سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کے قیام، اٹھارویں اور اکیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت کیلئے لارجر بنچ بنانے کی سفارش

معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا گیا ‘پرایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کی جواب داخل کرانے کیلئے3 دن کی مہلت کی استدعا منظور

منگل 24 فروری 2015 16:15

اسلام آباد (اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔24 فروری 2015) سپریم کورٹ آف پاکستان نے فوجی عدالتوں کے قیام، اٹھارویں اور اکیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت کیلئے لارجر بنچ بنانے کی سفارش کر دی ‘ معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا گیا منگل کو جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فوجی عدالتوں کے قیام 18 ویں اور 21 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت کی دوران سماعت ہائی کورٹ بار کے وکیل حامد خان ایڈووکیٹ نے بتایا وفاقی حکومت اور خیبرپختونخوا نے جواب جمع کرا دئیے باقی صوبوں نے جمع نہیں کرائے۔

صوبائی ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ تحریری جواب جمع کرا دیے گئے ہیں ‘ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ میر قاسم نے کہا سندھ حکومت نے جواب کراچی رجسٹری میں جمع کرایا جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہاکہ سماعت اسلام آباد میں ہو رہی ہے جواب کراچی رجسٹری میں جمع کرانے کی کیا منطق ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے ایڈووکیٹ جنرل کا جواب بھی نہیں آیا جس پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد میاں عبدالرؤف نے کہا کہ ہمیں صرف نوٹس ہوا تھا جواب نہیں مانگا گیا۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ اسلام آباد کا ایڈووکیٹ جنرل جواب جمع نہیں کرانا چاہتا تو نہ کرائے۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے اس موقع پر کہاکہ آپ گزشتہ سماعت کا آرڈر پڑھ کر سنائیں لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکیل اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بظاہر موجودہ حکومت اس معاملے میں سنجیدہ دکھائی نہیں دیتی اور انصاف کے حصول میں روڑے اٹکائے جا رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود ابھی تک صوبوں کی طرف سے ملکی آئین کے بنیادی ڈھانچے اور 21 ویں آئینی ترمیم سے متعلق جواب داخل نہیں کروایا گیا اس پرایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے جواب داخل کرانے کیلئے3 دن کی مہلت کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرلیاجسٹس انورجمالی نے کہا کہ 21ویں ترمیم سے پہلے 18ویں ترمیم سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوگی۔حامد خان نے کہا کہ21ویں آئینی ترمیم میں فوجی عدالتوں کا قیام ایک اہم معاملہ ہے اس لیے ان درخواستوں کی سماعت کیلئے عدالت عظمی کا ایک لارجر بینچ تشکیل دیا جائے۔بعد ازاں عدالت نے آئینی ترامیم کی سماعت کے لیے لارجر بنچ بنانے کی سفارش کرتے ہوئے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا ‘ سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی گئی ہے۔