کرکٹ میں بڑے شہروں کی اجارہ اداری سے ہی کرکٹ کی ترقی ممکن ہے، سفارشی کلچر اور کراچی اور پنجاب کی اجارہ داری سے مزید کرکٹ تباہ ہوگی،

پشاورڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر ملک فرمان علی کی میڈیا سے گفتگو

جمعہ 27 فروری 2015 19:45

پشاور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 27 فروی 2015ء ) پشاورڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر ملک فرمان علی نے کہا ہے کہ کرکٹ میں بڑے شہروں کی اجارہ اداری کے خاتمے کے بغیر ہی کرکٹ ترقی کر سکتی ہے، بصورت دیگر سفارشی کلچر اور کراچی اور پنجاب کی اجارہ داری سے مزید کرکٹ تباہ ہوگی۔ وہ جمعہ کو میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ کراچی اور خصوصاً پنجاب میں اجارہ داری کے باعث موجودہ ٹیم میں 10 کھلاڑی پنجاب اور 4 کراچی کے شامل ہیں ۔

ٹیم میں 80 فیصد پلیئر پنجاب کے ہیں جبکہ پشاور کا کوئی کھلاڑی بھی شامل نہیں ۔

(جاری ہے)

عمر گل ، عمران خان اور محمد رضوان کو ٹیم میں کس بنیاد پر شامل نہین کیا گیا جبکہ یاسر حمید جیسے کھلاڑی کو بھی ضائع کردیا گیا ۔پلیئرز کے علاوہ کوچز اور منیجمنٹ بھی ان علاقوں کی ہے ۔ اس کے مقابلے میں افغانستان کی ٹیم میں 80 فیصد کھلاڑی پشاور کے ہیں جو کہ کلب کرکٹ کی بنیاد ہے ۔ کلب کرکٹ میں ہی کھلاڑی آگے بڑھ سکتا ہے ۔ میرٹ نہ ہونے پر کھلاڑی کا مستقبل تباہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے کھلاڑی دوسرے ممالک سے کھیلنے کر ترجہیح دے رہے ہیں ۔ کلب کرکٹ ہی کی بدولت افغانستان نے ورلڈ کپ میں میچ جیت لیا ۔انہوں نے کہاکہ کرکٹ کا اصل ٹیلنٹ خیبرپختونخوا اور فاٹا میں جسے لگاتار نظرانداز کیا جا رہا ہے ۔

متعلقہ عنوان :