سینیٹ انتخابات میں ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کے نامزد امیدواروں کے ” چمک “ کے باعث ہارنے کی روایت برقرار ،بلوچستان میں حکمران اتحاد کی اہم جماعت مسلم لیگ (ن) کی قیادت پارٹی ڈسپلن پر عمل درآمد کرانے میں ناکام ،سابق وفاقی وزیر یعقوب ناصر 2009ء میں پی پی پی کے فرحت اللہ بابر کی طرح ” چمک“ کا نشانہ بن گئے، خواتین کی مخصوص نشستوں پر سپیکر جان جمالی اپنی بیٹی کو کامیاب نہ کراسکے ،(ق) لیگ کے بعد بی این پی عوامی اور تیسری بار (ن) لیگ کی امیدوار کلثوم پروین نے 28 ووٹ لیکر ریکارڈ قائم کردیا

جمعرات 5 مارچ 2015 20:21

اسلام آباد/کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔5 مارچ۔2015ء) سینیٹ کے انتخابات میں ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کے نامزد امیدواروں کے ” چمک “ کے باعث ہارنے کی روایت برقرار ، بلوچستان کے 11 سینیٹرز کے انتخاب میں حکمران اتحاد کی اہم جماعت مسلم لیگ (ن) کی قیادت پارٹی ڈسپلن میں عمل درآمد کرانے میں ناکام رہی اورسابق وفاقی وزیر سردار یعقوب ناصر اسی طرح الیکشن ہار گئے جیسے 2009ء میں پیپلز پارٹی کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر سینیٹر وقار کی سرمایہ کاری کی وجہ سے پیپلز پارٹی کے ووٹوں سے محروم ہوئے تھے ، سردار یعقوب کی ہار میں مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے صدر سردار ثناء اللہ زہری اور سپیکر جان محمد جمالی بھی ذمہ دار ہیں جبکہ خواتین کی مخصوص نشستوں پر سپیکر جان جمالی کی بیٹی ثناء جمالی آزاد امیدوا رکی حیثیت سے الیکشن ہار گئیں ، پہلے (ق) لیگ اس کے بعد بی این پی عوامی اور اس بار (ن) لیگ کے ٹکٹ پر کلثوم پروین نے 28 ووٹ لے کر ریکارڈ قائم کر دیا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) 22 ارکان ہونے کے باوجود صرف 2 جنرل نشستیں اور ایک خاتون کی نشست جیتنے میں کامیاب ہوئی ۔ دونوں جنرل نشستوں پر جیتنے والے امیدوار سردار ثناء اللہ زہری کے قریبی عزیز ہیں جبکہ بی این پی عوامی سے مسلم لیگ (ن) میں شامل ہونے والی کلثوم پروین خواتین کی مخصوص نشست پر کامیاب ہو ئیں اور مسلم لیگ (ن) کے ساتھ وفاداری نبھانے والے سردار یعقوب خان ناصر بہتر سرمایہ کاری نہ کرنے کے باعث آزاد امیدوار یوسف بادینی سے ہار گئے ۔

یوسف بادینی کو 20 ارکان نے ووٹ دئیے ہیں۔ سردار یعقوب ناصر کی ہار اور یوسف بادینی کی کامیابی پر اے این پی کے رہنما شاہی سید نے دلچسپ تبصرہ کیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ یوسف بادینی اپنی اچھی کارکردگی کی وجہ سے دوبارہ سینیٹر منتخب ہوئے ہیں جبکہ سردار یعقوب ناصر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکے اس وجہ سے ہارے ہیں جبکہ بلو چستان نیشنل پارٹی کے رہنما میر حاصل بزنجو کا کہنا ہے کہ ماضی میں بلوچستان میں پورا ایوان بکتا رہا ہے اور 4 پانچ امیدوار کامیاب ہوتے رہے ہیں ۔

اب اس صورتحال میں بہتری آئی ہے اور صرف ایک آزاد امیدوار کامیاب ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے کسی رکن نے وفاداری تبدیل نہیں کی اور پارٹی ڈسپلن کے مطابق ووٹ دئیے۔ سب سے زیادہ مشکل مسلم لیگ (ن) کیلئے پیدا ہوئی۔