وزارت پٹرولیم کے اعلیٰ حکام کا مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف کارروائی سے انکار

بدھ 4 مارچ 2015 15:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04مارچ۔2015ء)ملک میں پیٹرول کا بحران ختم ہوئے ابھی ایک ماہ ہی گزرا ہے کہ بیوروکریسی مٹی پاوٴ کے روایتی ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔ وزارت پیٹرولیم کے اعلیٰ حکام نے تیل بحران کی ذمہ دار مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف کارروائی سے انکار کر دیا ۔جنوری کے وسط سے آخر تک پیٹرول کی قلت کے باعث آنے والے بحران نے حکومت کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا اور وفاقی دارالحکومت میں پیٹرول پمپوں پر لوگوں کی ختم نہ ہونے والی قطاریں لگ گئیں۔ لوگ کام پر جانا بھول کر پیٹرول کی تلاش میں خوار ہوتے رہے۔ وزیر اعظم نے بیرون ملک کے دورے سے وطن واپس آتے ہی ائیرپورٹ پر ایکشن لے لیا اور چار افسروں کو ذمہ دار ٹہرا کر گھر بھجوا دیا۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نے بحران کے اصل ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا اعلان کیا۔

اوگرا کے چئیرمین کو جبری رخصت پر بھجوا دیا گیا۔ بحران کو ایک ماہ گزرتے ہی افسرشاہی کے اعلیٰ حکام نے معاملے کو لٹکا دیا۔ ذرائع کے مطابق چئیرمین اوگرا نے بارہ فروری کو سیکریٹری پٹرولیم کو آئل کمپنیوں کے خلاف کارروائی کے لیے خط لکھا تھا۔ وزارت پٹرولیم نے اوگرا کے خط کاجواب دیا نہ کوئی کارروائی کی۔آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کے قواعد کے تحت وزارت پٹرولیم کے ڈائریکٹر جنرل آئل بحران کی ذمہ دار آئل کمپنیوں کے خلاف کارروائی کر نے یا اوگرا کو ریفرنس بھجوانے کے پابند ہیں۔

اوگرا از خود آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر سکتی۔ ڈائریکٹر جنرل آئل، وفاقی سیکریٹری پٹرولیم ارشد مرزا کے حکم پر بے بس نظر آتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اوگرا نے دس مارکیٹنگ کمپنیوں کو جاری شوکاز کا جواب آنے کے بعد وزارت پٹرولیم کو خط لکھا تھا۔ آئل کمپنیوں نے تیس جنوری کو شوکاز پر جواب اوگرا میں جمع کروائے تھے۔