قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی وزارت داخلہ کے 19 ارب 98 کروڑ سے زائد مالیت کے پی ایس ڈی پی منصوبوں کی متفقہ منظوری،

9 ارب 86 کروڑ 51 لاکھ کے نئے اور 10 ارب 13 کروڑ 35 لاکھ کے پرانے پی ایس ڈی پی منصوبے شامل ،قائمہ کمیٹی کا سموں کی بائیومیٹرک تصدیق کے دوران سپیکر اور ارکان اسمبلی کی انگلیوں کے نشانات کی شناخت نہ ہونے پر تشویش کا اظہار ،نادرا کو معاملہ حل کرنے کی ہدایت، چیئرمین کمیٹی ، وفاقی سیکرٹری داخلہ کے خلاف ضابطہ کروڑوں کے پلاٹ کے حصول اوربیٹے کو ڈپٹی ڈائریکٹر بھرتی کروانے کے الزام کی تحقیقات کیلئے ذیلی کمیٹی کی تشکیل کا معاملہ گول کر گئے

جمعرات 26 فروری 2015 22:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26فروری 2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے وزارت داخلہ کے 19 ارب 98 کروڑ 87 لاکھ مالیت کے مجوزہ پی ایس ڈی پی منصوبوں برائے مالی سال 2015-16ء کی متفقہ طور پر منظوری دے دی‘ منصوبوں میں 9 ارب 86 کروڑ 51 لاکھ کے نئے اور 10 ارب 13 کروڑ 35 لاکھ کے پرانے پی ایس ڈی پی منصوبے شامل ہیں‘ کمیٹی نے موبائل فون سموں کی بائیومیٹرک تصدیق کے دوران سپیکر اور ارکان کی انگلیوں کے نشانات کی ریڈنگ نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نادرا کو معاملہ حل کرنے کی ہدایت کی‘ ایم کیو ایم کے آصف حسنین اور پی پی کے یوسف تالپور کی جانب سے سیکرٹری داخلہ شاہد خان پر 4 کرور کا پلاٹ قواعد کیخلاف حاصل کرنے اور اپنے بیٹے کو ڈپٹی ڈائریکٹر بھرتی کروانے کے الزام کی تحقیقات کیلئے ذیلی کمیٹی کی تشکیل کا معاملہ کمیٹی کے چیئرمین گول کرگئے اور کہا کہ ذاتی طور پر معاملے کی چھان بین کے بعد ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی رانا شمیم خان کی زیر صدارت یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری نادرا‘ چیف الیکشن کمشنر اسلام آباد اور وزارت داخلہ کے اعلی حکام سمیت کمیٹی کے ممبران آصف حسنین‘ یوسف تالپور‘ صاحبزادہ طارق اللہ‘ نعیمہ کشور‘ نعمان شیخ و دیگر نے شرکت کی۔

کمیٹی ارکان نے نادرا کی جانب سے موبائل فون سموں کی تصدیق میں ارکان اسمبلی اور عام شہریوں کو پیش آنے والی مشکلات پر شدید احتجاج کیا اور کہا کہ سپیکر سمیت ارکان اسمبلی کی سموں کی بھی تصدیق نہیں ہورہی کیونکہ بائیو میٹرک سمیں انگوٹھوں کے فنگر پرنٹس کی ریڈنگ کرنے میں ناکام ہیں اسلئے نادرا ہمارا مسئلہ حل کرائے۔ چیف الیکشن کمشنر اسلام آباد نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سم کی تصدیق کیلئے فنگر پرنٹس بھی مشین ریڈ نہیں کرسکی۔

