31دسمبر کے بعد بندوق اٹھا کر پہاڑوں پر نہیں جاوٴں گا بلکہ اپنے لوگوں کے درمیا ن رہ کر جد وجہد کرو ں گا ،بلوچ رابطہ اتفاق تحریک کے سربراہ پرنس آف قلات محی الدین بلوچ

جمعرات 26 فروری 2015 22:28

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26فروری 2015ء)بلوچ رابطہ اتفاق تحریک کے سربراہ پرنس آف قلات محی الدین بلوچ نے متنبہ کیا ہے کہ اگر 31دسمبر 2015ء تک بلوچ قوم کی امنگوں کے مطابق مسائل حل نہ کئے تو ہم اعلان جنگ کر دیں گے اور موقع پر حکمرانوں کے ہاتھوں سے نکل جائے گا قوم کی آواز کو سنا جائے اور بلوچوں کو ان کے حقوق دئے جائیں وہ جمعرات کو مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کر ہے تھے اس موقع پر ان کے بھائی پرنس یحییٰ بلوچ و دیگر بھی موجود تھے پرنس محی الدین بلوچ نے کہا کہ اس وقت اسلام آباد اور لاہور کے حکمران سوئے ہوئے ہیں جن کو ہم جگانے کی کوشش کر رہے ہیں لوگوں نے اپنے حقوق کے لیے احتجاج کیا اورت دھرنے بھی دے رہے ہیں ان کی جانب توجہ نہیں دی گئی انہوں نے کہا کہ ایک جانب دعویٰ کیا جاتا ہے کہ بلوچستان پر کھربوں روپے خرچ کئے گئے لیکن بلوچستان کے عوام کو کچھ بھی نہیں ملا ہے حکمراں کمیشن کی عوض علاقوں کو فروخت کر رہے ہیں جس کی اجازت نہیں دی جاسکتی انہوں نے کہا کہ آج صورتحال یہ ہو چکی ہے کہ جس کے پاس لاہور کا سرٹیفکیٹ ہے اسے پاکستانی سمجھا جاتا ہے یہ رویہ ختم کر نا ہوگا ہم نے پاکستان کے ساتھ اس لیے الحاق کیا تھا کہ ہم نے سمجھاکہ پاکستان کی شکل میں بڑا اسلامی ملک بن رہا ہے انہوں نے کہا حکومت کہ تین دعویٰ دار ہیں ایک طرف کہا جاتا ہے کہ خاکی وردی والے سب کچھ ہیں دوسری طرف کالے کوٹ کا ذکر آتا ہے اور پھر بیوروکریسی کا نام لیا جاتا ہے لیکن جو بھی حکمران ہے وہ بلوچستان کے لوگوں کے حقوق دینے مین نا کام رہا ہے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 31دسمبر کے بعد بندوق اٹھا کر پہاڑوں پر نہیں جاوٴں گا بلکہ اپنے لوگوں کے درمیا ن رہ کر جد وجہد کرو ں گا انہوں نے کہا کہ میں 20سالوں سے عوام سے رابطے میں ہوں اس دوران حکمرانون کی جانب سے کہا گیا کہ بلوچستان کو پیکج دیئے گئے تا ہم بلوچستان کے حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے انہوں نے کہا ہم محب وطن ہیں غدار نہیں ہیں ہمارے خلاف کوئی ثبوت ہے تو پیش کیا جائے بلوچستان کے لوگ ایک طاقت ہیں یہ ماننا پڑ ے گا ہم کو کمزور نہ سمجھا جائے ،یہ بات ممکن نہیں کہ ریل روڈ یا پائپ لائن کا آسرا دے کر ہم کو خاموش کر دیا جائے گا یہ بات یاد رکھنی چائیے کہ بلوچوں کو کوئی جنگ مین شکست نہیں دے سکتا ہے انہوں نے کہا کہ یہ کون سا انصاف ہے کہ بلوچستان میں لوگ بے یار و مدد گار پڑے ہیں اور پاکستان کے حکمران بیرون ملک محلات بنارہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جو تنظیمین کام کر رہی ہیں انہیں ختم نہیں کیا جا سکتا جب دیگر لوگوں سے بات چیت کی جا سکتی ہے تو بلوچوں سے مزاکرات کرنے میں کون سا آسمان ٹوٹ پڑے گا ،پرنس محی الدین بلوچ نے کہا کہ 1976سے 1999تک حالات پر سکون تھے اس کے بعد جو عوام پر فیصلے مسلط کرنے کی کوشش کی گئی اس کی سبب بلوچستان میں رد عمل سامنے آیا بلوچوں کے احساس محرومی کو ختم کئے بغیر وہاں امن قائم نہیں ہو سکے گا ۔