تنگ نظری اور انتہاپسندی کے خلاف طاہر القادری نے دلیل کی طاقت سے فتح حاصل کی ‘ علامہ سید فرحت حسین

علماء اندھے فتوؤں کی لاٹھی توڑ کر تحقیق کا رویہ اختیار کریں،اختلافات کو زحمت بنانے کی بجائے مشترکات پر اکھٹے ہوں، منہاج القرآن درس نظامی کے نصاب کو اپ ڈیٹ کر رہی ہے اور اسے معاشرے کے جدید رجحانات میں ڈھال رہی ہے‘ ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس سے خطاب

جمعرات 5 مارچ 2015 00:18

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔5 مارچ۔2015ء) منہاج القرآن علماء کونسل کے مرکزی ناظم علامہ سید فرحت حسین شاہ نے کہا ہے کہ استحکام پاکستان کیلئے آج علماء کو تحریک پاکستان والا کردار دہرانا ہو گا ۔حجروں اور خانقاہوں سے نکل کر رسم شبیری ادا کرنا ہو گی ،اختلافات کو زحمت بنانے کی بجائے مشترکات پر اکھٹے ہونا ہو گا ۔اندھے فتوؤں کی لاٹھی توڑ کر تحقیق کا رویہ اختیار کرنا ہو گا،نوجوان نسل کا مذہب پر اعتباد بحال کرنے کیلئے ضروری ہے کہ علماء قول و فعل کے تضاد کو ختم کریں ۔

تحریک منہاج القرآن نے پوری دنیا میں علم کے کلچر کو رواج دیا اور دین اسلام کی حقیقی تعلیمات کے عالمگیر فروغ پر محنت کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ میں منہاج القرآن علماء کونسل کی ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر الحاج امداد اللہ القادری،علامہ محمد حسین آزاد،علامہ میر آصف اکبر،علامہ ممتاز صدیقی،علامہ عثمان سیالوی و دیگر علماء کرام موجود تھے ۔

سید فرحت شاہ نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے امت مسلمہ کے وکیل ہونے کا حق ادا کر دیا ہے ۔آج ان کی فکر کو پوری دنیا میں اس لئے قبولیت مل رہی ہے کہ انہوں نے پوری امت کو ایک جسد بنانے کیلئے انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔تنگ نظری اور انتہاپسندی کے خلاف طاہر القادری نے دلیل کی طاقت سے فتح حاصل کی ہے ۔ان کی فکرکو فروغ دینا علماء کی ذمہ داری ہے کیونکہ طاہر القادری ذات کا نہیں اسلام کی حقیقی فکر کا دوسرا نام ہے۔

انہوں نے کہاکہ علماء کا فریضہ معاشرے میں مثبت اور تعمیری قدروں کو فروغ دینا ہے ۔تحقیق اور ریسرچ کے عمل سے اعلیٰ کردار جنم لیتا ہے مگر معاشرے کی غالب اکثریت نے اس سے منہ موڑ لیا ہے جس سے تنگ نظری اور انتہا پسندی نے جنم لیا ہے ۔منہاج القرآن درس نظامی کے نصاب کو اپ ڈیٹ کر رہی ہے اور اسے معاشرے کے جدید رجحانات میں ڈھال رہی ہے۔نیا نصاب ترتیب دیتے ہوئے تقلید کے ساتھ اجتہادی اپروچ کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :