تمام ڈسکوز کو خالی اسامیوں پر بھرتیوں کی ہدایات دے دی گئی ہیں، خالی اسامیوں کی کل تعداد 27 ہزار 927 ہے 15 مارچ تک تمام خالی اسامیوں پر بھرتیوں کے لئے اخبارات کو اشتہارات جاری کر دیئے جائیں گے ، واپڈا کے ہسپتالوں میں پچھلے دو سال سے مستقل بھرتیاں نہیں کی گئیں ،صرف ایک فوت ہونے والے ملازم کے بیٹے کو مستقل بھرتی کیا گیا ، 149 عارضی 4 ڈیلی ویجز اور تین کنٹریکٹ پر بھرتیاں کی گئیں، گریڈ 16 سے اوپر کے ملازمین بھرتی کرنے کیلئے ایف پی ایس سی کے ذریعے بھرتی کی جائے گی، گریڈ 16 سے نیچے کی سامیوں کی لسٹ تیار کی جارہی ہے،قائمہ کمیٹی سینیٹ پانی و بجلی کے اجلاس کو متعلقہ حکام کی بریفنگ،

30 ہزار اسامیوں کیلئے لاکھوں امیدوار این ٹی ایس ٹیسٹ کیلئے اربوں روپے جمع کرائیں گے ، چیئرمین کمیٹی کااستفسار،بھرتیوں کی شفافیت قائم رکھنے کیلئے این ٹی ایس ٹیسٹ کروایا جارہا ہے ، ایم ڈی پیپکو کی وضاحت

جمعرات 26 فروری 2015 21:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26فروری 2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کو ڈیسکوز میں خالی اسامیوں پر بھرتیوں کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ تمام ڈیسکوز کو خالی اسامیوں پر بھرتیوں کی ہدایات دے دی گئی ہیں کل خالی اسامیوں کی تعداد 27 ہزار 927 ہے 15 مارچ تک تمام خالی اسامیوں پر بھرتیوں کے لئے اخبارات کو اشتہارات جاری کر دیئے جائیں گے ، واپڈا کے ہسپتالوں میں پچھلے دو سال سے مستقل بھرتیاں نہیں کی گئیں صرف ایک فوت ہونے والے ملازم کے بیٹے کو مستقل بھرتی کیا گیا ہے 149 عارضی 4 ڈیلی ویجز اور تین کنٹریکٹ پر بھرتیاں کی گئی ہیں گریڈ 16 سے اوپر کے ملازمین بھرتی کرنے کیلئے ایف پی ایس سی کے ذریعے بھرتی کی جائے گی گریڈ 16 سے نیچے کی سامیوں کی لسٹ تیار کی جارہی ہے ۔

جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی وبجلی کے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی سینیٹر زاہد خان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ تقریباً30 ہزار اسامیوں کیلئے لاکھوں امیدوار این ٹی ایس ٹیسٹ کیلئے 12 سو سے 16 سو روپے جمع کرائیں گے یہ رقم اربوں میں بنتی ہے جس پر آگاہ کیا گیا کہ ڈیسکوز خود مختار ہے بھرتیوں کی شفافیت قائم رکھنے کیلئے این ٹی ایس ٹیسٹ کروایا جارہا ہے سینیٹر نثار محمد نے واپڈا کے ہسپتالوں میں جلد بھرتی شروع کرنے کے لئے کہا سینیٹر نثار محمد خان کا کہنا تھا کہ کچھ ڈیسکوز میں بھرتیاں شروع ہیں اور کہیں پابندی لگا دی گئی ہے دوہرا معیار تشویشناک ہے ۔

(جاری ہے)

سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے حیسکو میں پابندیوں کے حوالے سے کمیٹی کے اجلاس میں حلف دیتے ہوئے کہا کہ حیسکو چیف سے ملاقات میں آگاہ کیا گیا کہ اوپر سے ملازمتوں پر پابندی کا حکم دے دیا گیا ہے وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ کسی بھی ڈیسکو میں پابندی کی کوئی ہدایت نہیں دی گئی تمام ڈیسکوز کو بھرتیاں کرنے کیلئے ہدایت دی گئی ہے 15 مارچ تک تمام اسامیوں کے اشتہارات جاری کر دیئے جائیں گے اور کہا کہ حیسکو سے غلط بیانی پر جواب طلبی کی جائے گی پیپکو کے ایم ڈی عمر رسول نے کہا کہ گریڈ 5 سے گریڈ 18 تک ٹیکنکل اسامیوں پر بھرتی این ٹی ایس کے ذریعے ہو گی سینیٹر مولا بخش چانڈیو، سینیٹر نثار محمد نے سندھ دراوٹ ڈیم کی تعمیر میں تاخیر پر کہا کہ ملک بھر میں پانی کے ذخیروں کیلئے یکساں پالیسی اپنا کر فنڈز جاری کیئے جائیں چیئرمین واپڈا ظفر محمود نے آگاہ کیا کہ ڈیم کا صرف چار فیصد کام بقایا ہے معاملہ فنڈز روکنے کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا سینیٹر ہری رام نے ڈیسکوز میں خالی اسامیوں پر غیر مسلموں کے پانچ فیصد کوٹہ پر عمل کرنے کی یقین دہانی چاہی سینیٹر محسن لغاری نے سیپکول اور جاپان کمپنی کے ذمے 2 ارب 50 کروڑ اور 69 کروڑ روپے بقایا جات کے حوالے سے کہا کہ دونوں کمپنیاں اہلیت اور کارکردگی کے حوالے سے کمزور ہیں این ٹی ڈی سی کے جی ایم اعظم خان نے آگاہ کیا کہ 8 روپے تک فی یونٹ دینے والی کمپنیوں نے پاور پرچیز ایگریمنٹ کی شرائط پوری نہیں کیں دونوں کمپنیاں بنک کرپٹ بھی ہیں خود تیل بھی خرید نہیں سکتی وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ اگلے چھ دنوں کیلئے تیل کا ذخیر ہ رکھنا ضروری ہے 2010 میں کیے گئے ایک ضمنی معاہدے کے تحت ایڈوانس ادائیگی بھی حکومت کرتی ہے پاور پرچیز ایگریمنٹ میں 209 گرام تیل سے ایک یونٹ پیدا کرنا تھا زیادہ تیل خرچ کرنے کے علاوہ سٹیم ٹربائین پلانٹ بھی نہیں لگائے گے نیپرا تمام معاملات کو مانیٹر کرتی ہے نیپرا اور ای سی سی دنوں نے معاہدے کو منظور نہیں کیا چیئرمین کمیٹی سینیٹر زاہد خان اور سینیٹر نثار محمدنے چک درہ میں واپڈا کی ورکشاپ بند ہونے کی وجہ سے ٹرانفارمروں کی مرمتی نہ ہونے پر تشویش کا اظہا رکیا سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ پیسکو چیف نے چیف ایگزیکٹو کے خلاف الزامات لگائے لیکن پانچ دنوں کے بعد انکوائریاں بند کر دئیں گئیں ایف آئی اے بھی تحقیقات کر رہی ہے کمیٹی کو تفصیلات فراہم کی جائیں سینیٹر نثا رمحمد نے مالاکنڈ پاور ہاؤس کے ٹیرف اور پاور جنریشن کے حوالے سے سوالات اُٹھائے جس کے جواب میں پائیڈو کے ڈائریکٹر مقصود خان نے آگاہ کیا کہ پاور ہاؤس کی کل پیداوار 81 میگاواٹ ہے لیکن صرف 54 میگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے انتہائی ضرورت کے مہینوں میں ایر ی گیشن ڈیپارٹمنٹ کے پی کے سے پانی کم ملتا ہے سینیٹر نثا رمحمد نے پاور ہاؤس کی مشینری ہر سال تبدیل کرنے کو قومی خزانے کا نقصان قرار دیا اور کہا کہ مشینری کا معاہدہ کرتے وقت مشینری کی وارنٹی بھی لینی چاہیے تھی سینیٹر نثا رمحمد نے صوبائی حکومت کے پی کے کی طرف سے 350 چھوٹے مقامی ڈیموں سے بجلی پیدا کرنے کے اعلان کے حوالے سے سوال اُٹھایا جس کے جواب میں پیسکو حکام نے آگاہ کیا کہ ان چھوٹے مقامی ڈیموں سے صرف 35 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی آٹھ این جی اوز کے اشتراک سے ڈیم بنائے جائیں گے 111 کی فیزبیلٹی مکمل ہوگی ہے چیئرمین کمیٹی سینیٹر زاہد خان نے کے پی کے کی پچھلی حکومت کے 34 ہائیڈرل قلیل مدت اور طویل مدت منصوبوں سے 25 سو میگاواٹ بجلی پیدوار کے حوالے سے تفصیلات مانگی جواب میں بتایا گیا کہ کوہستان بحرین منصوبوں سے 79 میگاواٹ حاصل ہو گی اور منصوبے جون میں مکمل ہوجائیں گے وزیر مملکت عابد شیر علی نے آگاہ کیا کہ پیل کمپنی چھ لاکھ میں ٹرانسفارمر بنا کر دے رہی تھی خود دو تین لاکھ میں بنائیں گے اور عدالتوں سے حکم ا متناعی لیا ہوا تھا لاہور ہائی کورٹ کا بینچ تبدیل ہو گیا ہے جلد فیصلہ حکومت کے حق میں آئے گا چیئرمین کمیٹی سینیٹر زاہد خان اور سینیٹر نثار محمد نے صوبائی حکومت کے پی کے کی طرف سے این ٹی ڈی سی کو زمین نہ دینے کے حوالے سے کہا کہ کشمکش ختم کرنے کیلئے وزارت قانون کے افسران کو بھی کمیٹی میںآ کر وضاحت دینی چاہیے وزیرمملکت عابد شیر علی نے کمیٹی اراکین اور چیئرمین سے کہا کہ شفافیت اور نئے پاکستان کا دعویٰ کرنے والی قیادت اور حکومت سے جارحانہ روایہ رکھ کر معاملہ حل کروانا چاہیے وفاقی حکومت کے 54 کروڑ گزشتہ ایک سال سے محکمہ ریونیو کے پی کے کے اکاؤنٹ میں پڑے ہیں جس کے استعمال نہ ہونے سے قوم کا نقصان ہو رہاہے کمیٹی کے اجلاس میں ورکنگ پیپر اجلاس کے دن فراہم کرنے پر سینیٹر محسن لغار ی نے کہا کہ بیورو کریسی کی وجہ سے کمیٹی اجلاس میں بدمزگی اور حکومت کی شرمندگی ہوتی ہے وزیرمملکت نے کمیٹی میں موجود افسران کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ورکنگ پیپر کمیٹی میں بروقت فراہم کیا جانا چاہیے کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر ز مولا بخش چانڈیو ،نثار محمد ،محسن لغاری ، ہر ی رام ، خالدہ پروین کے علاوہ وزیرمملکت عابد شیر علی ، چیئرمین واپڈا ظفر محمود ، جی ایم این ٹی ڈی سی اعظم خان کے علاوہ ایم ڈی پیپکو عمر رسول نے بھی شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :