حکومت سندھ گندم کی فصل کی خریداری کو یقینی بنائے،سندھ اسمبلی میں قرارداد منظور،

حکومت نے خریداری کا کم ہدف مقرر کیا ہے ۔ من پسند لوگوں کو بار دانہ دیا جاتا ہے اور باقی لوگ رہ جاتے ہیں ،نند کمار ، لوگوں کو بروقت باردانہ نہیں دیا گیا تو گندم کے ریٹ ایک ہزار روپے فی 40 کلو گرام سے بھی کم ہو جائیں گے ،میر نادر مگسی

منگل 3 مارچ 2015 22:17

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03مارچ۔2015ء ) سندھ اسمبلی نے منگل کو ایک قرار داد اتفاق رائے سے منظور کر لی ، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت سندھ گندم کی فصل کی خریداری کو یقینی بنائے ۔ یہ قرار داد پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے نندکمار نے پیش کی ۔ قرار داد میں کہا گیا کہ گندم کی فصل تیار ہے اور کاشت کاروں کو ابھی تک بار دانہ فراہم نہیں کیا گیا ۔

نندکمار نے کہا کہ اس دفعہ فصل بہت اچھی ہوئی ہے اور حکومت نے خریداری کا کم ہدف مقرر کیا ہے ۔ من پسند لوگوں کو بار دانہ دیا جاتا ہے اور باقی لوگ رہ جاتے ہیں ۔ پیپلز پارٹی کے میر نادر خان مگسی نے کہا کہ لوگوں کو بروقت باردانہ نہیں دیا گیا تو گندم کے ریٹ ایک ہزار روپے فی 40 کلو گرام سے بھی کم ہو جائیں گے ۔ پیپلز پارٹی کے نواب تیمور تالپور نے کہا کہ کاشت کاروں کو پہلے ہی بہت نقصان ہو چکا ہے کیونکہ انہیں مختلف فصلوں کی اچھی قیمتیں نہیں ملی ہیں ۔

(جاری ہے)

وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 7 لاکھ ٹن گندم درآمد کر لی اور اسے مارکیٹ میں فروخت کیا حالانکہ سندھ اور پنجاب میں گندم کے ذخائر موجود تھے ۔ یہ وفاقی حکومت کی بے وقوفی ، بدنیتی اور نااہلی ہے ۔ اس سے کاشت کار متاثر ہوں گے ۔ وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ گندم کی خریداری کے لیے مراکز قائم کیے جائیں اور لوگوں کو بروقت باردانہ دیا جائے ۔

مسلم لیگ (فنکشنل ) کے ارکان قرار داد پر مزید بات کرنا چاہتے تھے لیکن ڈپٹی اسپیکر نے قرار داد پر رائے شماری کرائی اور قرارداد منظور ہو گئی ۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کے ارکان بات کرنے کا موقع نہ ملنے پر احتجاجاً ایوان سے واک آوٴٹ کر گئے اور اجلاس ختم ہونے تک واپس نہیں آئے ۔ قبل ازیں سندھ اسمبلی نے ایک اور قرار داد بھی اتفاق رائے سے منظور کر لی ، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت اورنگی ٹاوٴن کراچی کے لوگوں کو قومی شناختی کارڈ کے اجراء میں حائل رکاوٹیں دور کرے ۔

یہ قرار داد ایم کیو ایم کے محمد حسین خان نے پیش کی تھی ۔ دیگرارکان نے بھی قرار داد پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے حلقوں میں بھی لوگوں کو شناختی کارڈ بنوانے میں بہت مشکلات ہو رہی ہیں ۔ غیر قانونی تارکین وطن کو تو آسانی سے شناختی کارڈ جاری کردیئے جاتے ہیں جبکہ پاکستانی شہریوں کو کارڈ ملنا مشکل ہو جاتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :