ترقی اور ماحولیات کا تحفظ یکساں اہمیت کے حامل ہیں ،ماہرین ماحولیات،

موٹر وے کی تعمیر کے دوران ماحول پر منفی اثرا ت کے مد نظر متبادل ذرائع کا انتظام کیا جائے ،اجلاس میں خدشات کا اظہار

جمعرات 5 مارچ 2015 23:27

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔5 مارچ۔2015ء) ماہرین ماحولیات سندھ ، سول سوسائٹی کے نمایندوں، مفکرین اور عام افراد نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے زیر اہتمام لاہو ر سے کراچی تک تعمیر ہونے والے موٹر وے ایم نائین پروجیکٹ کے ماحولیات پرپڑنے والے اثرات سے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترقی اور ماحولیات کا تحفظ یکساں اہمیت کے حامل ہیں اس لیے موٹر وے کی تعمیر کے دوران ماحول پر ہونے والے منفی اثرا ت کے مد نظر ایسے متبادل ذرائع کا انتظام کیا جائے جس سے منفی ماحولیاتی تبدیلی پر ضابطہ لانے کے ساتھ ساتھ ماحول کو بہتر بناتے ہوئے انسانی ، حیوانی ،نباتاتی اور دیگر قدرتی حیات کو تحفظ فراہم کیا جاسکے اور ساتھ ساتھ انہوں نے موٹروے کی تعمیر کو خوش آیند قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں موٹر وے کی تعمیر سماجی و معاشی ترقی اور عوام الناس کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے بھی معاون ثابت ہو گی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدرآباد کے ایک مقامی ہوٹل میں حیدرآباد- سکھر( سیکشن ون ) ، کراچی - لاہو ر موٹر وے منصوبے کے حوالے سے ماحول پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے ادارہ تحفظ ماحولیات کی جانب سے منعقدہ اجلاس میں کیا ۔ اس موقع پر ادارہ تحفظ ماحولیات کے ڈائریکٹر جنرل نعیم احمد مغل ، ای پی اے حیدرآباد کے ریجنل انچارج منیر عباسی ، نیشنل ہائی وے کے پروجیکٹ کے نمایندوں کے علاوہ ماہرین ماحولیات ، سول سوسائٹی کے نمایندوں مفکرین اور عام افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ادارہ تحفظ ماحولیات کے ڈی جی نعیم احمد مغل نے کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو چاہیے کہ وہ عوامی اجلاس کے ایسے موقعے کو صرف فارملیٹی سمجھ کر پورا نہ کریں بلکہ عوام کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات اور مشوروں کو سنجیدگی سے دیکھیں اور اس ضمن میں نہ صرف حیدرآباد بلکہ نواب شاہ اور سکھر کے عوام الناس اور موٹر وے کے تعمیر ہونے سے متاثرہونے والے گاؤں اور لوگوں کو متبادل زمین اور ذرائع بھی فراہم کرنا بھی ضروری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ماحول کے حوالے سے پروجیکٹ شروع ہونے سے قبل اگر اتنے خدشات سامنے آچکے ہیں تو پروجیکٹ کی تعمیر کے دوران اور اس کے بعد پڑنے والے اثرات کے حوالے سے بھی تیاری کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موٹر وے کی تعمیر سے یقینا معاشی و سماجی تبدیلی بھی آئے گی لیکن اس پروجیکٹ کی تعمیر سے آباد زمین ، جنگلات اور درخت بھی متاثر ہوں گے جس کے مد نظر موٹر وے پروجیکٹ میں ماحولیات تحفظ کے حوالے سے تشکیل دیے گئے پلان میں ایسے نقاط بھی شامل کیے جائیں جن سے کم سے کم آباد زمین متاثر ہو اور روڈکے ساتھ ساتھ درخت لگانے اور ان کی افزائش برقرار رکھنے کے لیے بھی پلان وضع کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ پروجیکٹ پلان تیار کرتے وقت یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ موٹر وے کے حوالے سے متعلقہ اداروں سے کوئی رابطہ نہیں کیاگیا ہے اور اس میگا پروجیکٹ کی وجہ سے متاثر ہونے والے لوگوں کی بحالی کے لیے کوئی پلا ن ترتیب نہیں دیاگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی تعمیر کے عالمی معیار کے مطابق متبادل راستے فراہم نہ کرنے کی وجہ سے متعدد ٹریفک حادثات پیش آچکے ہیں جس کے مد نظر موٹر وے کی تعمیر کے دوران عالمی معیار کے مطابق متبادل راستے کی فراہمی کے ساتھ رات کے وقت خصوصی لائیٹں کا انتظام کرنا چاہیے تاکہ ممکنہ حادثات سے محفوظ رہا جاسکے ۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ہائی وے کو اس ضمن میں ہائی وے سے متصل میڈیکل سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ موبائل ہاسپیٹلز کا بھی انتظام کرنا چاہیے انہوں نے مزید کہا کہ اسٹون کرشنگ یونٹس آبادی والے علاقوں سے دور لگانے چاہیے اوراس حوالے سے پیش کی گئی پروجیکٹ پریزینٹیشن میں کوئی نشاندہی نہیں کی گئی ہے جسے نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ موٹروے کی تعمیر سے صوبہ سندھ میں ترقی آئے گی روز گار میں اضافہ ہو گا لیکن ماحولیات کے حوالے سے پیش آنے والے مسائل کی نشاندہی کی بھی ضرورت ہے ۔

