پشاورہائی کورٹ میں صوبے کے مختلف اضلاع سے لاپتہ ہونیوالے افراد سے متعلق کیسز کی سماعت ،

لاپتہ افراد کیس میں کمشنر مالاکنڈ کی جانب سے لاپتہ شہری کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کرنے پر صوبے بھر کے حراستی مراکز کو نوٹس جاری، ایک افغان لاپتہ باشندے کی موت کی تصدیق کر دی گئی اور9کیسیز ایڈیشنل رجسٹرار کو ریفر کر دیئے گئے

منگل 24 فروری 2015 19:32

پشاور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 24 فروری 2015ء) پشاورہائی کورٹ میں صوبے کے مختلف اضلاع سے لاپتہ ہونیوالے افراد سے متعلق کیسز کی سماعت ہوئی ،عدالت عالیہ نے خیبرپختونخوا کے تمام حراستی مراکز کونوٹس جاری کرکے رپورٹ پیش کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔عدالت عالیہ نے لاپتہ افراد کیس میں کمشنر مالاکنڈ کی جانب سے لاپتہ شہری کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کرنے پر صوبے بھر کے حراستی مراکز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے لاپتہ شہری کی معلومات و رپورٹ پیش کرنے کے احکامات جاری کر دیئے جب کہ ایک افغان لاپتہ باشندے کی موت کی تصدیق کر دی گئی اور9کیسیز ایڈیشنل رجسٹرار کو ریفر کر دیئے گئے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس مظہر عالم میانخیل اور جسٹس داؤد پر مشتمل ڈویژن بینچ نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی ۔

(جاری ہے)

افغان باشندے محمد انور کی اہلیہ شاہدہ کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے موقع پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتا یا کہ افغان باشندے کی موت واقع ہو چکی ہے ۔ عدالت میں افغان پیش امام انور کے بارے میں رپورٹ پیش کی گئی جس کے مطابق افغان پیش امام کو 2012 میں اْٹھایا گیا تھا کوہاٹ جیل میں طبعی موت مر گیا تھا رپورٹ کے مطابق انور کی لاش میونسپل کمیٹی کوہاٹ کے سپرد کر دی گئی تھی ۔جبکہ لاپتہ قائم جان کی جانب سے دائر درخواست پر کمشنر مالاکنڈ کی جانب سے لاعلمی کا اظہار کیا گیا جس پر عدالت نے تمام حراستی مراکز کو نوٹس جاری کرکے لاپتہ شہری کو معلومات فراہم کرنے کا حکم دیا جب کہ عدالت نے 9نامکمل کیسیز ایڈیشنل رجسٹرار کو ریفر کر دیئے ۔

متعلقہ عنوان :