د ینی مدارس کے خلاف حکومتی اقدامات کی سخت مزاحمت کی جائے گی اور عالمی استعماری ایجنڈے پر عمل پیرا حکومت کے غیر آئینی احکامات کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا ، حکومت امریکہ اورمغرب کی اسلام مخالف سازشوں کی تکمیل پر کمربستہ ہے ،دینی مدارس دہشت گردی کی فیکٹریاں نہیں اسلام کے قلعے ہیں، قوم ان مدارس کی حفاظت کیلئے متحد ہے ، دینی مدارس کی رجسٹریشن پر کسی کو اعتراض نہیں ، حکومت بار بار مطالبوں کے باوجود مدارس کی نہ تو رجسٹریشن نہ ہی دہشتگردی کی سرگرمیوں میں ملوث مدارس کی نشاندہی کررہی ہے ، علماء کرام کی پکڑ دھکڑ اور انہیں بغیر کسی جرم کے حوالاتوں میں بند کرنا اور مساجد کے سپیکر بند کرکے دراصل اسلام دشمن ایجنڈے کو پورا کیا جارہا ہے، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب ملاقات کاوقت دیں تاکہ مدارس بارے حکومتی غلط فہمیاں دور کرسکیں،دینی مدارس کے پانچوں وفاق کے سربراہ شیخ القرآن والحدیث مولانا عبدالمالک ،مفتی منیب الرحمن ،قاری محمد حنیف جالندھری ،یاسین ظفر اورسید کاظم نقوی کی منصورہ میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس

اتوار 1 مارچ 2015 22:52

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم مارچ۔2015ء) اتحاد تنظیمات وفاق المدارس کے سربراہی اجلاس نے فیصلہ کیا ہے کہ د ینی مدارس کے خلاف حکومتی اقدامات کی سخت مزاحمت کی جائے گی اور عالمی استعماری ایجنڈے پر عمل پیرا حکومت کے غیر آئینی احکامات کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔پاکستان ایک اسلامی ملک ہے جو لا الہ الااللہ کی بنیاد پر قائم ہوا ،آئین پاکستان کسی بھی اسلام مخالف سرگرمی کی اجازت نہیں دیتا مگرحکومت امریکہ اورمغرب کی اسلام مخالف سازشوں کی تکمیل پر کمربستہ ہے ،دینی مدارس دہشت گردی کی فیکٹریاں نہیں اسلام کے قلعے ہیں اور قوم ان مدارس کی حفاظت کیلئے متحد ہے ۔

دینی مدارس کی رجسٹریشن پر کسی کو اعتراض نہیں مگر حکومت بار بار مطالبوں کے باوجود مدارس کی رجسٹریشن اور نہ ہی بقول وزیر داخلہ کے دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث مدارس کی نشاندہی کررہی ہے ۔

(جاری ہے)

علماء کرام کی پکڑ دھکڑ اور انہیں بغیر کسی جرم کے حوالاتوں میں بند کرنا اور مساجد کے سپیکر بند کرکے دراصل اسلام دشمن ایجنڈے کو پورا کیا جارہا ہے ۔

حکومت علماء کو ہراساں کررہی ہے تاکہ ملک میں اسلام کی آواز کو دبا دیا جائے ۔وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب ہمیں ملاقات کاوقت دیں تاکہ ہم مدارس کے بارے میں حکومتی غلط فہمیاں دور کرسکیں۔اتوار کو منصورہ میں منعقدہ اجلاس میں دینی مدارس کے پانچوں وفاق کے سربراہ شیخ القرآن والحدیث مولانا عبدالمالک ،مفتی منیب الرحمن ،قاری محمد حنیف جالندھری ،یاسین ظفر اورسید کاظم نقوی ودیگر نے شرکت کی ۔

اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اتحاد تنظیمات المدارس کے رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ علماء کرام کی گرفتاریوں کا سلسلہ فوری طور پربند کیا جائے اور حوالاتوں میں بند ہزاروں علماء کو فوری طور پر رہا کیا جائے ۔مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ حکومت جان بوجھ کر ملک کو افراتفری اور انتشار کا شکار کرنے پر تلی ہوئی ہے ، انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد نیشنل ایکشن پلان ،21ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کی ہم نے کھل کر حمایت کی ،حالانکہ ترمیم میں مذہب و مسلک کے نام پر دہشت گردی کے عنوان پر ہمیں سخت تحفظات ہیں،انہوں نے کہا کہ اب اس کے منفی نتائج سامنے آرہے ہیں ،مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ دہشت گردی کی بیسیوں صورتیں ہیں مگر صرف مدارس کو ہدف بنالیا گیا ہے ،ہمارے حکومت کے ساتھ مذاکرات بھی جاری ہیں ،وزارت مذہبی امور ،وزارت تعلیم اور وزارت داخلہ کے سیکریٹریز کے ساتھ ہمارے مذاکرات ہوئے ہیں مگر حکومت کی طرف سے مدارس کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کو ایک دن کیلئے بھی نہیں روکا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بار ہا مطالبہ کیا ہے کہ وزیر داخلہ غیر آئینی سرگرمیوں میں ملوث مدارس اور افراد کی لسٹ جاری کریں ،قوم کو معلوم ہونا چاہئے کہ کون دہشت گردی کر رہا ہے ،ہم ایسے کسی ادارے یا فرد کاقطعادفاع نہیں کریں گے ،انہوں نے کہا کہ ریاست کی بقا ،سلامتی ،دفاع ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے اس میں ہم حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں ،ہم کسی ظلم ،بدامنی اور دہشت گردی کا دفاع کرنے والے نہیں ۔

مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ ہم نے وزیر اعظم ،وزیر اعلیٰ پنجا ب اور حساس داروں کے سربراہان کے نام خطوط لکھے ہیں لیکن ہمیں کسی طرف سے جواب نہیں ملا ، مدارس کی مانیٹرنگ مشرف دور سے جاری ہے ،گزشتہ 15سال سے ہمارے اوپر الزامات لگائے جارہے ہیں مگر کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا،انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں مناسب وقت پر جواب نہ دیا گیا تو ہم احتجاج پر مجبور ہونگے ۔

انہوں نے کہا کہ دانستہ یا نادانستہ مذہبی قوتوں کے درمیان تصادم کی فضا پیدا کی جارہی ہے ،انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی دینی جماعتوں کا ناطقہ بند کرنے کی کوشش کی گئی تھی جس کے نتیجے میں ملک میں بہت بڑی تحریک چلی تھی ،ہم ماضی کی تاریخ کو دہرانا نہیں چاہتے لیکن حکومت سے یہی عرض کرتے ہیں کہ ہمیں بلاوجہ تصادم پر مجبور نہ کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکمران ماضی قریب میں اسلام آباد میں ہونے والے دھرنوں کے نقصانات کا رونا روتی نہیں تھکتی اور دوسری طرف دینی قوتوں کے خلاف نیا محاذ کھول رہی ہے ۔

متعلقہ عنوان :