سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نے سہراب گوٹھ میں ا نوجوان کے ماورائے عدالت قتل کے مقدمے میں آئی جی سندھ اور ایس ایس پی ملیر کو آج طلب کرلیا

بدھ 25 فروری 2015 20:50

کراچی (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 25 فروری 2015ء) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس مقبول باقر پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں نوجوان کے ماورائے عدالت قتل کے مقدمے میں آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور ایس ایس پی ملیر راو انوار کو آج(جمعرات) کو طلب کرلیا ۔بدھ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ماورائے عدالت مقدمے کی سماعت ہوئی ۔

بنچ کے روبرو انیس الرحمن سومرو کے والد انور علی سومرونے پیش ہوتے ہوکر عدالت کو بتایا کہ 12 جون 2014 کو انیس سومرو کو ایس ایچ او سچل تھانے اسماعیل لاشاری نے گرفتار کیا تھا اور ان کے بیٹے کی رہائی کے لیے 5 لاکھ تاوان طلب کیا تھا پیسے نہ دینے پر میرے بیٹے کو جعلی پولیس مقابلے میں مار دیا گیا۔درخواست گزارانور علی سومرونے عدالت کو مزید بتایا کہ میرے بیٹے کو پولیس نے کالعدم تنظیم کا کارکن ظاہر کیا جب کہ میرے بیٹے کا کسی بھی تنظیم سے تعلق نہیں رہا ہے ۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران انور علی سومرو نے عدالت کو بتایا کہ انہیں ملزمان اور اْن کے ساتھیوں کی جانب سے دھمکیاں مل رہی ہیں۔ انور سومرو نے عدالت کو بتایا کہ ایک طرف تو ایس ایس پی ملیر راو انوار انہیں معاملہ رفع دفع کرنے کے لیے 25 لاکھ روپے دینے کی پیشکش کررہے ہیں تو دوسری طرف بعض پولیس افسر انہیں کیس کی پیروی کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں، انور سومرو نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں انصاف اور سکیورٹی فراہم کی جائے جس پر عدالت نے پولیس افسران کے روئیے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ۔

عدالت میں ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ نے عدالت کو بتایا کہ اسماعیل لاشاری کے خلاف پہلے بھی کئی مقدمات درج ہوچکے ہیں ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ کے مطابق 1990 میں اسماعیل لاشاری پولیس میں اے ایس آئی بھرتی ہوا تھااور دوران ملازمت کئی بار اسماعیل لاشاری کو معطل کیا جاتا رہا ہے جبکہ کئی بار اس کی تنزلی بھی ہوئی ہے، جسٹس امیرہانی مسلم نے استفسار کرتے ہوئے کہاکہ کیا اس سروس ریکارڈ کے ساتھ سرکاری ملازمت رہ سکتی ہے اتنا برا ریکارڈ ہونے کے باوجود ایس ایچ او کیسے لگا دیا گیا۔

ایس ایچ او کون لگاتا ہے، جس پر ڈی آئی جی نے عدالت میں کہاکہ زون کی سفارش پر اے آئی جی لیگل ایس ایچ اوتعینات کرتے ہیں۔بینچ نے ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ کا موقف سننے کے بعد آج(جمعرات) کو آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور ایس ایس پی ملیر راو انوار کو طلب کر لیا ہے