خواجہ سعد رفیق کی قیادت میں (ن لیگ کے وفد کی منصورہ میں لیاقت بلوچ سے ملاقات ،سینیٹ انتخابات کے حوالے سے بات چیت ،

حکومت نے ہارس ٹریڈنگ کی لعنت کو ہمیشہ کیلئے ختم کرنے کا تہیہ کر رکھاہے ،وزیراعظم چند دن بعد تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو مدعو کرینگے، حکومت چاہتی ہے سینیٹ انتخابات میں خفیہ بیلٹ کی بجائے اوپن بیلٹ کے ذریعے ووٹنگ ہو ‘ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی میڈیا سے گفتگو، انتخابی نظام کو شفاف بنانے کی ہر کوشش کاساتھ دینگے ،ہارس ٹریڈنگ جو جمہوریت کے لیے بدنامی کا باعث ہو اسے ختم ہوناچاہیے ‘ لیاقت بلوچ، اگر 2013 ء کے انتخابات کی طرح سینٹ کا الیکشن بھی متنازعہ ہوگیا ، تو پارلیمانی نظام کے لیے خطرناک ہوگا ‘ قائمقام امیر جماعت اسلامی

جمعرات 26 فروری 2015 19:23

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26فروری 2015ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ترجمان پنجاب حکومت سید زعیم قادری پر مشتمل مسلم لیگ (ن) کے وفد نے منصورہ میں قائمقام امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ سے ملاقات کی جس میں سینیٹ انتخابات کے حوالے سے بات چیت کی گئی ۔ ملاقات میں نائب امیر جماعت اسلامی حافظ محمد ادریس،ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، نذیر احمد جنجوعہ ، امیر العظیم اور اظہراقبال حسن بھی موجود تھے ۔

ملاقا ت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ ہمیں وزیراعظم نے خصوصی طور پر منصورہ بھیجا ہے تاکہ سینیٹ کے انتخابات میں ووٹوں کی بولی لگانے والوں کی مذموم کوششوں کو روکا جاسکے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے ہارس ٹریڈنگ کی لعنت کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کا تہیہ کر رکھاہے ۔

(جاری ہے)

حکومت چاہتی ہے کہ سینیٹ انتخابات میں خفیہ بیلٹ کی بجائے اوپن بیلٹ کے ذریعے ووٹنگ ہو تاکہ اس خرابی کو دور کیا جاسکے ۔

انہوں نے کہاکہ جو ممبران پارلیمنٹ اپنی جماعتوں کی پالیسی کے خلاف چلتے ہیں ان کا بھی پتہ چلایا جاسکتاہے ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ وزیراعظم چند دن بعد تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو مدعو کریں گے اور اس مسئلہ کے مستقل حل کے لیے لائحہ عمل بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت بائیسویں ترمیم کے ذریعے ہارس ٹریڈنگ کے تمام راستے بند کردیناچاہتی ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ ملک میں ایکشن پلان دہشتگردی کو روکنے کے لیے ہے ۔ قانون نافذ کرنے والے اداے یا پولیس کے کچھ اہلکار اگر اس کی آڑ میں دینی طبقات کو ہراساں کررہے ہیں تو انہیں پکڑا جائے گا اور ان کی سخت باز پرس ہوگی ۔ انہوں نے کہاکہ ہم تمام سیاسی جماعتوں کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں ۔ کے پی کے میں جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کی اتحادی حکومت ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی اورایم کیوایم کا اکٹھے ملک کرسینیٹ میں الیکشن لڑنا خوش آئندہ ہے دونوں سیاسی جماعتیں ہیں ۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ائم امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہاکہ جماعت اسلامی ملک میں انتخابی نظام کو شفاف بنانے کی ہر کوشش کاساتھ دے گی ۔ کسی بھی نوعیت کی ہارس ٹریڈنگ جو جمہوریت کے لیے بدنامی کا باعث ہو اسے ختم ہوناچاہیے ۔

اگر 2013 ء کے انتخابات کی طرح سینٹ کا الیکشن بھی متنازعہ ہوگیا ، تو پارلیمانی نظام کے لیے خطرناک ہوگا اور انتخابات پر کسی کو اعتماد نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد پر کسی کو اعتراض نہیں ، یہ ایکشن پلان دہشتگردی کے خاتمہ اور دہشتگردوں کو پکڑنے کے لیے بنایا گیا تھا لیکن پولیس کو دیئے گئے اختیارات کا ناجائزہ استعمال کیا جارہاہے اور اس ایکشن پلان کو دینی طبقے کو ٹارگٹ کرنے کا ذریعہ سمجھ لیاگیاہے ۔

انہوں نے مساجد و مدارس پر چھاپے مارے جانے اور علماء کرام کو ہراساں کرنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کو فوری طور پر اس پر اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے اور جو لوگ ملک میں اس کی آڑ میں اسلام کو بدنام کررہے ہیں ، ان کے خلاف بھی ایکشن لیا جاناچاہیے ۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ حکومت علما کی نظر بندیوں کے احکامات پر نظر ثانی کرے گی ۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ انتخابی نظام کو شفاف بنانے کے لیے آئین کی دفعہ 62-63 پر عمل ہوناچاہیے ۔ اصل کام سیاسی جماعتوں کا ہے کہ وہ ایسے قابل بھروسہ افراد کو ٹکٹ دیں جو اپنے ضمیر کا سودا کر نے والے اور عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچانے والے نہ ہوں ۔