2008ء سے جون 2013 تک اینٹی کرپشن میں 1334 مقدمات درج کرائے، منظور حسین وسان،

862 مقدمات کا فیصلہ ہوا ،472 زیر التواء ہیں ، ایسے اقدامات کر رہے ہیں مقدمات کا فیصلہ جلد ہو، محکمہ کو نیب کی طرح مضبوط بنایا جا ئے گا، صوبائی وزیر اینٹی کرپشن

بدھ 4 مارچ 2015 21:21

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔4مارچ۔2015ء) سندھ کے وزیر اینٹی کرپشن ، جیل خانہ جات اور معدنیات و معدنی ترقی منظور حسین وسان نے کہا ہے کہ 2008ء سے جون 2013 تک محکمہ اینٹی کرپشن میں ک 1334 مقدمات درج کرائے، ان میں سے 862 مقدمات کا فیصلہ ہوا جبکہ 472 زیر التواء ہیں ، ہم ایسے اقدامات کر رہے ہیں کہ مقدمات کا فیصلہ جلد ہو، محکمہ اینٹی کرپشن کو قومی احتساب بیورو ( نیب ) کی طرح مضبوط ادارہ بنایا جا ئے گا، اسے دوسرے محکموں سے الگ کرنے کے لیے اور ایک آزاد محکمہ بنانے کے لیے قانون سازی کی جائے گی ۔

وہ بدھ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں محکمہ اینٹی کرپشن سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران متعدد ارکان کے تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دے رہے تھے ۔ منظور حسین وسان نے بتایا کہ سندھ کے تمام اضلاع میں اینٹی کرپشن کے دفاتر ہیں ۔

(جاری ہے)

ان میں 1081 افسران اور اہلکار کام کرتے ہیں ۔ محکمہ میں مزید 736 افراد کی ضرورت ہے ۔ اس کے لیے ہم نے محکمہ خزانہ کو اسامیاں منظور کرنے کے لیے لکھا ہے ۔

ہماری خواہش ہے کہ اینٹی کرپشن کو ایک خود مختار اور غیر جانبدار ادارہ بنایا جائے ۔ اس کے لیے قانون سازی کی جائے گی ۔ اسے دیگر محکموں سے الگ کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اسٹاف کی تعداد میں اضافے کا مقصد یہ ہے کہ نئے سرکلز قائم کیے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ 1994 سے 1997 ء تک زمینوں کی الاٹمنٹ پر پابندی تھی ۔ نارا تعلقہ میں 36000 ایکڑ سرکاری اراضی مختلف ناموں سے الاٹ کی گئی ۔

بعد ازاں یہ اراضی 45 لاکھ روپے فی ایکڑ فروخت کرکے اربوں روپے کمائے گئے ۔ اس معاملے کی انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ اینٹی کرپشن میں مقدمات کی سزا کی شرح 38 فیصد ہے ۔ اب اس شرح میں اضافہ ہو گا کیونکہ مقدمات کی سماعت میں تیزی لائی گئی ۔ ہم نے کرپشن میں ملوث محکمہ اینٹی کرپشن کے اہلکاروں کو بھی نہیں چھوڑا گیا ۔ ایک ضمنی سوال پر منظور حسین وسان نے بتایا کہ محکمہ اینٹی کرپشن چیف سیکرٹری کے ماتحت ہے ۔

وزیر اینٹی کرپشن کا کوئی کردار نہیں ہے ۔ اس لیے ہم محکمہ اینٹی کرپشن کو ایک آزاد محکمہ بنانا چاہتے ہیں تاکہ اس میں کسی قسم کی مداخلت نہ ہو ۔ اس کے لیے قانون سازی کی جائے گی ۔ ہم محکمہ اینٹی کرپشن کو قومی احتساب بیورو (نیب ) کی طرح مضبوط ادارہ بنانا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ 2008ء سے جون 2013 تک محکمہ اینٹی کرپشن میں ک 1334 مقدمات درج کرائے ۔

ان میں سے 862 مقدمات کا فیصلہ ہوا جبکہ 472 زیر التواء ہیں ۔ ہم ایسے اقدامات کر رہے ہیں کہ مقدمات کا فیصلہ جلد ہو ۔ منظور حسین وسان نے کہا کہ 2011-12 میں محکمہ تعلیم میں فرائض سے غفلت اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے 100 مقدمات درج ہوئے ۔ ان میں سے 42 مقدمات کے فیصلے ہوئے جبکہ 58 مقدمات زیر التواء ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 2008ء اور 2013ء تک زیر التواء مقدمات کا جلد فیصلہ کرانے کی کوشش کریں گے ۔

وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹرسکندر میندھرو نے تجویز دی کہ کوئی ایسا قانون بننا چاہئے ، جس کے تحت کرپشن کے مقدمات کا فیصلہ ایک مقررہ مدت کے اندر ہو ۔ دنیا کے مختلف ملکوں میں اس طرح کے قوانین موجودہیں ۔ وہاں ججز کو کہا جاتا ہے کہ مخصوص قسم کے مقدمات کا ایک یا دو ماہ میں فیصلہ سنا دیا جائے ۔ اگر جج فیصلہ نہیں سناتا تو اسے ہٹا دیا جاتا ہے ۔

اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ کرپٹ افراد کے خلاف ایک ماہ میں فیصلہ آجانا چاہئے ۔ منظور حسین وسان نے اس طرح کی قانون سازی کرنے کی تجویز سے اتفاق کیا ۔ اسپیکر نے کہا کہ ماضی میں ہمارے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے لیکن طویل عرصے تک فیصلہ نہیں کیا گیا ۔ منظور حسین وسان نے کہاکہ میں بھی اپنا قصہ سناتا ہوں ۔ جام صادق علی کے دور میں مجھ پر بغیر لائسنس والی کلاشنکوف کا مقدمہ درج کر لیا گیا اور مجھے گرفتار کر لیا گیا ۔

ایک دفعہ تو میرا ” ان کاوٴنٹر “ کرنے کی بھی دھمکی دی گئی تھی ۔ پھر مجھ پر 26 افراد کے قتل کا مقدمہ بنایا گیا ۔ اس کے بعد اینٹی کرپشن کا کیس کیا گیا ۔ ایم کیو ایم کے زبیر احمد نے کہا کہ ہمارا کوئی آدمی جاتا ہے تو واپس نہیں آتا ۔ اسپیکر نے ان سے کہا کہ آپ نہیں جائیے گا ۔ ایم کیو ایم کے محمد حسین نے کہاکہ 1993ء سے 1995ء تک ہمیں جیلوں سے اسمبلی لایا جاتا تھا ۔ اسپیکر نے کہا کہ سینیٹ کے ایک الیکشن میں نادر مگسی ہمیں بلوچستان لے گئے تھے اور الیکشن والے دن یہاں لائے تھے ۔

متعلقہ عنوان :