ماربل سیکٹر کو فروغ دیکر ملکی برآمدات میں خطیر اضافہ کیا جاسکتا ہے‘ شاہ فیصل آفریدی،

موافق حکومتی پالیسیاں تشکیل دی جائیں ،اس شعبہ کی مالی ضروریات کیلئے منرل ڈویلپمنٹ بنک قائم کیا جائے

بدھ 25 فروری 2015 21:41

لاہور ( اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 25 فروری 2015ء) پاک چین جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شاہ فیصل آفریدی نے کہا ہے کہ ماربل سیکٹر کو فروغ دیکر ملکی برآمدات میں خطیر اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ پاک چین جوائنٹ چیمبرمیں ماربل انڈسٹری کو درپیش مسائل کے حوالے سے منعقدہ ایک اجلاس کی صدار ت کرتے ہوئے انہوں نے تجویز دی کہ اس ضمن میں موافق حکومتی پالیسیاں تشکیل دی جائیں اور اس شعبہ کی مالی ضروریات کیلئے منرل ڈویلپمنٹ بنک قائم کیا جائے۔

اجلاس میں پاکستان میں موجود چینی کمپنیوں کے ایسوسی ایشن کے چیئرمین مسٹر وانگ ژہائی نے بھی شرکت کی۔فیصل آفریدی نے اپنے صدارتی خطاب کے دوران بتایا کہ پاکستان ما ربل کے ذخائر کے اعتبار سے چھٹا بڑا ملک ہے جہاں 350ملین ماربل64مختلف اقسام میں پایا جاتا ہے جو کہ دنیا بھر میں ماربل کی اعلیٰ اور قیمتی اقسام میں شمار کی جاتی ہیں ۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہا کہ فی الحال عالمی منڈی میں ماربل کل تجارت کا حجم 62 بلین ڈالر ہے جس میں پاکستان کا حصہ 1 فیصد سے بھی کم ہے ۔

فیصل آفریدی نے کہا کہ بے تحاشا اعلی کوالٹی کے ماربل کے زخائر ملک میں موجود ہونے کے باوجود بھی عالمی منڈی میں 1 فیصد سے بھی کم شمولیت تشویشناک ہے۔اُنہوں نے کہا کہ حکومت کے پالیسی سازوں کو ماربل انڈسٹری کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا چاہئے جو کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری سے بھی زیادہ زر مبادلہ کما نے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ اگر ماربل انڈسٹری کے مسائل کے حل پر توجہ دی جائے اور آسان قرضوں اور ٹیکنالوجی کی صورت میں انکی مدد کی جائے تو ماربل کی کی برآمدات کو بآسانی 200 ملین ڈالر تک لیجایا جا سکتا ہے ۔

فیصل آفریدی نے بتا یا کہ پانی اور بجلی کی عدم فراہمی،جدید تکنیکی سہولیات کے فقدان،ا، سرمایہ کی قلت اور ویلیو ایڈیشن کی عدم موجودگی کی وجہ سے یہ شعبہ اپنی صلاحیت کے مطابق ترقی نہیں کر رہا۔اُنہوں نے کہا کہ ان مسائل سے نمتنے کیلئے ضروری ہے کہ پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ کے ذریعے ماربل ا نڈسٹری کو مستحکم بنایا جائے پالیسیوں اور منصوبوں کی تشکیل کے وقت ماربل صنعتکاروں کی رائے کو اہمیت دی جائے ۔

اُنہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ ماربل کے ضیاع کو روکنے کیلئے ایسی جدید مشینری کو متعارف کرایا جائے جس سے بلاسٹنگ کی تکنیک سے چھٹکارہ حاصل کیا جا سکے اُنہوں نے کہا کہ ملک میں جدید مشینری نہ ہونے کی وجہ سے کٹائی میں تقریبا 85% ماربل ضائع ہو رہا ہے ۔ اس موقع پر پاکستان میں مصروف کار چینی کمپنیوں کی ایسوسی ایشن کے چئیر مین مسٹر وانگ زہائی نے بتایا کہ چین کا 85% م ماربل پاکستان سے درآمد کیا جا رہا ہے۔

اُنہوں نے بتایا کہ چین ماربل سیکٹر میں پاکستان کے ساتھ مشترکہ منصوبے تشکیل دینے کا خواہاں ہے مگر پاکستان کے چند اندرونی مسائل کی بنا پر یہ منصوبے سست روی کا شکار ہیں ۔مسٹر وانگ نے تجویز دی کہ پاکستان میں ماربل سیکٹر کی ترقی کیلئے کامن فیسلٹی سنٹرز کھولے جانے چاہییں جن میں کہ چین پاکستان کیلئے مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :