بڑا دوست وہ ہے جو امریکہ کے دشمن کا دشمن ہے،اسامہ کو پکڑوانے میں مدد کرنے والا جیل میں بند پڑا ہے، انتظامیہ اس ملک کو پچاس کروڑ ڈالر دینے کا سوچ رہی ہے جس نے آفریدی کو جیل میں ڈال کر ہمارے منہ پر تھپڑ مارا ، یہ امداد دے کر امریکہ یہی پیغام دے گا کہ کوئی اس کے لیے اپنی جان دے دے پھر بھی وہ اسے مرنے کے لیے چھوڑ دے گا، ڈنا روہر باکر

امریکی کانگریس کا ایک بار پھر شکیل آفریدی کی رہائی کا مطالبہ، پاکستانی امداد پر پابندی لگانے کے لیے دباوٴ

جمعرات 26 فروری 2015 11:13

واشنگٹن (اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔26 فروری 2015 ) امریکی کانگریس نے ایک بار پھر سے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے پاکستان کو دی جانے والی پچاس کروڑ ڈالر کی امداد پر پابندی لگانے کے لیے دباوٴ ڈالا ۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزارتِ خارجہ کی طرف سے بین الاقوامی خارجہ امور کے لیے 2016 کے بجٹ میں پاکستان کے لیے تقریبا نوے کروڑ ڈالر کی سفارش کی گئی ۔

اس میں سے تقریبا 50 کروڑ ڈالر دہشت گردی کے خلاف کارروائی میں مدد کے لیے ہے۔اس بجٹ کو پاس ہونے کے لیے کانگریس کی منظوری کی ضرورت ہوتی ہے اور بدھ کو وزیرِ خارجہ جان کیری ایونِ نمائندگان میں ممبران کے سوالوں کا جواب دینے کے لیے پیش ہوئے تھے۔کیلی فورنیا کی نمائندگی کرنے والے ممبر ڈنا روہر باکرنے کہا کہ ان کی نظر میں سب سے بڑا دوست وہ ہے جو امریکہ کے دشمن کا سب سے بڑا دشمن ہے لیکن جس شخص نے امریکہ کو اسامہ بن لادن کو پکڑوانے میں مدد کی وہ پاکستان کی ایک جیل میں بند پڑا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے باوجود انتظامیہ اس ملک کو پچاس کروڑ ڈالر دینے کا سوچ رہی ہے جس نے آفریدی کو جیل میں ڈال کر ہمارے منہ پر تھپڑ مارا ہے۔ یہ امداد دے کر امریکہ یہی پیغام دے گا کہ کوئی اس کے لیے اپنی جان دے دے پھر بھی وہ اسے مرنے کے لیے چھوڑ دے گا۔وزیرِ خارجہ جان کیری کا جواب تھا کہ وہ اس معاملے کو سابق پاکستانی صدر آصف علی زرداری اور موجودہ وزیراعظم میاں نواز شریف کے سامنے اٹھا چکے ہیں اور آفریدی کو جیل میں بند رکھنا ناانصافی ہے اور اس اصول کے خلاف ہے جس کے لیے امریکہ کوشش کر رہا ہے۔لیکن ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا ’اس مسئلے کا حل سفارتی طریقوں سے، مسلسل بات چیت کے ذریعے ہی نکل سکتا ہے۔وزیرِ خارجہ جان کیری نے کہا کہ اس مسئلے کا حل سفارتی طریقوں سے ہی ممکن ہے