اسلام آباد ہائی کورٹ نے پمرا کی جانب سے اے آر وائی کا لائسنس ممکنہ طور پرمنسوخ کئے جانے کے خلاف حکم امتناعی جاری کر دیا
منگل 24 فروری 2015 16:43
اسلام آباد (اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔24 فروری 2015) اسلام آباد ہائی کورٹ نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کا پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے متوقع طور پر لائسنس منسوخ کئے جانے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے حکم امتناعی جاری کر دیا‘ عدالت نے وزارت انفارمیشن و ثقافتی ورثہ کے سیکرٹری پیمرا کے قائمقام چیئرمین‘ پیمرا کے ڈپٹی جنرل مینجر آپریشن محمد طاہر اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
عدالت نے نجی ٹی وی چینل کے خلاف پیمرا کو کسی بھی قسم کی غیر قانونی کارروائی کرنے سے روک دیا۔ منگل کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک پرائیویٹ نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس عطر من اللہ پر مشتمل سنگل بنچ نے کیس کی سماعت کی۔(جاری ہے)
نجی ٹی وی چینل کی جانب سے ایڈووکیٹ ملک طاہر محمود عدالت میں پیش ہوئے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے انہوں نے موقف اختیار کیا کہ پیمرا کی جانب سے نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے خلاف متوقع طور پر غیر قانونی کارروائی کی جا رہی ہے اور نجی ٹی وی چینل کا لائسنس منسوخ کرنے کی خبریں آ رہی ہیں۔
انہوں نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ قائمقام چیئرمین پیمرا پرویز راٹھور کی صدارت میں 20 فروری 2015ء کو ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ نجی ٹی وی چینل اے آر وائی پر بھاری جرمانہ عائد کرتے ہوئے کچھ دنوں کے لئے لائسنس منسوخ کیا جائے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ قائمقام چیئرمین پیمرا کو نجی ٹی وی چینل کے خلاف کارروائی کرنے کا پیمرا آرڈیننس میں کوئی اختیار حاصل نہیں ہے نہ ہی قائمقام چیئرمین پیمرا لائسنس منسوخ کر سکتے ہیں اور نہ ہی شوکاز نوٹس جاری کر سکتے ہیں۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے خلاف پیمرا نے کارروائی کرتے ہوئے 10 اکتوبر 2014ء کو لائسنس منسوخ کیا تھا اور جرمانہ بھی کیا تھا جبکہ نجی ٹی وی چینل نے اپنے دفاع میں پیمرا کی طرف سے کی گئی کارروائی پر اپنے اعتراضات اور جوابات داخل کروائے تھے۔ سندھ ہائیکورٹ سے پیمرا کے اقدامات کے خلاف رجوع کیا گیا جس پر سندھ ہائیکورٹ نے پیمرا کے آرڈر کو ختم کرتے ہوئے حکم امتناعی بھی جاری کیا تھا۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو مزید بتایا قائمقام چیئرمین پیمرا کی جانب سے متوقع طور پر نجی ٹی وی چینل کا لائسنس منسوخ کرنے کی خبریں آ رہی ہیں جس سے نہ صرف انسانی حقوق سلب کئے جا رہے ہیں بلکہ ذاتی عناد پر یہ کارروائی کی جا رہی ہے۔ لہذا عدالت سے استدعا ہے کہ پیمرا کے قائمقام چیئرمین کی صدارت میں ہونے والے اجلاس کو غیر قانونی قرار دیا جائے اور حکم امتناعی جاری کیا جائے۔ عدالت نے نجی ٹی وی چینل کے وکیل استدعا منظور کرتے ہوئے حکم امتناعی جاری کر دیا اور فریقین سیکرٹری اطلاعات و نشریات و ثقافتی ورثہ‘ قائمقام چیئرمین پیمرا ‘ پیمرا کے ڈپٹی جنرل مینجر اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لئے۔ مذکورہ احکامات کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دمتعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
ہم سب کو کسی سے سیاسی انتقام نہ لینے کا عزم کرنا چاہیے، متحد ہوکرملک کو درپیش بھنور سے نکالا جا سکتا ہے، سینیٹراسحٰق ڈار
-
سپیکر قومی اسمبلی سردارایازصادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے اجلاس
-
بانی پی ٹی آئی ، پرویزالٰہی ، علی نوازاعوان و دیگرکے خلاف جوڈیشل کمپلیکس توڑپھوڑ کیس کی سماعت
-
مہنگائی کے بوجھ تلے دب جانے والی عوام پر گرمیوں کے آغاز میں ایک اور بجلی بم گرانے کی تیاریاں
-
صدرمملکت سے پاکستان میں آسٹریلیا کے ہائی کمشنرنیل ہاکنز کی ملاقات
-
حکومت کسانوں سے کتنی گندم خریدے گی ابھی اعدادوشمار نہیں بتا سکتا
-
کیا یورپی یونین جاسوسی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے؟
-
سڈنی چرچ واقعہ، پانچ نوجوان دہشت گردی کے الزام میں گرفتار
-
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال کی زیرصدارت اجلاس
-
ملک میں ایک بار پھر جان بچانے والی دواؤں کی قلت،مختلف امراض میں مبتلا مریضوں کو مشکلات کا سامنا
-
وزیر اعلی سندھ نے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا معاملہ وفاقی وزیر توانائی کے سامنے اٹھا دیا
-
تجوری ہائٹس معاوضہ ادائیگی کیس، سپریم کورٹ کی نظر ثانی کی درخواست پر نمبر درج کرنے کی ہدایت
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.