سینٹ کی 52 نشستوں کیلئے پرسوں انتخابات کی تمام تیاریاں مکمل‘ امیدوار کل دوپہر 12بجے تک دستبردار ہوسکیں گے

منگل 3 مارچ 2015 13:36

اسلام آباد /کراچی/کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03مارچ۔2015ء) سینٹ کی 52 نشستوں کیلئے پرسوں جمعرات کو ہونے والے انتخابات کی تمام تیاریاں مکمل‘ امیدوار کل بدھ کو دوپہر 12بجے تک دستبردار ہوسکیں گے‘ الیکشن کمیشن نے بیلٹ پیپرز کی چھپائی مکمل کرلی‘ چاروں صوبوں ‘ فاٹا اور وفاقی دارالحکومت کی مجموعی طور پر 52 نشستوں پر 130 امیدوار حصہ لے رہے ہیں‘ سیاسی جماعتوں کی طرف سے ہارس ٹریڈنگ روکنے کی کوششوں کی ناکامی ‘ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ووٹوں کی خرید و فروخت اپنے عروج پر پہنچ گئی‘ سندھ میں تمام نشستوں پر بلا مقابلہ انتخاب کی کوششیں ناکام ہوگئیں‘وزیراعظم کی ہدایت پر بلوچستان جانے والے وزراء ناراض بلوچستان اسمبلی کے (ن) لیگی ارکان کو منانے میں ناکام ہوگئے بلوچستان میں (ن) لیگ کے بیشتر ارکان حکومتی امیدواروں کو ووٹ دینے کیلئے تیار نہیں‘ دونوں صوبوں میں ووٹ کی بولی 5کروڑ تک پہنچ گئی‘ فاٹا میں سینیٹر بننے کے لئے امیدوار کو ایک ارب سے اوپر خرچہ کرنا ہوگا‘ الیکشن کمیشن نے خفیہ رائے شماری کو یقینی بنانے کے لئے ارکان اسمبلی پر ووٹ ڈالتے ہوئے اپنے ساتھ موبائل فون ‘ کیمرہ سمیت الیکٹرانک ڈیوائس لانے پر پابندی عائد کردی‘ وفاقی دارالحکومت سمیت چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کی طرف سے جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری‘ فاٹا کی چار اور اسلام آباد کی دو نشستوں کیلئے قومی اسمبلی جبکہ چاروں صوبوں سے سینٹ امیدواروں کے انتخاب کے لئے صوبائی اسمبلیوں کو پولنگ سٹیشن قرار دیا جاچکا ہے۔

(جاری ہے)

سینٹ الیکشن کی تیاریوں کی تفصیلات کے مطابق پرنٹنگ کارپوریشن نے چار ہزار بیلٹ پیپرز چھپوائے ہیں‘ جنرل نشستوں کے لئے سفید‘ خواتین کیلئے گلابی رنگ کے بیلٹ پیپرز سینٹ انتخابات میں استعمال ہونگے علماء اور ٹیکنو کریٹس کے لئے ہلکا سبز اور اقلیتوں کے لئے پیلے رنگ کے بیلٹ پیپرز استعمال ہونگے۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کے سابق وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک اور عبدالطیف انصاری کو مشکلات درپیش ہیں جس کی وجہ سے تحریک انصاف کے چار ووٹ انتہائی اہمیت اختیار کرگئے۔

اب جنرل سات نشستوں کے لئے آٹھ امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا جن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے عبدالرحمن ملک‘ سلیم ایچ مانڈوی والا ‘ اسلام الدین شیخ‘ عبداللطیف انصاری‘ انجینئر گیان چند‘ متحدہ قومی موومنٹ کے میاں محمد عتیق شیخ‘ خوش بخت شجاعت اور مسلم لیگ (فنکشنل) کے امام الدین شوقین شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے حلقوں میں عبدالرحمن ملک اور عبداللطیف انصاری کو کمزور امیدوار قرار دیا جارہا ہے اور اصل مقابلہ عبدالرحمن ملک ‘ عبداللطیف انصاری اور امام الدین شوقین کے درمیان قرار دیا جارہا ہے ۔