مجھے کہا گیا ہے کہ آپ کے فنگر پرنٹ مٹ چکے ہیں اسلئے مشین تصدیق نہیں کررہی۔ ایڈیشنل سیکرٹری نادرا نے کہا کہ عمر رسیدہ افراد کے فنگر پرنٹس میں تبدیلی آجاتی ہے اسلئے ایسے افراد کے نئے پرنٹ محفوظ کئے جاسکتے ہیں۔ ایم کیو ایم کے آصف حسنین کے سیکرٹری داخلہ کی جانب سے قواعد کیخلاف 4 کروڑ کا پلاٹ لینے اور اپنے بیٹے کو سرکاری محکمے میں ڈپٹی ڈائریکٹر بھرتی کروانے کی میڈیا رپورٹس سامنے آئی ہیں۔

یوسف تالپور نے مطالبہ کیا کہ سیکرٹری داخلہ کی جانب سے پلاٹ لینے اور بیٹے کو ڈپٹی ڈائریکٹر بھرتی کروانے کے معاملے کی تحقیقات کیلئے سب کمیٹی بنائی جائے۔ اگر سیکرٹری داخلہ بے قصور ہیں تو حقیقت سامنے آجائے گی۔ کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ وہ چھٹی مرتبہ رکن اسمبلی بنے ہیں۔ انہوں نے اپنی پارلیمانی زندگی میں سیکرٹری داخلہ جیسا محنتی‘ باصلاحیت اور ایماندار افسر کم ہی دیکھا ہے۔

انہوں نے ارکان سے درخواست کی کہ وہ ذاتی طور پر اس معاملے کی چھان بین کرائیں گے۔ اگر الزام میں کوئی ذرہ بھر بھی حقیقت نظر آئی تو پھر کمیٹی بنانے بارے سوچا جاسکتا ہے۔ ارکان نے سیکرٹری کی درخواست کے بعد معاملے پر زور نہیں دیا۔ قبل ازیں کمیٹی نے وزارت داخلہ کے مالی سال 2015-16ء کیلئے 20 ارب مالیت کے مجوزہ پی ایس ڈی پی منصوبوں کا جائزہ لینے کے بعد متفقہ طور پر ان کی منظوری دے دی۔

وزارت داخلہ کے حکام نے آئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی منصوبوں کی تفصیلات پیش کیں۔ تقریباً 20 ارب مالیت کے منصوبوں میں 2015-16ء کیلئے 9 ارب 86 کروڑ 35 لاکھ روپے 2014-15ء کے جاری منصوبوں کیلئے رکھے گئے ہیں۔ ایف آئی اے کے 12 منصوبوں کیلئے 20 کروڑ 16 لاکھ روپے‘ نیشنل پولیس بیورو کے 4 منصوبوں کیلئے 1 ارب 65 کروڑ‘ امیگریشن اور پاسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کے 2 منصوبوں کیلئے 1 ارب 68 کروڑ 11 لاکھ‘ سول ڈیفنس کے 8 منصوبوں کیلئے 21 کروڑ 81 لاکھ‘ پنجاب رینجرز کے 18 منصوبوں کیلئے 55 کروڑ 85 لاکھ‘ سندھ رینجرز کے 8 منصوبوں کیلئے 1 ارب 58 کروڑ 44 لاکھ‘ ایف سی بلوچستان کے 26 منصوبوں کیلئے 1 ارب 33 کروڑ 28 لاکھ روپے‘ ایف سی خیبر پختونخوا کے 18 منصوبوں کیلئے 1 ارب 54 کروڑ 16 لاکھ‘ فرنٹیئر کانسٹیبلری کے 14 منصوبوں کیلئے 73 کروڑ‘ پاکستان کوسٹ گارڈ کے 8 منصوبوں کیلئے 30 کروڑ 74 لاکھ‘ جی بی سکاؤٹس کے 16 منصوبوں کیلئے 50 کروڑ 63 لاکھ‘ نادرا کے ایک منصوبے کیلئے 1 ارب 69 کروڑ 12 لاکھ اور اسلام آباد پولیس کیلئے 7 ارب 98 کروڑ 96 لاکھ روپے کے منصوبوں کی منظوری دی گئی۔

کمیٹی کا دو روزہ اجلاس (آج) جمعہ کو دوسرے روز بھی منعقد ہوگا۔