لیگی حکومت گلگت بلتستان میں منظم دھاندلی کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے ، پیپلز پارٹی نے قمرزمان کائرہ کو جب گورنر لگایا تو اس وقت قوانین موجود نہیں تھے، اب قواعد بن چکے ہیں، سینیٹ انتخابات شو آف ہینڈ سے نہیں ہوسکتے ، الیکشن شیڈول آنے کے بعد کوئی آئینی ترمیم نہیں کی جا سکتی ‘ کے پی کے میں سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلئے رابطے جاری ہیں‘ پیپلز پارٹی چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب لڑے گی ‘اپوزیشن کے پاس ایوان بالا میں واضح اکثریت ہے،

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کی پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو

منگل 24 فروری 2015 23:25

اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 24 فروری 2015ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے ایک بار پھر (ن) لیگی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ گلگت بلتستان میں منظم دھاندلی کرنے جا رہی ہے، پیپلز پارٹی نے قمرزمان کائرہ کو جب گورنر لگایا تو رولز موجود نہیں تھے، اب اسمبلی کے قواعد بن چکے ہیں، سینیٹ انتخابات شو آف ہینڈ سے ہو ہی نہیں سکتے نہ ہی الیکشن شیڈول آنے کے بعد کوئی آئینی ترمیم کی جا سکتی ہے‘ کے پی میں سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلئے رابطے جاری ہیں‘ پیپلز پارٹی چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب لڑے گی ‘اپوزیشن کے پاس ایوان بالا میں واضح اکثریت ہے۔

منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ گورنر گلگت بلتستان کے حوالے سے وزیر اطلاعات کے بیان کی سمجھ نہ آنے پر رابطہ کیا اور ان کو سمجھایا کہ وہ بادشاہ لوگا ہیں، پتہ چلتا نہیں اور بات کر دیتے ہیں، ہم قمر زمان کائرہ کو تب گورنر لگایا تھا جب قواعد و ضوابط نہیں بنے تھے، جب گلگت بلتستان میں اقنون اور قواعد بن گئے تو قمر زمان کائرہ کو گورنر شپ کو ہٹا کر مقامی خاتون کو گورنر بنایا، خاتون گورنر کی وفات کے فوری بعد وزیر امور کشمیر کو عارضی گورنر بنانے کے بجائے سپیکر گلگت بلتستان کو گورنر کا اضافی چارج دیا، انہوں نے پارٹی قاد ذوالفقار علی بھٹو کی بطور مارشل لاء ایڈمنسٹریشر بننے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یحییٰ خان کے وقت قانون نہ ہونے کی وجہسے ذوالفقار علی بھٹو نے مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کا عہدہ سنبھالا تاہم جیسے ہی عبوری آئین بنا، انہوں نے صدر اور 1973 کے آئین کے بعد وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا، دوبارہ انہوں نے مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کا عہدہ نہیں سنبھالا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت جی بی میں مکمل دھاندلی کی جانب جا رہا ہے، وزیر اعظم کو خط میں لکھا اور پریس کانفرنس بھی کیں مگر کوئی جواب نہیں آیا، اپنے فائدے کی ہر بات کو درست قرار دینا اچھی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہارس ٹریڈنگ کے خلاف ہیں ، سیاسی جماعتیں اپنا اپنا کام کریں، شو آف ہینڈ کے ذریعے سینیٹرز کا انتخاب ممکن نہیں، نہ ہی شیڈول آنے کے بعد آئین میں ترمیم کی جا سکتی ہے، حکومت نے ترمیم لانی تھی تو پہلے مشاورت کرتی، حکومتی فنڈز سینیٹر پرویز رشید اور خواجہ سعد رفیق نے آئینی ترمیم کیلئے رابطہ کیا تھا، یہ چیزیں انہیں سمجھنی چاہیئیں، آئینی اصلاحاتی کمیٹی موجود ہے یہ ساری چیزیں وہیں سے آئیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں اپنی جماعت کے لوگوں کو وزیر اور پھر الیکشن کمشنر لگایا گیا ، سینیٹ انتخابات میں تحریک انصاف کو لانے کی کوشش کر رہے ہیں، خیبرپختونخوا میں بھی رابطے ہیں، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں حصہ لیں گے، اپوزیشن کے پاس اکثریت ہے، امیدوار کا فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن شیڈول جاری ہونے کے بعد ووٹ ٹرانسفر کرانا غیر قانونی ہے، الیکشن کمیشن ایسے فارم کینسل کرے۔