سپریم کورٹ نے چترال میں اخروٹ کے درخت کا تنازعہ 36 سال بعد نمٹا دیا

منگل 3 مارچ 2015 13:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03مارچ۔2015ء) سپریم کورٹ نے چترال میں اخروٹ کے درخت کا تنازعہ 36 سال بعد نمٹا دیا‘ شاہ مظفر کے حق میں فیصلہ دے دیا‘ جبکہ دوسرے بھائی اللہ دینو کی درخواست خارج کر دی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جب الٹی گنگا بہنے لگتی ہے تو کہتے ہیں کہ بڑی آفتیں آتی ہیں۔ جبکہ جسٹس سرمد جلال عثمانی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ والد کی موجودگی میں اولاد بات نہیں کرتی اور جب ان کی وفات ہو جائے تو مسائل کھڑے ہو جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

36 سال بعد بھائی نے بھائی کے ساتھ تنازعہ کا معاملہ اٹھایا کیا پہلے وہ سو رہا تھا۔ انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دیئے ہیں جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی اس دوران حافظ ایس اے رحمان نے عدالت کو بتایا کہ موجودہ درخواست گزار نے 1976ء کا تنازعہ 2005ء میں آ کر اٹھایا پہلے وہ خاموش رہے ہیں اور والد کی زندگی میں کبھی بھی جائیداد کی تقسیم پر کوئی اعتراض تک نہیں اٹھایا۔ تنازعہ ایک اخروٹ کے درخت سے شروع ہوا تھا۔ جس پر عدالت نے کہا کہ اتنے عرصے بعد تنازعہ اٹھایا گیا ہے پہلے اٹھایا جاتا تو بات اور ہوتی اس لئے یہ درخواست خارج کی جاتی ہے۔

متعلقہ عنوان :