Live Updates

سینیٹ انتخابات ،سند ھ میں تمام نشستوں پر بلامقابلہ انتخاب کی کوششیں ناکام ہوگئیں ،

عبدالرحمن ملک اور عبداللطیف انصاری کو مشکلات درپیش ، تحریک انصاف کے ووٹ اہمیت اختیار کرگئے، آصف زرداری نے عمران خان سے تعاون مانگ لیا، پیر صدرالدین شاہ راشدی تحریک انصاف کی قیادت کو اپنے امیدوار کے حق میں راضی کرنے کے لیے کئی روز سے کوشاں ،ذرائع

پیر 2 مارچ 2015 21:47

سینیٹ انتخابات ،سند ھ میں تمام نشستوں پر بلامقابلہ انتخاب کی کوششیں ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔2مارچ۔2015ء) سینیٹ کے انتخابات کے لیے میدان سج گیا ہے ۔سند ھ میں تمام نشستوں پر بلامقابلہ انتخاب کی کوششیں ناکام ہوگئی ہیں،پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق وفاقی وزیر داخلہ عبدالرحمن ملک اور عبداللطیف انصاری کو مشکلات درپیش ہیں ۔جبکہ تحریک انصاف کے چار ووٹ انتہائی اہمیت اختیار کرگئے ہیں ۔الیکشن کمیشن کے مطابق امیدواروں کے ریٹائرہونے کی مدت پیر کو ختم ہوگئی ۔

اب جنرل 7نشستوں کے لیے 8امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا ،جن میں پاکستان پیپلزپارٹی کے عبدالرحمن ملک ،سلیم ایچ مانڈوی والا ،اسلام الدین شیخ ،عبداللطیف انصاری ،انجینئر گیان چند ،متحدہ قومی موومنٹ کے میاں محمد عتیق شیخ ،خوش بخت شجاعت اور مسلم لیگ (فنکشنل) کے امام الدین شوقین شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کے حلقوں میں عبدالرحمن ملک اور عبداللطیف انصاری کو کمزور امیدوار قرار دیا جارہا ہے اور امکان یہی ہے کہ اصل مقابلہ عبدالرحمن ملک ،عبداللطیف انصاری اور امام الدین شوقین کے درمیان ہوگا ۔

ذرائع کے مطابق گذشتہ روز پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور سابق صدر آصف علی زرداری کے درمیان ٹیلی فونک رابطے میں ملک کے دیگر صوبوں کی طرح سندھ کی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جس میں آصف علی زرداری نے عمران خان کو سندھ میں سینیٹ انتخابات کے لیے تعاون کے لیے کہا ہے ۔جبکہ دوسری جانب مسلم لیگ (فنکشنل)کے صوبائی صدر اور وفاقی وزیر پیر صدرالدین شاہ راشدی تحریک انصاف کی قیادت کو اپنے امیدوار کے حق میں راضی کرنے کے لیے کئی روز سے کوشاں ہیں ۔

مسلم لیگ (ف)کے ذرائع کے دعوے کے مطابق قوی امید ہے کہ تحریک انصاف ہمارے امیدوار کی حمایت کرے گی ۔دوسری طرف پیپلزپارٹی کے متعدد ارکان نے بھی تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور مسلم لیگ (ن) پہلے ہی حمایت کرچکی ہے ۔مجموعی صورت حال میں مسلم لیگ (فنکشنل) کے امیدوار کا پلڑا ان کے دعوے کے مطابق بھاری نظر آتا ہے ۔یاد رہے کہ سندھ میں ایک جنرل نشست کے لیے 20.88ووٹ درکار ہیں ۔ٹیکنو کریٹس اور خواتین کی نشستوں پر پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے امیدوار پہلے ہی بلامقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں ۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات