نیشنل ایجوکیشن کونسل نے سکیورٹی کے نام پر نجی تعلیمی اداروں کے مالکان کے خلاف مقدمات درج کرانے کی مذمت

پیر 2 مارچ 2015 22:24

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔2مارچ۔2015ء)نیشنل ایجوکیشن کونسل نے سکیورٹی کے نام پر نجی تعلیمی اداروں کے مالکان کے خلاف مقدمات درج کرانے کی مذمت کرتے ہوئے ایف آئی آر واپس لینے اور سکیورٹی کی مد میں فی سکول ایک لاکھ روپے ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے گزشتہ روز نیشنل ایجوکیشن کونسل کے ڈپٹی چیئرمین اور پیماء کے جنرل سیکرٹری نذرحسین نے دیگر ساتھیوں سمیت پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کی جانب سے جاری سکیورٹی پلان پر سب سے پہلے نجی تعلیمی اداروں نے عمل درآمد شروع کیا تھا اور پورے صوبے میں نجی تعلیمی اداروں نے اپنے سکولوں کو سکیورٹی فراہم کی تعلیمی اداروں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے چوکیداروں کو اسلحہ دیاگیا گیٹ کے سامنے روکاوٹیں رکھ دی اور دیواروں پر خاردار تار بھی بچھادی جبکہ سرکاری سکولوں میں فنڈز فراہمی کے باوجود سینکڑوں سکولوں میں سکیورٹی پلان پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا ہے سرکاری سکولوں کی چادیواریاں تک نہیں ہیں تاہم پولیس صر ف پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے مالکان کیخلاف مقدمات درج کرارہی ہیں اور سکولوں کی این او سیز جاری نہ کرنے اور سکولوں کو بند کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں انہوں نے اپیل کی کہ نجی تعلیمی اداروں کیخلاف درج ایف آئی آر واپس لئے جائے نیشنل ایجوکیشن کونسل اور پیماکے ذمہ داروں کو حالات کے مطابق اعتماد میں لیکر فیصلے کئے جائے۔