مسلم لیگ (فنکشنل) کے صوبائی صدر اور وفاقی وزیر پیر صدر الدین شاہ راشدی تحریک انصاف کی قیادت کو اپنے امیدوار کے حق میں راضی کرنے کے لئے کئی روز سے کوشاں ہیں تاہم ابھی کوئی مثبت جواب نہیں ملا تاہم مسلم لیگ (ف) کے ذرائع کے دعوے کے مطابق قوی امید ہے کہ تحریک انصاف ہمارے امیدوار کی حمایت کرے گی ۔ سندھ میں ایک جنرل نشست کے لئے 20.88 ووٹ درکار ہیں ٹیکنو کریٹس اور خواتین کی نشستوں پر پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے امیدوار پہلے ہی بلا مقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں۔

دوسری طرف بلوچستان میں حکمران (ن) لیگ شدید مشکلات سے دوچار ہے وزیراعظم کی ہدایت پر وزراء کی خصوصی ٹیم بھی (ن) لیگ بلوچستان کے ارکان کو منانے میں ناکام ہوگئی‘ سعد رفیق‘ عبدالقادر بلوچ‘ ثناء الله زہری اور جام کمال کی ناراض ارکان کو منانے کی کوششیں کامیاب نہ ہوسکیں گزشتہ روز وزراء نے (ن) لیگی ارکان کا جو اجلاس بلایا اس میں 21 میں سے صرف 8 ارکان صوبائی اسمبلی شریک ہوئے ‘ اتحادی (ق) لیگ اور آزاد ارکان جن کی تعداد آٹھ ہے ان میں سے بھی صرف چار ارکان اسمبلی اجلاس میں موجود تھے ۔

(ن) لیگ کو اس وقت بلوچستان میں اپنے اور اتحادی جماعتوں کے 29 میں سے صرف بارہ ارکان اسمبلی کی یقینی حمایت حاصل ہے۔ بلوچستان میں بلوچ اور پختون ارکان ایک دوسرے کو ووٹ دینے کیلئے تیار نہیں۔ پنجاب میں (ن) لیگ کی تمام گیارہ نشستوں پر کامیابی یقینی نظر آتی ہے تاہم پیپلز پارٹی کی طرف سے ندیم افضل چن کی کامیابی کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے (ن) لیگی ارکان کے ووٹ حاصل کرنے کے لئے کوشاں ہے جن کے بارے میں ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وہ پارٹی قیادت کی طرف سے سینٹ کے لئے امیدواروں کے انتخاب میں جنوبی پنجاب کو نظر انداز کرنے پر ناراض ہیں۔

(ن) لیگ کے ناراض سینیٹر سابق گورنر ذوالفقار کھوسہ کا دعویٰ ہے کہ 82 (ن) لیگی ارکان پنجاب اسمبلی پارٹی قیادت سے ناراض ہیں اور وہ پارٹی امیدواروں کو ووٹ نہیں دینگے۔ دریں اثناء پیپلز پارٹی کے پنجاب سے سینیٹ کے امیدوار ندیم افضل چن ، خواتین سیٹ کی امیدوار مسز ثروت ملک اور ٹیکنوکریٹس کی نشست کیلئے ملک نوشیر لنگڑیال نے الیکشن کمیشن کو درخواست دی ہے کہ ہمارے ووٹرز اراکین اسمبلی کو حکومت کی طرف سے دھمکیاں دے کر ان سے زبردستی ووٹ لینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

دوسری طرف الیکشن کمیشن نے سینٹ کے امیدواروں کو آگاہ کیا ہے کہ وہ (آج) بدھ کو بارہ بجے تک الیکشن سے دستبردار ہوسکتے ہیں ، دستبردار ہونیوالے امیدوار اپنی دستخطوں کے ساتھ تحریری طور پر الیکشن کمیشن کو آگاہ کرنا ہوگا دستبرداری کے بعد کوئی امیدوار دوبارہ مقررہ تاریخ پر الیکشن لڑنے کا اہل نہیں ہوگا۔ بلوچستان سے مسلم لیگ (ق) کے اقلیتی رہنماء بسنت لعل گلشن سینیٹ الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کے اقلیتی امیدوار دھنیش کمار کے حق میں دستبردار ہوگئے۔

وزیراعظم نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے ارکان کو سینٹ انتخابات میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے ۔ وزیراعظم ہاؤس سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے تمام ارکان اسمبلی سے کہا ہے کہ وہ سینٹ انتخابات کے لئے اپنے متعلقہ ایوانوں کے اجلاس میں حاضری یقینی بنائیں۔