پاکستان ہاؤسنگ فاؤنڈیشن میں 30ہزار سے زائدافرا د کو ممبر شپ دیئے جانے پر حیرانگی ہے ، اتنی بڑی تعداد میں رکنیت دے دی گئی اور کوئی نیا منصوبہ شروع نہیں کیا گیا،ممبر شپ کی 200فیس اچانک اضافہ کر کے 5ہزار کر دی گئی ،اس فیصلے پر نظرثانی کی جائے، ملک بھر میں تکمیل کے قریب پہنچنے والے منصوبو ں اور سکیموں کو جون تک مکمل کیاجائے،

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی پاک پی ڈبلیو ڈی کو ہدایت

جمعرات 26 فروری 2015 22:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26فروری 2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے پاکستان ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کی 30ہزار سے زائدافرا د کو ممبر شپ دیئے جانے پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتنی زیادہ ممبر شپ دے دی گئی اور نیا منصوبہ کوئی شروع نہیں کیا گیاجبکہ ممبر شپ کی 200فیس اچانک اضافہ کر کے 5ہزار کر دی گئی ہے اس پر نظرثانی کی جائے، ملک بھر میں جاری منصوبے اور سکیمیں جن کا کام 90فیصد مکمل ہو چکا کو جون تک حوالے کی جائیں۔

جمعرات کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین حاجی محمد اکرم انصاری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ارکان کمیٹی سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ کمیٹی کوپاک پی ڈبلیو پی کے چیف انجینئر نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ سالوں سے44مختلف سکیموں اور منصوبوں میں سے 16 منصوبے 30جون تک مکمل ہو جائیں گے جبکہ دیگر منصوبے فنڈز کی کمی اور دیگر وجوہات کی بناء پر تاخیر کا شکار ہیں ان 44منصوبوں کیلئے 4ارب 11کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے، ان میں سے 3 ارب 18کروڑ ہمیں مل چکے ہیں، سب سے زیادہ فنڈنگ مندرہ سکیم کیلئے جاری کئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بعض منصوبے تاخیر کا شکار اس لئے ہوئے ایک تو ہمیں فنڈنگ ملنے میں تاخیر ہو جاتی ہے یا پھر دیگر تکنیکی وجوہات کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 12منصوبوں کی ابھی تک منظوری نہیں دی گئی جبکہ کچھ منصوبے منظور کئے گئے ہیں لیکن ان کی فنڈنگ کی منظوری نہیں دی جا رہی ہے۔ کمیٹی ارکان نے کہا کہ فاطمہ جناح گرلز ہاسٹل کی حالت خستہ ہو چکی، اس کی مرمت کروائی جائے تا کہ وہاں پر ملازم پیشہ خواتین مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے، آئی نائن فور میں سرکاری گھروں کی بھی مرمت کرائی جائے وہاں پر لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے جس پر متعلقہ حکام نے کہا کہ ہمارے پاس جتنے فنڈ آتے ہیں لگا دیتے ہیں، فنڈ ریلیز ہی نہیں کئے جاتے کیا کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم مختلف سکیموں اور منصوبوں کے پی سی ون بنا کر دیئے لیکن ان کی منظوری بھی نہیں ہوتی واپس آ جاتے ہیں، جس پر ارکان کمیٹی نے کہا کہ آپ کا کوئی منصوبہ متنازعہ بغیر کوئی مکمل بھی ہوا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جن منصوبوں پر 90فیصد کام ہو چکا ہے، انہیں ترجیحی بنیادوں پر مکمل کر کے 30 جون تک حوالے کئے جائیں اور جہاں فنڈنگ کا مسئلہ ہے، ہمیں تحریری طور پر دیں یا ہماری تجاویز وزارت منصوبہ بندی و ترقی کو بھجوائیں ہم خود ان سے بات کرلیں تا کہ منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری ہاسٹلز کرایوں میں ایک دم سو فیصد اضافہ نہ کیا جائے اگر اضافہ کرنا ہے تو مناسب کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ90 فیصد سکیمیں مکمل ہو چکی ہیں انہیں ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :