صدر مملکت اور قائد اعظم اکیڈمی کے سرپرست اعلیٰ نے قائد اعظم اکیڈمی کی زبوں حالی کا فوری نوٹس لے لیا

بدھ 4 مارچ 2015 16:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04مارچ۔2015ء) صدر مملکت اور قائد اعظم اکیڈمی کے سرپرست اعلیٰ ممنون حسین نے قائد اعظم اکیڈمی کی زبوں حالی کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اکیڈمی کی موجودہ صورتحال ‘ 1995ء میں قائد اعظم اکیڈمی کمپلیکس کے ختم کئے گئے منصوبے بارے رپورٹ طلب کرلی۔ بدھ کو ذرائع کے مطابق صدر مملکت جو بلحاظ عہدہ اکیڈمی کے سرپرست اعلیٰ بھی ہیں ان کو بانی پاکستان کے نام پر قائم ہونے والے اس ادارے کی تباہی کے بارے میں ایک رپورٹ میں آگاہ کیا گیا تو انہوں نے اس پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر اکیڈمی کی صورتحال سے آگاہ کرنے کا حکم دیا۔

ذرائع کے مطابق 1976ء میں قائد اعظم کے جشن صد سالہ کی تقریبات کے موقع پر وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے بین الاقوامی شہرت یافتہ سکالر ڈاکٹر احمد حسن دانی کی سربراہی میں قائد اعظم اور تحریک پاکستان کی مستند تاریخ مرتب کرنے کے لئے قائد اعظم اکیڈمی کے نام سے آزاد اور خودمختار ادارہ قائم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کا اپنا بورڈ آف گورنر اور انتظامی بورڈ بھی تھا اور اس کے پہلے سربراہ پروفیسر شریف المجاہد تھے۔

(جاری ہے)

صدر کو رپورٹ میں بتایا گیا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے بعد ضیاء الحق کے دور میں بھی قائد اعظم اکیڈمی کو وفاقی حکومت کی مکمل سرپرستی حاصل رہی۔ صدر ضیاء الحق نے دو بار اکیڈمی کا دورہ بھی کیا تھا اور اس موقع پر قائد اعظم کے مزار کے ساتھ ایک بڑے کمپلیکس کی بھی منظوری دی گئی تھی تاہم 1995ء میں اس وقت کی وفاقی حکومت نے قائد اعظم اکیڈمی کمپلیکس کا منصوبہ ترک کرکے نہ صرف اکیڈمی کے نام مختص قطعہ اراضی بلکہ اس کا نقشہ بھی منسوخ کردیا تھا۔

ذرائع کے مطابق صدر کو بتایا گیا کہ 2006ء کے بعد سے وفاق کی طرف سے اکیڈمی کو پور ابجٹ بھی نہیں دیا جارہا جس کی وجہ سے اکیڈمی میں موجود 35ہزار تاریخی کتب اور دو لاکھ سے زائد تاریخی دستاویزات کو محفوظ نہیں کیا جاسکا جس سے ان کے ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔ صدر کو دی گئی رپورٹ کے مطابق اس وقت اکیڈمی میں نہ کوئی مستقل سربراہ ہے اور نہ کوئی ریسرچ سکالر موجود ہے صرف چند جونیئر سطح کے ملازمین اس کو چلا رہے ہیں۔ صدر مملکت نے اس رپورٹ پر متعلقہ حکام سے فوری رپورٹ طلب کرلی۔

متعلقہ عنوان :