الیکشن کمیشن کو آئین نافذ نہیں کرنا تو بتادے ‘ سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات کا نظر ثانی شیڈول بھی مسترد کر دیا

سیکرٹری الیکشن کمیشن نہیں آئیں گے تو کیا الیکشن کمیشن کو تالا لگ جائیگا؟ ہمیں ایسا آدمی نہیں چاہیے جسے کچھ پتا ہی نہ ہو، بے شک نائب قاصد بھیجیں ہمیں بتائیں 3مرحلوں کا کیا مطلب ہے؟، جسٹس جوادایس خواجہ

جمعرات 5 مارچ 2015 17:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05مارچ۔2015ء) سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات کا نظر ثانی شیڈول مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو آئین نافذ نہیں کرنا تو بتادے۔ جمعرات کو جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کنٹونمنٹ ایریا میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی، سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق نظر ثانی شدہ الیکشن شیڈول پیش کیا۔

شیڈول کے مطابق کنٹونمنٹ بورڈ میں بلدیاتی انتخابات 25 اپریل جبکہ خیبر پختونخوا میں 7 جون کو بلدیاتی انتخابات ہوں گے۔ شیڈول کے تحت سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات 3مرحلوں میں ہوں گے پہلے مرحلے میں بلدیاتی انتخابات 3 ستمبر جب کہ دوسرے مرحلے میں بلدیاتی انتخابات 4 نومبر کو ہوں گے۔

(جاری ہے)

جسٹس جواد ایس خواجہ نے نظر ثانی شدہ شیڈول پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ پنجاب اور سندھ میں 3مرحلوں میں بلدیاتی انتخابات کا کیا مطلب ہے۔

آخر یہ احسان کس پر ہو رہا ہے جس پر الیکشن کمیشن کے نمائندے نے کہا کہ انہیں اس کا علم نہیں انہیں تو کہا گیا کہ پیش ہوجاوٴ اور وہ عدالت کے روبرو حاضر ہوگئے الیکشن کمیشن کے نمائندے کے جواب پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے ساتھ مذاق کر رہے ہیں، اگر الیکشن کمیشن کو آئین نافذ نہیں کرنا تو بتادیں، اگر سیکرٹری الیکشن کمیشن نہیں آئیں گے تو کیا الیکشن کمیشن کو تالا لگ جائے گا، ہمیں ایسا آدمی نہیں چاہیے جسے کچھ پتا ہی نہ ہو، بے شک نائب قاصد بھیجیں مگر یہ تو بتائیں کہ 3مرحلوں کا کیا مطلب ہے۔