موجودہ سینٹ کا آخری ہنگامہ خیز اجلاس کل سے پارلیمنٹ ہاؤس میں شروع ہوگا‘ اٹارنی جنرل کا افتخار چوہدری کو حاصل مراعات بارے بیان دینے کا امکان‘ حکومت نے گزشتہ اجلاس میں مراعات کا معاملہ ، سینیٹ میں زیر بحث نہ لانے دیا تھا

جمعرات 5 مارچ 2015 13:46

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05مارچ۔2015ء ) حکومت کی طرف سے طلب کیا گیا موجودہ سینٹ کا آخری ہنگامہ خیز اجلاس کل جمعہ سے پارلیمنٹ ہاؤس میں شروع ہوگا‘ سینیٹرز کے انتخاب میں ہونے والے معاملات زیر بحث آئینگے‘ چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری اجلاس کی صدارت کرینگے ۔ قبل ازیں سینیٹ کی ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی نے گزشتہ روز ختم ہونے والے اجلاس کو 11مارچ تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا ‘ نئے سینیٹرز کی حلف برداری اور چیئرمین ڈپٹی چیئرمین کے الیکشن کے لئے اجلاس 12 مارچ کو طلب کیا گیا تھا۔

تاہم گزشتہ شام چیئرمین سینیٹ نے غیر متوقع طور پر سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا تھا ، اجلاس میں اٹارنی جنرل نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی مراعات بارے بیان دینا تھا تاہم وہ سپریم کورٹ میں مصروفیات کی وجہ سے نا آسکے تاہم اب وہ کل سے شروع ہونیوالے اجلاس کے دوران اپنا بیان دیں گے ۔

(جاری ہے)

اجلاس سے قبل مسلم لیگ (ن) اور اس کی حلیف جماعتوں اور اپوزیشن جماعتوں کی موجودہ پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس ہونگے جس میں آخری اجلاس کے لئے اپنی اپنی حکمت عملی طے کی جائے گی۔

سینٹ اجلاس میں نئے سینیٹرز کے انتخاب کے دوران ہونے والی ہارس ٹریڈنگ‘ راتوں رات جاری ہونے والے صدارتی آرڈیننس سمیت دیگر ایشوز پر ہنگامہ آرائی متوقع ہے‘ دریں اثناء ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینئر سابق وزیر قانون تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وکیل بابر اعوان کی طرف سے سابق چیف جسٹس (ر) افتخار محمد چوہدری کو حکومت کی طرف سے دی گئی بلٹ پروف مرسیڈیز گاڑی کا معاملہ سینیٹ میں زیر بحث لانے کی حکمت عملی اٹارنی جنرل سلمان بٹ کی سپریم کورٹ میں مصروفیات اور سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کرنے کے باعث کامیاب نہیں ہو سکی۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹر بابر اعوان کی درخواست پر چیئرمین سینیٹ نیئر بخاری نے گزشتہ روز اٹارنی جنرل سلمان بٹ کو سہ پہر تین بجے سینیٹ کے اجلاس میں خصوصی طور پر طلب کیا تھا، جس میں سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کو حکومت کی طرف سے دی گئی بلٹ پروف مرسیڈیز گاڑی دینے کا قانونی جواز پر وضاحت طلب کی گئی تھی تاہم دو بجے اٹارنی جنرل کے دفتر سے ایک فیکس پیغام چیئرمین سینیٹ کے سیکرٹریٹ بھجوایا گیا جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سپریم کورٹ میں بلدیاتی الیکشن کی رٹ پٹیشن کی سماعت کی وجہ سے اٹارنی جنرل سینیٹ کے اجلاس میں شریک نہیں ہو سکتے جس کی وجہ سے بابر اعوان کو وقتی طور پر مایوسی ہوئی، چیئرمین سینیٹ نے سابق چیف جسٹس کو سرکاری گاڑی دینے پر قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن، بابر اعوان اور (ن) لیگ کے سینیٹر رفیق رجوانہ سے قانونی رائے لینے اور اٹارنی جنرل کا موقف سننے کے بعد اپنی رولنگ دینی تھی اب یہ معاملہ 12 مارچ کے بعد ایوان میں زیر بحث آنے کا امکان ہے۔

متعلقہ عنوان :