اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کی رہنما راحیلہ مگسی کی کامیابی کا نو ٹیفکیشن روکنے اور حلف نہ لینے کے احکامات جاری کر دئیے

بدھ 4 مارچ 2015 15:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04مارچ۔2015ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کی رہنما راحیلہ مگسی کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کیخلاف دائر کی گئی درخواست کو منظور کرتے ہوئے عدالت نے درخواست گزار راحیلہ مگسی کی کامیابی کا نو ٹیفکیشن روکنے ، حلف نہ لینے کے احکامات جاری کرتے ہوئے چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرل ، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد اور دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کرلئے ۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے سینٹ کے حالیہ انتخابات میں الیکٹروورل پراسیس پر عملدرآمد نہیں ہورہا ۔ سیاسی جماعتوں کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے رولز کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں قانون بنانے والے خود آئین کو پامال کررہے ہیں ۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں مسلم لیگ (ن) کی رہنما راحیلہ مگسی کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے فیصلے کیخلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی ۔

جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ راحیلہ مگسی کے وکیل سید افتخار گیلانی جبکہ مخالف امیدوار نرگس فیض ملک کی جانب سے اعتزاز احسن ، پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بیرسٹر شعیب رزاق اور متفرق درخواست دائر کرنے والے زاہد جامی بھی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل حسنین ابراہیم کاظمی ، جہانگیر جدون اور چوہدری حسیب وفاق کی جانب سے پیش ہوئے ۔

ابتدائی سماعت کے دوران راحیلہ مگسی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سینٹ کے حالیہ انتخابات کیلئے اسلام آباد کی خواتین کی نشست سے مسلم لیگ (ن) نے راحیلہ مگسی کو سینٹ کا ٹکٹ جاری کیا تھا جبکہ الیکشن کمیشن کے سامنے مخالف امیدوار کی جانب سے چھ اعتراضات دائر کئے گئے تھے جس پر ریٹرننگ آفیسر نے درخواست گزار راحیلہ مگسی کے کاغذات نامنظور کئے تھے الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف درخواست گزار کی جانب سے الیکشن ٹربیونل سے رجوع کیا گیا وہاں پر بھی اپیل خارج ہوئی جبکہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف عدالت عالیہ سے رجوع کیا گیا ۔

انہوں نے عدالت میں موقف اختیار کرتے ہوئے بتایا کہ الیکشن کمیشن رولز میں ریٹرننگ آفیسر کو کاغذات مسترد کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے جو الزامات عائد کئے گئے ہیں وہ بھی غیر قانونی ہیں ۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ دوسری سیاسی جماعتوں کے امیدوار جو کوئی سندھ سے تعلق رکھتا کوئی پنجاب سے تعلق رکھتا ہے انہیں سیاسی جماعتوں نے ٹکٹ دیئے انہیں الیکشن لڑنے کیلئے اہل قرار دیا گیا ہے جبکہ میرے موکل کو صرف سزا دی جارہی ہے اس پر اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ سینٹ کے حالیہ انتخابات میں آئین کے ساتھ فراڈ کیا جارہاہے سیاسی جماعتوں کی جانب سے سینٹ کے حالیہ الیکشن میں نہ صرف آئین کی خلاف ورزی کی گئی ہے بلکہ آئین کا تحفظ کرنے والے خود آئین کا مذاق اڑارہے ہیں ۔

افتخار گیلانی نے عدالت سے استدعا کی کہ راحیلہ مگسی کی درخواست کو منظور کیا جائے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کو خارج کیا جائے جبکہ مخالف امیدوار اعتزاز احسن نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ سینٹ کے رولز کے مطابق سینٹ انتخابات میں چاروں صوبوں کی نمائندگی ہوتی ہے سندھ سے تعلق رکھنے والا سندھ کی نمائندگی کرتا ہے جبکہ پنجاب سے تعلق رکھنے والا پنجاب کے عوام کی نمائندگی کرتا ہے لیکن مسلم لیگ (ن) نے راحیلہ مگسی کو سینٹ کا ٹکٹ اسلام آباد سے جاری کیا اور اس کے کاغذات نامزدگی بھی الیکشن کمیشن نے مسترد کردیئے ہیں ۔

انہوں نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ راحیلہ مگسی جو سندھ سے تعلق رکھتی ہیں ٹنڈواللہ یار سے ضلع ناظم منتخب ہوئی تھیں انہوں نے اسلام آباد کی نشست سے سینٹ کا الیکشن لڑنے کیلئے کاغذات جمع کروائے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے سینٹ انتخابات میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے رولز کی خلاف ورزی کی جارہی ہے ۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ راحیلہ مگسی کی پٹیشن کو خارج کیا جائے کیونکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان سے اس کے کاغذات مسترد ہوچکے ہیں جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سینٹ کے حالیہ انتخابات میں آئین کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں کیونکہ عدالت میں مسلم لیگ کے رہنما اقبال ظفر جھگڑا ، راجہ ظفر الحق اور دیگر رہنماؤں کے کاغذات نامزدگی کو بھی چیلنج کیا گیاہے عدالت نے کہا کہ یہ بہت بڑا ایشو بن چکا ہے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اس کا نوٹس لینا چاہیے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے مسلم لیگ (ن) کی رہنما راحیلہ مگسی کو اسلام آباد کی نشست سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی جبکہ عدالت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو احکامات جاری کئے کہ راحیلہ مگسی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیاجائے گا نہ ہی انہیں حلف لینے کی اجازت دی جائے عدالت نے چاروں ایڈووکیٹ، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد اور دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی

متعلقہ عنوان :