کراچی، انسداد دہشت گردی عدالت نے سزائے موت کے منتظر دو مجرموں کی پھانسی سے متعلق معافی نامے پر وکلاء کو دلائل کیلئے (آج) طلب کرلیا

بدھ 4 مارچ 2015 20:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔4مارچ۔2015ء) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج آنند رام سیرانی نے سزائے موت کے منتظر دو مجرموں فیصل اور افضال کی پھانسی معطل اور مدعی کی جانب سے معافی نامہ قبول کرنے سے متعلق درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کے حوالے وکلاء طریفین کو آج دلائل کیلئے طلب کرلیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے مجرموں کے اہلخانہ کی جانب سے راضی نامہ اور پھانسی معطل کرنے کی درخواست پر پھانسی پر عملدرآمد 6مارچ تک روک دیا ہے۔

مجرموں فیصل اور افضال کے اہلخانہ نے درخواست دائر کی کہ مقتول عبدالجبار کے اہل خانہ نے محمد فیصل اور محمد افضال کو معاف کردیا ہے جبکہ ان کو معاوضہ بھی دیا جاچکا ہے جبکہ سندھ ہوئی کورٹ میں بھی اس حوالے سے درخواست دائر کی گئی تھی جس پر عدالت عالیہ نے بلیک وارنٹ پر عملدرآمد روتے ہوئے صلح نامہ کیلئے انسداد دہشت گردی کی عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی لہذا استدعا ہے کہ مقتول کے اہلخانہ نے ان کے بیٹوں کو معاف کردیا لہذا معافی نامہ منظور کرکے ان کی پھانسی کے احکامات معطل کئے جائیں عدالت نے درخواست پر 6مارچ تک پھانسی پر عملدرآمد روکتے ہوئے صلح نامہ کی تصدیق کرانے کا حکم دیا ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ23فروری کو انسدا دہشت گردی کی عدالت نمبر چار نے شہری عبدالجبار کو دوران ڈکیتی قتل کرنے کے مقدمہ میں سزائے موت پانے والے دو مجرموں محمد افضال اور فیصل کے بلیک وارنٹ جاری کرتے ہوئے جیل سپریٹنڈنٹ سینٹرل کو ہدایت کی ہے کہ مجرموں کی پھانسی سے قبل ان اہلخانہ سے آخری ملاقات کرائی جائے اور مجرموں کے طبی معائنہ کے بعد مجسٹریٹ اور ڈاکٹر کی موجودگی میں 5مارچ 2015کی صبح پھانسی دی جائے۔

استغاثہ کے مطابق مجرموں محمد افضال اور فیصل نے 1998 میں کورنگی تھانے کی حدود میں دوران ڈکیتی عبدالجبار کو قتل کیا تھا جبکہ مقدمہ کے دوران ان کا ساتھی کاشف جاں بحق ہوگیا تھا ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 23جولائی 1999کو سزائے موت سنائی گئی تھی جس کے بعد ملزمان کی ہائی کورٹ سپریم کورٹ اور صدر مملکت سے ان اپیلیں بھی مسترد کردی گئیں ۔

متعلقہ عنوان :