سُنی تحریک علماء بورڈکا ملک میں حرام اجزاء سے تیار شدہ فوڈ آئٹمز کی فروخت پرشدیدتشویش کا اظہار،

حرام اشیاء کی تجارت اللہ اوراسکے رسول سے کھلی جنگ ہے، لوگوں کو لقمہ حرام سے بچاناحکومت کا شرعی فرض ہے ، حرام کاایک لقمہ کھانے سے بندہ چالیس دن تک اللہ کی نگاہ ِ رحمت سے محروم رہتاہے‘ علماء بورڈکے اجلا س کا اعلامیہ

جمعرات 26 فروری 2015 19:19

لاہور/اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26فروری 2015ء)سُنی تحریک علماء بورڈنے ملک میں حرام اجزاء سے تیار شدہ فوڈ آئٹمز کی فروخت پرشدیدتشویش کا اظہارکرتے ہوئے اپنے شرعی اعلامیے میں کہاہے کہ حرام اشیاء کی تجارت اللہ اور اسکے رسولﷺ سے کھلی جنگ ہے ، حرام اشیاء کی تجارت کرنا حرام ہے،اللہ اوراس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب ،مردار، خنزیر اور بتوں کی بیع کو حرام قرار دیا ہے، حرام کاایک لقمہ کھانے سے بندہ چالیس دن تک اللہ کی نگاہ ِ رحمت سے محروم رہتاہے، لوگوں کو لقمہ حرام سے بچاناحکومت کا شرعی فرض ہے۔

لہذاحکومت کو چاہئے کہ حرام اشیاء کی خریدوفروخت کی روک تھام کیلئے فوری کردار ادا کرے ۔مفتی قاضی سعیدالرحمن کی زیرصدارت منعقدہ علماء بورڈکے اجلا س کے اعلامیے میں کہاگیاکہ قرآن وسنت میں حرام اشیاء کی واضح ممانعت کے باوجود اس حساس ترین مسئلے پر قانون سازی کانہ کیا جاناتشویشناک ہے ۔

(جاری ہے)

حرام اجزاء نہ صرف شریعت مطہرہ میں حرام ہیں بلکہ انسانی جسم کے لیے بھی زہرقاتل ہیں۔

حرام اشیائے خردونوش کی تجارت جیسے حساس نوعیت کے حامل مسئلے پرریاستی رٹ اور واضح پالیسی کا نہ ہونا حکومتی غیر ذمہ داری کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔67سال گزرنے کے باوجود مسلم معاشرے میں ہلال فوڈ اتھارٹی کا قیام عمل میں نہ لاناعذاب الٰہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔حرام اشیاء خورد و نوش کی فروخت کا فی الفور سد باب نہ کیاگیاتو یہ ناسور معاشرے کو تعفن زدہ کردے گا۔ سٹینڈر کنٹرول اتھارٹی حرام اشیاء کی درآمد میں ملوث مافیاکے خلاف کاروائی کرے۔حرام اجزاء پر مشتمل فوڈ آئٹمز پر فی الفور نہ صرف پابندی لگائی جائے بلکہ اس ناسور کے خاتمے کے لیے موٴثرقانون سازی بھی کی جائے ۔