انہوں نے مزیدکہا کہ سندھ انوائیرمینٹل ایکٹ 2014 کے تحت یہ ایک قانونی معاملہ ہے اور ماحولیات کے سلسلے میں کسی بھی قسم کی قانونی خلاف ورزی نہیں ہونے دی جائے گی کیوں کہ یہ براہ راست حیاتیات کو متاثر کرتی ہے ۔ اس موقع پر ماہرین ماحولیات ، سماجی تنظیوں اور عوام کی جانب سے موٹر وے کی تعمیر کو خوش آیند قرار دیتے ہوئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے نمایندوں نے سوالات اور تجاویز میں اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کی ترقی کے لیے موٹر وے منصوبہ ایک سنگ میل کی اہمیت رکھتا ہے مگر ماحول کو محفوظ بنانے کے لیے پروجیکٹ کے نمایندوں کو سنجیدگی سے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔

قبل ازیں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے نمایندوں کی جانب سے حیدرآباد- سکھر( سیکشن ون ) ، کراچی - لاہو ر موٹر وے کے منصوبے کے حوالے سے ماحول کو بچانے کے لیے مجوزہ منصوبوں کے حوالے سے آگاہی دی گئی اور بتایا گیا کہ نیشنل ٹریڈ کاریڈور انویسٹ مینٹ پروگرام کراچی کو لاہو ر سے ملانے والے 6 رویہ موٹر وے منصوبہ پر تقریباً15 سو بلین ڈالرلاگت آئے گی اور یہ منصوبہ پانچ مراحل میں 3 سالو ں میں مکمل ہو گا ۔

جس کے لیے ساڑھے 7 ہزار ایکڑ زمین خریدی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے 8 اضلاع کو موٹر وے منصوبے سے براہ راست فائدہ ہو گا جس میں کراچی ، حیدرآباد ، جامشورو ، مٹیاری ، شہید بے نظیر آباد دادو اور خیرپور میرس شامل ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پروجیکٹ میں ماحول کی بہتری کے لیے 970 ملین روپے خرچ کیے جائیں گے جس میں 9 لاکھ 3 ہزار نئے درخت لگانے کے ساتھ ساتھ پہلے سے موجود درخت کے کٹنے پر10 مزید درخت لگانے کا منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے تاکہ ماحول پر کم سے کم منفی اثرات مرتب ہوں