سائنسدانوں نے فائیو جی سے انٹرنیٹ کی دنیا میں نیا انقلاب برپا کردیا ، ایک ہزارجی بی ڈیٹا صرف ایک سیکنڈ میں منتقل کیاگیا،

2018 تک اسے عوام کے سامنے لایا جائے گا، یہ ٹیکنالوجی 2020تک برطانیہ میں دستیاب ہوگی؛ آفکوم کمپنی

جمعرات 26 فروری 2015 23:20

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26فروری 2015ء) برطانوی سائنسدانوں نے فائیو جی سے انٹرنیٹ کی دنیا میں نیا انقلاب برپا کردیا ہے، فائیو جی ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک ہزار چوبیس جی بی ڈیٹا کو صرف ایک سیکنڈ میں منتقل کیا گیا۔برطانوی میڈیا کے مطابق سائنس دانوں نے فائیو جی ٹیکنالوجی کی مدد سے کم سے کم وقت میں ڈیٹا کو ایک موبائل سے دوسرے موبائل میں منتقل کرنے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔

برطانیہ کی سرے یونیورسٹی کے فائٹو جی انوویشن سینٹر میں ایک ٹیرابٹ یعنی ایک کھرب ہندسوں کو ایک سیکنڈ میں منتقل کیا گیا جو کہ ڈیٹا اکٹھا کرنے کی موجودہ رفتار سے کئی ہزار گنا زیادہ ہے۔ فائیو جی آئی سی کے سربراہ پرامید ہیں کہ 2018 ء تک اسے عوام کے سامنے لایا جائے گا۔ آفکوم کمپنی نے کہا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی 2020تک برطانیہ میں دستیاب ہوگی۔

(جاری ہے)

نئی ٹیکنالوجی سے ایک ٹی بی پی ایس کی مدد سے ایک فیچر فلم کے سائز سے 100 گنا زیادہ مواد صرف تین سیکنڈ میں ڈاوٴن لوڈ کیا جا سکے گا۔ یاد رہے کہ یہ سپیڈ س وقت موجود فور جی ڈاوٴن لوڈ ٹیکنالوجی سے 65 ہزار گنا تیز ہے۔یہ ٹیکنالوجی سام سنگ کی جانب سے کیے جانے والی ٹیسٹ سے بھی کہیں زیادہ اچھی ہوگی جس میں ایک سیکنڈ کے دورانیے میں سات اعشاریہ پانچ گیگابائٹ پر مشتمل مواد کو ڈاوٴن لوڈ کیا جا سکتا تھا ۔