کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر زبیر نے کہا کہ آج سب سے بڑی عالمی دہشت گردی یہ ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو الزامات کی تحقیق و شواہد کے بغیر گرفتار کرکے سزا سنا دی گئی ہے ۔عافیہ کی واپسی کے کئی مواقع ملنے پر حکمرانوں نے غفلت ،سستی اور بے حمیتی کا مظاہرہ کیا ہے ۔یہ قوم کی عزت کا سوال ہے ۔عافیہ کو رہائی دلوانا ہم سب کا اجتماعی فریضہ ہے ۔

حکمران اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں اور امریکہ کی کاسہ لیسی ختم کرکے عافیہ کو وطن لائیں۔سندھ ہیومن رائٹس کونسل کے چےئر مین رامیش کمار گپتہ ایڈوکیٹ نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر مظالم کی مثال کم ہی ملتی ہے ۔ڈاکٹر عافیہ پر یک طرفہ کیس چلا دیا گیا ۔الزامات کی کوئی حقیقت نہیں جبکہ اپیل کا حق نہ ملنا بھی نا انصافی ہے ۔اس معاملے کو انٹرنیشنل کورٹ میں دیکھا جانا چاہئے ۔

عافیہ پاکستان کی بیٹی ہے ۔عافیہ کی رہائی کیلئے انسانی حقوق کے عالمی ادارے ، مینار یٹیز ، سول سو سائٹی ، سیاسی جماعتیں اور حکومت اپنا کردار ادا کریں۔جئے سندھ قومی محاذ کے سابق مرکزی وائس چےئرمین آکاش ملاح نے کہا کہ سندھ کے عوام آج سے نہیں قدیم وقتوں سے مظلوموں کے حامی و ہمدرد رہے ہیں ۔سندھ کی قدیم لوک روائیتی داستان میں عمر ماروی کا قصہ بھی مظلومیت کی درد بھری داستان ہے۔

سندھ کی ماروی ہو یا قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کسی کوبھی اُس کا موقف سنے بغیراور ثبوت و شواہد کے بغیر سزا دینا بہت بڑی نا انصافی ہے ۔ہم انسانی حقوق کے چمپئین ملک امریکہ کی قیادت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کم از کم ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو اپیل کا حق تو دیں ۔عافیہ پر جو بھی انسانیت سوز تشدد ہوا ہے ۔ساری دنیا اُس کی مزمت کرتی ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام مظلوم قیدیوں کو رہائی دی جائے ۔

متعلقہ عنوان :