ا ایک ضلع تک محدود پارٹی کو اے این پی کے خلاف نا زیبا زبان استعمال کرنا زیب نہیں دیتا ،سردارحسین بابک،

زندگی بھر دہشت اور وحشت کی وکالت کرنے والی جماعت کبھی عوام میں مقبول نہیں رہی اور یہی وجہ ہے کہ تنگ نظری اور انتہا پسند سوچ نے اس جماعت کو محدود سے محدودتر کر دیا ہے ،پارلیمانی لیڈر اے این پی

پیر 2 مارچ 2015 20:48

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔2مارچ۔2015ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی پارلیمانی لیڈر و ترجمان سردار حسین بابک نے کہا ہے کہ پانچ سال تک الیکشن کا بائیکات کرنے کے باوجود ایک ضلع تک محدود پارٹی کو اے این پی کے خلاف نا زیبا زبان استعمال کرنا زیب نہیں دیتا ، جماعت اسلامی کے پروفیسر ابراہیم کی جانب سے اے این پی کے خلاف ہرزہ سرائی کی مذمت کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ صرف ایک ضلع تک محدود پارٹی کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ جماعت اسلامی نے ساری زندگی عوام کے دلوں پر نہیں بلکہ سہاروں کی بنیاد پر سیاست کی ہے اور زندگی بھر دہشت اور وحشت کی وکالت کرنے والی جماعت کبھی عوام میں مقبول نہیں رہی اور یہی وجہ ہے کہ تنگ نظری اور انتہا پسند سوچ نے اس جماعت کو محدود سے محدودتر کر دیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ روس اور امریکہ کی جنگ میں امریکی ایما پر جہاد فی سبیل اللہ کا نعرہ لگانے والی جماعت کون سے اسلام کی جنگ لڑ رہی ہے سردار حسین بابک نے کہا کہ اسلام کے نام پر سیاست کرنے والی جماعت نے اس خطے میں شدت پسندی کو تقویت دی ہے اور اس کے برعکس عوامی نیشنل پارٹی نے اپنے سروں کے نذرانے دے کر دہشت گردی کی نہ صرف مخالفت کی ہے بلکہ ملک وقوم کی خاطر کھلے عام اس کے خلاف مزاحمت بھی کی ہے ، انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے ذمہ داروں کو اے این پی کے خلاف غیر شائستہ الفاظ سے اجتناب کرنا چاہئے،اور سیاست میں شا ئستگی کو اپنا شعار بنانا چاہئے ،انہوں نے کہا کہ 2013کے الیکشن میں بندوق کی نوک پر اکثریت چھیننے والوں کی خاص مہربانی کے باوجود جماعت اسلامی اکثریت حاصل نہیں کر سکی جو اس بات کا بین ثبوت ہے کہ جماعت اسلامی عوام کی سب سے ناپسندیدہ جماعت ہے، انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کو دوسروں کو برا بھلا کہہ کر اپنی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کی بجائے اپنی سیاست پر نظر ثانی کرنی چاہئے۔

متعلقہ عنوان :