اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے گندم اور آٹے کی برآمد پر سبسڈی گائیڈ لائن پالیسی جاری کردی،

گندم یا آٹے کی خریداری کے اندرون 30روز برآمد لازمی قرار دی گئی

جمعرات 5 مارچ 2015 22:21

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔5 مارچ۔2015ء) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے گندم اور آٹے کی برآمد پر سبسڈی گائیڈ لائن پالیسی جاری کردی ہے جس کے مطابق گندم یا آٹے کی خریداری کے اندرون 30روز برآمد لازمی قرار دی گئی ہے۔ برآمد کے 90روز کے اندر سبسڈی کی درخواستیں جمع کرانا لازمی ہے اور اس کے بعد آنے والی درخواستوں پر غور نہیں کیا جائے گا۔

اسٹیٹ بینک آ ف پاکستان کے ایکس چینج پالیسی ڈپارٹمنٹ کے سرکلر نمبر 3 کے ذریعے غیرملکی کرنسی کے مجاز ڈیلرز کو گندم اور آٹے کی سبسڈی کے میکا نزم سے آگاہ کردیا گیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے 13فروری کے نوٹیفکیشن F. 1-9/2013-DFSC-II/Wheat Proc اور فنانس ڈویژن کے 16فروری کے نوٹیفکیشن نمبر 1(4) CF-C/2014-112 کا حوالہ دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ مجاز ڈیلرز گندم اور آٹے کی برآمد پر سبسڈی کی درخواستیں مجوزہ فارمیٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے ڈائریکٹر فارن ایکس چینج آپریشن ڈپارٹمنٹ، بینکنگ سروسز کارپوریشن، چیف منیجر فیلڈ آفس کو ارسال کرسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

درخواستوں کے ہمراہ گندم یا آٹے کی خریداری سے متعلق فوڈ ڈپارٹمنٹ کا لیٹر، گڈز ڈکلیریشن(جی ڈی)، بل آف لیڈنگ /ٹرک یا ریلوے کی رسید جبکہ ہاؤس آف لیڈنگ کے ذریعے برآمد کی صورت میں متعلقہ ماسٹر بل آف لیڈنگ، کمرشل /کسٹم انوائسز، ایکسپورٹ پروسیڈ رئیلائزیشن سرٹیفکیٹ یا ایڈوانس پے منٹ واؤچر پیش کرنا ہوگا۔ سندھ سے برآمد کی جانے والی گندم یا آٹے کی خریداری کی آخری تاریخ 31مارچ جبکہ پنجاب کے لیے 15اپریل مقرر کی گئی ہے جبکہ خریداری کے اندرون 30روز برآمد لازمی قرار دی گئی ہے۔

برآمد پر سبسڈی کی ادائیگی ای فارم میں مقررہ پوری مقدار برآمد کیے جانے کے بعد ہی کی جائیگی۔ برآمد کے 90روز کے اندر سبسڈی کی درخواستیں جمع کرانا لازمی ہے اور اس کے بعد آنے والی درخواستوں پر غور نہیں کیا جائے گا۔ اسٹیٹ بینک کا بینکنگ سروسز کارپوریشن ان درخواستوں کی 30روز میں اسکروٹنی کرے گا، کلیم کی منظوری کے بعد سبسڈی کی رقم مجاز ڈیلر کے اسٹیٹ بینک میں کھولے گئے اکاؤنٹ میں منتقل کردی جائیگی جو اگلے 24گھنٹوں میں برآمد کنندگان کے اکاؤنٹ میں منتقل کرنا ہوں گے۔

واضح رہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 9فروری 2015کو سندھ سے 4لاکھ ٹن جبکہ پنجاب سے 8لاکھ ٹن کے اضافی ذخائر سے گندم یا آٹے کی برآمد کی اجازت دی تھی، سندھ کے ایکسپورٹرز کو 45ڈالر جبکہ پنجاب کے ایکسپورٹرز کو 55ڈالر فی ٹن ریبیٹ دی جائیگی جس کے لیے اسٹیٹ بینک میں خصوصی اکاؤنٹ قائم کیا جائے گا جس میں وزارت خزانہ پہلی قسط کے طور پر 1.55ارب روپے جمع کرائیگی اور اس رقم سے ری بیٹ کی ادائیگی کی جائیگی۔