حکومت اپنے مقرر کردہ اہداف حاصل نہیں کر سکی،معاشی کارکردگی غیر تسلی بخش رہی

تھنک ٹینک آئی پی آر نے حکومت کے مالی سال 2014-15کے پہلے چھ ماہ کی جائزہ رپورٹ جاری کردی

جمعرات 5 مارچ 2015 17:20

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05مارچ۔2015ء ) معاشی اور اقتصادی معاملات پر نظر رکھنے والے تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے کہا ہے کہ حکومت کے پرعزم منصوبوں کے باجود رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی معیشت مشکلات کا شکار ہے جمعرات کو یہاں انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر حفیظ پاشا نے مالی سال 2014-15کے پہلے چھ ماہ پر مشتمل جائزہ رپورٹ پیش کی ، اس سے قبل آئی پی آر کے چیئر مین ہمایوں اختر خان نے آئی پی آر کی جائزہ رپورٹ کے بارے میں کہا کہ اس کے مطابق معیشت کے بہت سے اشارے اس چیز کی نشاندہی کرتے ہیں کہ معیشت کی حالت غیر تسلی بخش ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے بڑامسئلہ یہ ہے کہ ملک میں کافی عرصے سے بڑے پیمانے پر مینو فیکچرنگ نہیں ہو پا رہی، نیز ملک کے اندر صنعتی ترقی پچھلے مالی سال کے مقابلے میں مزید چار فیصد کم ہو گئی ہے جس کی ایک اہم وجہ بجلی کی مسلسل عدم دستیابی ہے کیونکہ بجلی کی پیداوار ایک جگہ پر ساکن ہے نیز بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے لاسزز بہت زیادہ ہو گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ہمایوں اختر خان نے امید ظاہر کی کہ حکومت دلیرانہ فیصلے کرتے ہوئے پاور جنریشن کے سلسلے میں واضح پالیسی بنائے گی نا کہ حکومت ایک قدم آگے آئے اور دو قدم پیچھے جائے گی۔ہمایوں اختر خان نے مزید کہا کہ ترقی کے دوسرے اشارے بھی قابل غور ہیں،یعنی سرمایہ کاری نہیں ہو رہی جبکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ بھی اچھی حالت میں نہیں ہے، ٹیکس کی وصولی مقرر کردہ ہدف سے کم ہے جبکہ برآمدات میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔

زرمبادلہ کے ذخائرکی سطح کو برقرار رکھنے کیلئے حکومت بہت زیادہ سود پر قرضے لے رہی ہے جو کہ معیشت کی تنزلی کی طرف اشارہ کرتی ہے جبکہ ملکی استحکام کیلئے معاشی ترقی بہت ضروری ہے اس موقع پر اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر حفیظ پاشا نے ملک کی معیشت کا بڑی گہرائی سے جائزہ پیش کیا ۔انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے ہی مقرر کردہ معاشی اہداف حاصل کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے ،لہذا معاشی ترقی مقرر کردہ ہدف 5.1فیصد سے بھی بہت نیچے رہے گی۔

تمام شعبوں کی ترقی جن میں زراعت اور صنعت وغیرہ شامل ہیں ان کی پیداوارپچھلے مالی سال سے بہت کم رہی جیسا کہ صنعتی ترقی جولائی ۔نومبر 2013میں چھ فیصد تھی جو کہ جولائی ۔نومبر 2014میں صرف 2.5فیصدرہ گئی ۔صنعتی ترقی کا ہدف سات فیصد تھا جبکہ بڑے پیمانے کی مینو فیکچرنگ نے صرف 1.5فیصد ترقی کی ۔اسی طرح اہم فصلوں کی پیداوار میں ترقی بھی نفی میں رہی جیسا کہ جولائی ۔

دسمبر 2013میں یہ ترقی 3.7فیصد تھی جبکہ جولائی ۔دسمبر2014میں یہ صرف 2.5فیصدرہ گئی ۔اگرچہ چھوٹی فصلوں اورلائیو سٹاک میں کچھ اضافہ دیکھنے میں آیا۔بجلی کی لوڈ شیڈنگ بھی متواتر جاری ہے پچھلے دو سال میں بجلی کی پیداور میں صر ف پانچ فیصد اضافہ ہو اہے۔ مشینری کی درآمدات میں 6فیصد اضافہ ہو ا جبکہ ٹیکسٹائل اور زرعی پیداوار میں 10فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوئی ہے ۔

بیلنس آف پے منٹ کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر حفیظ پاشا نے بتایا کہ ملک میں تجارتی خسارہ 36فیصد تک پہنچ چکا ہے بیرون ملک سے بھیجی ہوئی رقوم اور کولیشین سپورٹ فنڈ کی وجہ سے حالت کچھ بہتر ہے۔زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ بھی بانڈز بیچنے اور آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کی وجہ سے ہے ،انہوں نے مزید کہا کہ برآمدات میں کمی ایک خطرناک معیشت کی طرف اشارہ کرتی ہے ۔

متعلقہ عنوان :