اسمبلی سیکرٹریٹ کے باہر احتجاج کرنے والے نابینا افراد کا معاملہ

احتجاج کے چوبیس گھنٹے کے بعد پنجاب اسمبلی کے اندر بھی اٹھایا گیا

منگل 3 مارچ 2015 14:31

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03مارچ۔2015ء) ملازمتوں کیلئے اسمبلی سیکرٹریٹ کے باہر احتجاج کرنے والے نابینا افراد کا معاملہ احتجاج کے چوبیس گھنٹے کے بعد پنجاب اسمبلی کے اندر بھی اٹھایا گیا، مگر ایوان میں حکومت کی طرف سے جواب آنے سے پہلے ہی سپیکر نے نابینا افراد کے رویے کو افسوس ناک قرار دے کر معاملہ نمٹا دیا، اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن خرم جہانگیر وٹو نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ نابینا حضرات سے حکومت نے دو ماہ قبل مطالبات تسلیم کیے تھے وہ لوگ اب بھی اسمبلی میں اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کررہے ہیں، اگر حقیقی مطالبات ہیں تو ان پر غور کیا جائے، قائم مقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی نے کہا کہ ہم ان خصوصی افراد کا بہت احترام کرتے ہیں، ورنہ پنجاب اسمبلی میں اس طرح احتجاج کی روایت نہیں ہے، اسمبلی کو سکیورٹی کے حوالے سے جو خدشات ہیں ہم نے ان کے تحفظ کے لئے اور ان کو عزت دینے کے لئے یہاں جگہ دی، خوراک بھی فراہم کی مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ انہوں نے ہماری طرف سے دی جانے والی عزت کاناجائز فائدہ اٹھایا، اسمبلی کا صدر دروازہ توڑنے کی کوشش کی، انہیں اپنے رویے پر نظرثانی کرنی چاہیے جبکہ حکومت کی طرف سے زعیم قادری اور اسمبلی سٹاف رات تین بجے تک ان سے مذاکرات کرتے رہے، اب وزیر داخلہ مذاکرات کررہے ہیں، کچھ دیر بعد اپوزیشنرکن خدیجہ عمر نے یہ معاملہ دوبارہ اٹھایا اور کہا کہ اگر نابینا حضرات سے کیے جانے والے وعدوں پر عملدرآمد کیا گیا ہوتا تو یہ نوبت نہ آتی، جس پر قائم مقام سپیکر نے کہا کہ کل ہی خصوصی افراد کی ملازمتوں کا کوٹہ دو فیصد سے بڑھا کر تین فیصد کرنے کا بل پیش کیا گیا جواس ماہ منظور کیے جانے کا امکان ہے، اس مرحلے پر انسانی حقوق کے وزیر خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ بصارت سے محروم لوگوں کو بصیرت سے محروم کچھ لوگ اشتعال دلا رہے ہیں، قائم مقام سپیکر نے ہدایت کی کہ مظاہرین کو کسی دوسری جگہ منتقل کیا جائے تو انسانی حقوق کے وزیر نے معذرت کا لفظ استعمال کیے بغیر معذرت کی اور کہا کہ یہ کام آپ (اسمبلی) کے سٹاف نے کرنا ہے۔