جوڈیشل ریویو میں واضح کردیا گیا ہے کہ صدارتی آرڈر ہویا آرڈیننس اسے سول کورٹ سے لیکر عدالت عظمیٰ تک چیلنج کیا جاسکتا ہے ،حشمت حبیب

جمعرات 5 مارچ 2015 23:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔5 مارچ۔2015ء) جوڈیشل ریویو میں واضح کردیا گیا ہے کہ صدارتی آرڈر ہویا آرڈیننس اسے سول کورٹ سے لیکر عدالت عظمیٰ تک چیلنج کیا جاسکتا ہے ۔ فاٹا ممبران کو ووٹ کے حق سے متعلق ایوان صدر نے حکم نامہ جاری کیا ہے جو اس کے صوابدیدی اختیار میں ہے ان خیالات کا اظہار معروف آئینی ماہر حشمت حبیب نے گزشتہ روز اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔

5 مارچ۔2015ء سے خصوصی گفتگو میں کیا ۔

(جاری ہے)

حشمت حبیب نے بتایا کہ صدارتی آرڈر ہو یا آرڈیننس اس سے متعلق باقاعدہ جوڈیشل ریویو آچکا ہے کہ اس کو کسی بھی عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے ۔ گزشتہ روز کے صدارتی حکم نامہ جو جاری ہوا وہ ملک کی کسی بھی عدالت میں چیلنج ہوسکتا ہے اور عدالت عالیہ ، عدالت عظمیٰ کا ہی فیصلہ ہوگا کہ اسے برقرار رکھے یا کالعدم قرار دے دے ۔ سوال کے جواب میں حشمت حبیب نے بتایا کہ فاٹا کیلئے صدارتی آرڈیننس نہیں بلکہ آرڈر ہی چل سکتا ہے آرڈیننس کی عمر چار ماہ تک ہوتی ہے اگر اسے اسمبلی سے منظور کروالیا جائے تو ٹھیک وگرنہ و خود بخود ختم ہوجائیگا ۔