ایف بی آر کو رواں مالی سال کے دوران 286 ارب ریونیو خسارہ متوقع

پیر 2 مارچ 2015 13:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔02مارچ۔2015ء) ایف بی آر کو رواں مالی سال کے دوران 286 ارب ریونیو خسارہ متوقع‘ 2691 ارب روپے کا نظرثانی شدہ ہدف کے حصول کیلئے چارہ ماہ میں 1167 ارب روپے کی (گذشتہ سال کے مقابلے میں 30.07 فیصد زائد) ٹیکس وصولیاں کرنا ہوں گی، مالی سال 2013-14ء کے دوران ایف بی آر کو 221 ارب روپے ریونیو خسارے کا سامنا کرنا پڑا تھا ، مالی سال 2014-15ء کے آٹھ ماہ (جولائی تا فروری) کے دوران 2810 ارب روپے ریونیو ہدف کے مقابلے میں ایف بی آر نے 1524 ارب کی گزشتہ سال کے مقابلے میں 11.09 فیصد زائد وصولیاں کیں ، 2810 ارب روپے سالانہ ریونیو ہدف کے حصول کیلئے ٹیکس وصولیوں میں 24.7 فیصد اضافے کی ضرورت تھی ، 2691 ارب روپے کے ہدف کیلئے بھی 19.04 فیصد ریونیو اضافہ درکار تھا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سینئر ذرائع نے بتایا کہ 30 جون 2015ء تک ٹیکس وصولیوں میں مجموعی طور پر 286 ارب روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس سے بچنے کیلئے ایف بی آر کے اعلی حکام نے وزارت خزانہ کی منظوری سے سالانہ ٹیکس ریونیو ہدف پر نظرثانی کرکے 2691 روپے کا نیا ہدف مقرر کرلیا ہے لیکن مالی سال 2014-15ء کے آٹھ ماہ (جولائی تا فروری) کے دوران ایف بی آر کے لارجر ٹیکس یونٹس کی کارکردگی کو دیکھا جائے تو آٹھ ماہ میں 1661 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 1524 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں ہوئیں یوں جولائی تا فروری کے دوران ایف بی آر کو 137 ارب روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔

(جاری ہے)

مالی سال 2014-15ء کے دوران ایف بی آر کو 2810 ارب روپے کے ریونیو ہدف کو سامنے رکھتے ہوئے 24.7 فیصد زائد ٹیکس وصولیاں کرنے کی ضرورت تھی اس کے برعکس آٹھ ماہ میں گذشتہ سال کے مقابلے میں صرف 11.9 فیصد اضافی ٹیکس اکٹھے کئے گئے جو 2691 ارب روپے کے نظرثانی شدہ ہدف کے حصول کو بھی مشکوک بناتا ہے کیونکہ نظرثانی شدہ ہدف کے حصول کیلئے بھی ٹیکس ریونیو میں 19.4 فیصد اضافہ درکار تھا جوکہ ایف بی آر حاصل نہیں کرسکا لہٰذا اب چار ماہ (مارچ تا جون 2015ء) کے دوران اب 2691 ارب روپے کا ہدف پورا کرنے کیلئے 1167 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کرنا ہوں گی۔

واضح رہے کہ ایف بی آر نے مالی سال 2013-14ء کے آخری چار ماہ کے دوران 893 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کیا تھا جبکہ اس لحاظ سے اب ایف بی آر کو رواں مالی سال کے آخری چار ماہ کے دوران 30.7 فیصد اضافی ٹیکس وصول کرنا ہوگا جو بظاہر کافی مشکل دکھائی دیتا ہے۔

متعلقہ عنوان :