جامعہ کراچی: ”پاکستان میں انسانی ترقی کودرپیش چیلنج “کے عنوان سے لیکچر کا انعقاد

جمعرات 5 مارچ 2015 22:01

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔5 مارچ۔2015ء) آج بھی برطانیہ میں صحت کے شعبہ میں پاکستانی ڈاکٹر ز کی اکثریت خدمات انجام دے رہی ہے ،پاکستانی پروفیسرز،ڈاکٹر ز ،انجینئرز،پائلٹس پوری دنیا میں بڑے بڑے مناصب پر فائز ہیں جو پاکستان اور پاکستانیوں کے لئے فخر کی بات ہے،یہی نہیں ”ناسا“ جیسے حساس ادارے میں پاکستانی سائنسدان محوریسرچ ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار سابق وفاقی وسینٹر معروف دانشور جاوید جبار نے رئیس کلیہ سماجی علوم کے زیر اہمتام منعقد ہ لیکچر بعنوان:”پاکستان میں انسانی ترقی کودرپیش چیلنج“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔لیکچر کا اہتمام سماعت گاہ کلیہ سماجی علوم میں کیا گیا تھا۔ممتازدانشور جاوید جبار نے مزید کہا کہ پاکستان نے اپنے بننے کے 24 سالوں کے اندر ہی زراعت،صنعت ،درآمدات وبرآمدات کے شعبوں حیرت انگیز ترقی کی تھی یہ وہ وقت تھاجب مسل(File ) اور مسودے کے لئے پیپرپن دستیاب نہ تھی بلکہ ببول کے کانٹے لگائے جاتے تھے۔

(جاری ہے)

ہمارا ملک قابل رشک اندازمیں ترقی کررہاتھا۔یہ بھی پاکستانیوں کے لئے فخر وانبساط کی بات ہے کہ اس ملک کے دوافراد نے نوبل پرائز حاصل کیا ۔لیکن ان سب کے باوجود ہمیں بہت سارے میدانوں میں انقلاب انگیز اقدامات کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک سروے رپورٹ کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں تعلیمی سروے کے مطابق جب پانچویں جماعت کے طالبعلم سے دوسری جماعت کی کتاب پڑھنے کو کہا گیا تو وہ اس کی ایک سطربھی نہ پڑھ سکا ۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم آج تعلیم کے شعبے میں کہا ں کس قدر ترقی معکوس کا شکار ہوچکے ہیں ۔اس ذیل میں انہوں نے کہا کہ کس قدر ستم ظریفی ہے کہ 2008 ء کے بعد سے آج تک ہمارے ملک میں مردم شماری نہیں ہوئی،جبکہ پالیسی میکرز کو اس سے کوئی سروکار نہیں۔حقیقت یہ ہے کہ جب تک مردم شماری نہیں ہوگی تب تک ہم وسائل کی تقسیم اورمنصوبہ بندی نہیں کرسکتے۔ آج کی ڈیولپمنٹ اور ریسرچ دیکھی جائے تو پاکستان دنیا میں 146 ویں نمبر پر ہے جو کہ ہم سب کے لئے انتہائی ندامت کی صورتحال ہے ۔

خواتین کی تعلیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں جو خواتین تعلیم حاصل کرتی ہیں ان کو چاہیئے کے اس کا مثبت استعمال بھی کریں کیونکہ اکثر خواتین میڈیکل کی تعلیم توحاصل کرلیتی ہیں لیکن صرف شادی کے لئے لہذا جو تعلیم حاصل کی جائے اس کا استعمال بھی کیا جائے ۔ڈیولپمنٹ کے حوالے سے اگر ہم ان نکات پر عمل کرلیں تو معاشرہ میں بہتر اورمثبت تبدیلی آسکتی ہے جس میں سب سے پہلے تعلیمی نظام میں ہنگامی بنیادوں پر انقلابی تبدیلی لائی جائے۔

دوسرے نمبر پر 18 ویں ترمیم میں تعلیم کو مرکز سے ہٹاکر صوبوں میں بانٹ دیاگیا جو کہ غلط اقدام ہے ،تمام اختیارات مرکز میں ہونے چاہیئے تاکہ بہتر طریقے سے مانیٹرنگ پالیسی بنائی جائے۔تیسرے نمبر پر ہمیں گھر ،گلی اور محلے میں بھی تعلیم کی بنیادی سہولتیں دینی چاہیئے تاکہ ہر بچہ بنیادی تعلیم گھر سے ہی حاصل کرسکے۔چوتھے نمبر پر صحت عامہ کی ہر ممکن سہولت ہر پاکستانی کو فراہم کی جائے ،پانچویں چیز ملک کے ہر حصے میں لوکل گورنمنٹ الیکشن کروائے جائیں تاکہ لوکل گورنمنٹ لیڈران کے انتخاب کا حق عوام کے ہاتھ میں ہو۔

آخر میں رئیس کلیہ سماجی علوم ڈاکٹر مونس احمر نے کہا کہ ہم سب کے لئے ضروری ہے کہ تاریخ کامطالعہ کریں اور جب ہم کچھ پڑھیں تو یہ ہر گزجانبدار نہ ہوں۔ملک سے کرپشن کا خاتمہ اسی وقت ممکن ہوگا جب ہم سب ٹیکس اداکریں اورجب ہم خود اپنے آپ کو صحیح کرلیں گے تو معاشرہ اور اداروں کی بھی صحیح تصویر اجاگر ہوجائے گی جوکہ کرپشن سے عاری ہوگی۔اس موقع پر رئیس کلیہ سماجی علوم پروفیسر ڈاکٹر مونس احمر نے کہا کہ انسانی وسائل کا صحیح استعمال دیانتداری سے کیا جائے تو تسلسل سے ترقی کے امکانات روشن ہوجائینگے ،معاشرے کے کمزور طبقوں کو مضبوط بنیاد پرترقی دی جائے اور بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں جو ملک ومعاشرہ کے ترقی کے لئے ضروری ہے۔

لیکچر کے اختتام پر ڈاکٹر مونس احمر نے شرکاء کو شکریہ اداکیا اور جاوید جبار کو شیلڈ ان کی بے باک قائدانہ افکار کی بناء پر تفویض کی۔

متعلقہ عنوان :