لیاری ایکسپریس وے کے بقیہ حصے کے راستے کی تعمیر میں رکاوٹ بننے والی تجاوزات کو رواں سال30 جون تک ہٹانے کے لئے عملی اقدامات تیز کئے جا رہے ہیں،محمد سرفراز خان

بدھ 25 فروری 2015 20:57

کراچی( اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 25 فروری 2015ء) لیاری ایکسپریس وے کے بقیہ حصے کے راستے کی تعمیر میں رکاوٹ بننے والی تجاوزات کو رواں سال30 جون تک ہٹانے کے لئے عملی اقدامات تیز کئے جا رہے ہیں۔اس بات کا فیصلہ محمد سرفراز خان پروجیکٹ ڈائریکٹر لیاری ایکسپریس وے ری سیٹلمنٹ پراجیکٹ کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا جس میں ڈائریکٹر فنانس شارق الیاس، ڈائریکٹر لینڈ شاکر ، کنسلٹنٹ اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔

پروجیکٹ ڈائریکٹر نے افسران کو ہدایت دی کہ لیاری ایکسپریس وے کی تعمیرتقریباً 4 سال سے التوا کا شکار ہے لہٰذا ایکپریس وے کی تعمیرمیں رکاوٹوں کو دور کرنے کی کارروائی کو تیز کرنے کے لئے بھرپور اقدامات فوری طور پر شروع کئے جائیں اور اس سلسلہ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون حاصل کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ رکن قومی اسمبلی کمیٹی کے چیئر مین سفیان یوسف کی سربراہی میں 9 فروری 2015 کو ہونے والے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لیاری ایکسپریس وے کی تعمیر میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ تجاوزات کو ہٹانے اور ان کو متبادل معیاری رہائشی سہولتوں کی فراہمی کے لئے 1870 ملین روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ وفاقی حکومت اس ضمن میں 200 ملین روپے کی رقم فراہم کر چکی ہے اور 500 ملین روپے جون 2015 تک فراہم کئے جاینگے جبکہ بقیہ1170 ملین روپے مزید فراہمی کے لئے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا گیا ہے تاکہ اگلے مالی سال کے بجٹ میں رقم مختص کی جائے اور لیاری ایکسپریس وے کی تعمیر میں تمام تجاوزات ختم کرکے اور انکی رہائش کے سلسلے میں کام مکمل کر لیا جائے۔

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ لوگوں کو فراہم کئے جانے والے پلاٹوں کے ٹرانسفر کے سلسلے میں حائل تعطل ختم کیا جائے اور الاٹیز سے اپیل کی ہے کہ وہ دفتر سے رابطہ کریں تاکہ الاٹیز کو مالکانہ حقوق کی منتقلی کے لئے کام کی رفتار کو تیز کیا جائے۔پلاٹ کے مالکان لیاری ایکسپریس وے ری سیٹلمنٹ پراجیکٹ کے دفتر سے رجوع کرکے اپنے پلاٹوں کے مالکانہ حقوق کی تصدیق اور ٹرانسفر کرا سکتے ہیں اور اس سلسلے میں خصوصی عملہ تعینات کر دیا گیا ہے

متعلقہ عنوان :