سپریم کور ٹ کا صوبوں کی جانب سے بلدیاتی انتخابات نہ کر انے پر سخت برہمی کا اظہار

جو تاریخ ہم دیں گے اسی پر بلدیاتی انتخابات کرانے ہوں گے ، سپریم کورٹ

منگل 3 مارچ 2015 14:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03مارچ۔2015ء) سپریم کور ٹ آف پاکستان نے صوبوں کی جانب سے بلدیاتی انتخابات نہ کر انے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جو تاریخ ہم دینگے اسی پر بلدیاتی انتخابات کرانے ہونگے جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ لوکل گورنمنٹ کا نظام نہ ہونے سے لوگوں کو بچوں کی رجسٹریشن کیلئے ہزاروں روپے رشوت دینا پڑتی ہے کیا عوام کا کسی کو احساس ہے یا نہیں ، کیا عوام بھاڑ میں جائے؟ منگل کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس جوادایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کی سماعت کے دور ان بلدیاتی انتخابات کی تاریخ پہ تاریخ دئیے جانے کے باجود کنٹونمنٹ بورڈز اور تین صوبوں میں بلدیاتی الیکشن نہ ہونے پر پر ججز نے برہمی کا اظہار کیا جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ تاریخیں دے دے کر تھک گئے جو کچھ ہورہاہے آئندہ دس سال میں بھی بلدیاتی انتخابات ہوتے نظر نہیں آتے ۔

(جاری ہے)

جسٹس جواد خواجہ نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرکے کہا کہ یہ توہین عدالت کا معاملہ ہے ۔ بتائیں ہم آگے کیا کریں؟ ۔جسٹس سرمد جلال عثمانی نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات آئین کاتقاضا ہے ‘ ہم تاریخ دیں گے ‘ اسی پر بلدیاتی انتخابات کرانا ہوں گے ۔جسٹس سرمد جلال عثمانی نے نے واضح کردیا کہ ہم بلدیاتی انتخابات کیلئے تاریخ دے دینگے،جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ جوکچھ ہورہا ہے وہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے، سپریم کورٹ تاریخیں دے دے کر تھک گئی ہے اس طرح آئندہ دس سال تک بھی الیکشن ہوتے نظرنہیں آرہے جسٹس جوادایس خواجہ نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کا نظام نہ ہونے سے لوگوں کو بچوں کی رجسٹریشن کیلئے ہزاروں روپے رشوت دینا پڑتی ہے کیا عوام کا کسی کو احساس ہے یا نہیں ، کیا عوام بھاڑ میں جائے؟