مذاکرات کی ناکامی کے بعد نا بینا افراد کااسمبلی کی سیڑھیوں پر دھرنا ،ملازمتوں میں کوٹہ دو سے بڑھا کر تین فیصد کرنے کا بل ایوان میں پیش ،

نا بینا افراد نے پہلے پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا اور دھرنا دے کر احتجاج کیا ،بعد ازاں ریلی کی شکل میں مال روڈ پر پہنچ گئے ،دھرنا بھی دیا، نا بینا افراد کی پنجا ب اسمبلی میں داخل ہونے کی کوشش ،پولیس کے سخت حصار کی وجہ سے کامیاب نہ ہو سکے ، دھکم پیل، مطالبات تسلیم کرنے میں کچھ قانونی پیچیدگیاں ہیں،31مارچ تک کی ڈیڈ لائن دی ہے ‘ ترجمان پنجاب حکومت زعیم قادری، دو فیصد کوٹے پر عملدرآمد نہیں ہو رہا تین فیصد پر کہاں سے ہوگا ،صرف طفل تسلیاں دی جارہی ہیں ‘ مظاہرین کی گفتگو

پیر 2 مارچ 2015 20:16

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔2مارچ۔2015ء) پنجاب حکومت سے مذاکرات کیلئے پنجاب اسمبلی کے اندر جانے والے نا بینا افراد نے مذاکرات کی ناکامی کے بعد اسمبلی کی سیڑھیوں پر دھرنا دیدیا ،پنجاب حکومت نے نا بیناافراد کیلئے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ دو سے بڑھا کر تین فیصد کرنے کا بل ایوان میں پیش کر دیا جسے بعد ازاں متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ۔

تفصیلات کے مطابق نا بینا افراد نے سرکاری ملازمتوں کے حصول ، ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی کے لئے پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا اور دھرنا دے کر احتجاج کیا ۔ اس موقع پر نا بینا افراد اپنے مطالبات کے حق میں اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے ۔ نا بینا افراد کے پریس کلب کے باہر احتجاج کے باعث شملہ پہاڑی چوک اور اطراف کی شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام جام ہو کر رہ گیا ۔

(جاری ہے)

بعد ازاں نا بینا افراد ریلی کی صورت میں پنجاب اسمبلی کے سامنے مال روڈ پر پہنچ گئے اور اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کیا اور دھرنا دیا جس سے ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہوا ۔ اس دوران نا بینا افراد پنجا ب اسمبلی میں داخل ہونے کی کوشش کرتے رہے لیکن پولیس کے سخت حصار کی وجہ سے وہ اس میں کامیاب نہ ہو سکے جسکے باعث دھکم پیل بھی ہوئی ۔ پنجاب حکومت کے ترجمان سید زعیم حسین قادری نے نا بینا افراد سے ملاقات کی اور ان میں سے کچھ افراد کو مذاکرات کے لئے پنجاب اسمبلی کے اندر لے گئے ۔

نا بینا افراد نے مطالبہ کیا کہ تمام ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ ملازمین کو فوری مستقل کیا جائے اور نا بینا افراد کو حکومت کے اعلان کردہ کوٹے کے مطابق سرکاری ملازمتیں دی جائیں۔ حکومت کے ترجمان زعیم قادری نے کہا کہ آپکے مطالبات تسلیم کرنے میں کچھ قانونی پیچیدگیاں ہیں اس لئے حکومت کو 31مارچ تک کا وقت دیا جائے تاہم نا بینا افراد مطالبات فوری تسلیم کئے جانے پر بضد رہے اور مذاکرات کی ناکامی کے بعد نا بینا افراد نے پنجاب اسمبلی کی سیڑھیوں پر آکر دھرنا دے کر جینا ہوگا مرنا ہوگا دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا ، ساڈا حق ایتھے رکھ اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔

پنجاب حکومت کے ترجمان سید زعیم حسین قادری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے نابینا افراد کو زیادہ نوکریاں دینے کے لئے ان کے کوٹے میں 3 فیصد اضافہ کیا لیکن اگر اس سے زیادہ اضافہ کیا گیا تو یہ دیگر افراد کے لئے ناانصافی ہوگی۔ انکی طرف سے دیگر جو مطالبات کئے جارہے ہیں انہیں فی الفور پور اکرنا ممکن نہیں اور اسکے لئے وقت درکار ہے لیکن یہ لوگ بضد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 31مارچ کی ڈیڈ لائن دی کہ آپکے مطالبات تسلیم کر لئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی ایسوسی ایشن نے وزیراعلیٰ سے ملاقات میں جو مطالبے کئے تھے انہیں پورا کر رہے ہیں اب کچھ ابہام ہے اسے بھی دور کر لیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ نا بیناافراد جتنی مرضی سخت بات کریں یہ پیار ‘ عزت اور تکریم کے مستحق ہیں ۔ نا بینا افراد نے کہا کہ ہمارے دو فیصد کوٹے پر عملدرآمد نہیں ہو رہا اور تین فیصد کوٹے پر کہاں سے عملدرآمد ہوگا ۔

ہمارے ایسے مطالبات نہیں جنکی منظوری کے لئے وقت درکار ہے اگر حکومت چاہے تو یہ گھنٹوں کی بات ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ پہلے بھی وعدے کئے گئے لیکن ان پر عمل نہیں ہو سکا ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے ہم بھوک ہڑتال پر بیٹھے رہیں گے اور پانچ مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخابات کے موقع پر بھی شدید احتجاج کیا جائے گا ۔

اس دوران اسمبلی احاطے میں موجود مظاہرین دوبارہ اندر داخل ہونے کی کوشش کرتے رہے لیکن اسمبلی کی سکیورٹی نے انہیں اندر جانے سے روکے رکھا ۔مذاکرات کے دوران متعدد نا بینا افراد مال روڈ کے کنارے پر کھڑے ہو کر احتجاج میں مصرو ف رہے ۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران نا بینا افراد کے لئے سرکاری ملازمتوں کا کوٹہ دو سے بڑھا کر تین فیصد کرنے کا بل پیش کر دیا گیا جسے قائمقام اسپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ۔