سوات بارایسوسی ایشن کا ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ عدالتوں کو تالے لگانے اورکلرکوں ودیگرعدالتی عملہ کو وکلاء کیخلاف اکسانے بارے چیف جسٹس سے فوری تحقیقات کا مطالبہ

بدھ 25 فروری 2015 18:36

سوات(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 25 فروری 2015ء) سوات بارایسوسی ایشن نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ عدالتوں کو تالے لگانے اورکلرکوں ودیگرعدالتی عملہ کو وکلاء کیخلاف اکسانے کے بارے میں چیف جسٹس سے فوری تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا،اس حوالے سے ڈسٹرکٹ بارایسوسی ایشن کے صدر محمدظاہرایڈووکیٹ اور ہائی کورٹ مینگورہ بنچ کے صدر فضل غفورایڈووکیٹ نے دیگرعہدیداروں کے ہمرا ہ سوات پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چنددن قبل ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج شریف احمدکی عدالت نے ارشداقبال نامی وکیل کی ضمانت قبل ازگرفتاری کنفرم نہ کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کا حکم جاری کیاتھا جس کے بعدانہیں گرفتارکرلیا گیا تاہم وکلاء برادری کا احتجاج ایک وکیل کی ضمانت ضبط کرنے کیخلاف نہیں بلکہ مذکورہ جج کے نامناسب روئے کے خلاف ہے،انہوں نے مزید کہا کہ چند دن پہلے مذکورہ ممستغیث نے الزام لگا یا تھا کہ وکلاء ان کے کیسوں کے پیروی نہیں کررہے ہیں جو کہ سراسر غلط اور بے بنیاد ہے کیونکہ مذکورہ مستغیث خاندان کے طرف سے ان کی کیس کی پیروی دو سینئر وکلاء جن میں ایک محمد جاوید خان ایڈووکیٹ سابق ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل اور دوسرہ سینئر وکیل سید عمر علی شاہ کررہے ہیں یہاں یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ وکلاء کا مذکورہ کیس پر اثرانداز ہونے کا الزام غلط ہے بلکہ سوات بار کے وکلاء مذکورہ خاندان سے اظہار ہمدردی رکھتے ہیں اور ان کو پورا پورا انصاف دلوانے کے خواہا ں ہے بلکہ سوات بار متعلقہ حکام سے مغویہ کے جلدازجلد بازیابی کے مطالبہ کرتے ہیں ، انہوں نے کہاکہ ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج شریف احمد کا رویہ شروع ہی سے وکلاء اورسائلین کیساتھ انتہائی نامناسب ہے جس کے خلاف کئی ماہ سے وکلاء کی جانب سے ہمیں تحریری درخواستیں موصول ہورہی ہیں اس سلسلے میں ہم نے موصوف سے کئی ملاقاتیں کیں مگر ان کے روئے میں تبدیلی نہیں آئی ،انہوں نے کہاکہ مذکورہ جج وکلاء کے ساتھ کسی قسم کا تعاؤن نہیں کرتا یہاں تک کہ زیر سماعت کیسوں کی نقول تک فراہم نہیں کرتا جس کی وجہ سے کیسوں کی پیروی کرنے میں وکلاء کومشکلات درپیش ہیں ، انہوں نے کہاکہ جس دن عدالت میں ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا جس کے بعد وکلاء پر نہ صرف عدالت میں توڑ پھوڑ کاالزام لگایابلکہ مذکورہ جج کے سپرنٹنڈنٹ کی وساطت سے کئی معززوکلاء کیخلاف ایف آئی آر بھی درج کرائی اورستم بالائے ستم یہ کہ مذکورہ جج کی وجہ سے وکلاء کیخلاف درج کی گئیں ابتدائی رپورٹوں(ایف آئی آر) کی نقول بھی فراہم نہیں کی گئیں،اس کے علاوہ سیشن جج شریف احمد کی ایماء پر کلرک اوردیگرعدالتی عملہ نے وکلاء کیخلاف اٹھ کر احتجاج اورہڑتال کا سلسلہ شروع کیا جبکہ ان کی ایماء پر عدالت کو تالے بھی لگائے گئے اورآج کئی روز سے عدالت بند ہے جس کے سبب نہ صرف وکلاء بلکہ آنے والے لوگوں اورسائلین کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے ،انہوں نے کہاکہ مذکورہ جج سوات اوردیر کے عوام اوروکلاء کو آپس میں لڑانا چاہتاہے جس میں کاشف نامی سول جج ان کے ساتھ برابرکا شریک ہیں،انہوں نے کہاکہ ہمارابائیکاٹ صرف سیشن جج شریف احمد اورسول جج کاشف کی عدالت سے ہے باقی عدالتوں سے نہیں مگر ان دونوں کی ایماء پر بحرین اورکبل میں بھی عدالتوں میں جوڈیشری کام نہیں کررہی ہے ،انہوں نے سپریم کورٹ اورپشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ وہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ عدالتوں کو تالے لگانے اورکلرکوں سمیت دیگرعدالتی عملہ کو وکلاء کے خلاف اکسانے کے بارے میں غیر جابندارانہ تحقیقات کرانے سمیت مذکورہ دونوں ججوں کو یہاں سے ٹرانسفرکرواکر اس الجھے ہوئے معاملہ کو سلجھائیں ،مزید برآں ممبرز کے مشترکہ میٹنگ میں یہ فیصلہ / تقاضا بھی کیا گیا کہ اگر اعلیٰ حکام تین دن کے اندر اس مسئلے کو حل کیا تو ڈسٹرکٹ بار سوات اور سوات تحصیل بارز ایسوسی ایشنز مکمل طور پر تمام عدالتوں سے نامعلوم مدد تک بائیکاٹ کرینگے، اس موقع پربارایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری عنایت خان ایڈووکیٹ،ہائی کورٹ بار کے جنرل سیکرٹری عظیم خان ایڈووکیٹ،تحصیل کبل بار کے صدر سردارخان ایڈووکیٹ اوردیگرعہدیداراورممبران بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :