پنجاب اسمبلی میں صوبائی وزیر محکمہ ہاؤسنگ‘ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کاسرکاری محکموں سے رقم کی عدم ادائیگی کا اعتراف

”اگر پنجاب اسمبلی نے واسا کے پیسے ادا نہیں کئے تو کیا اسے ”بند ‘ ‘ کردیں ‘قائمقام سپیکر کے پنجاب اسمبلی نادہندہ نہ ہونے کے اعلان پر اراکین کا ڈیسک بجا کر خراج تحسین

منگل 24 فروری 2015 16:11

لاہور (اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔24 فروری 2015) پنجاب اسمبلی میں صوبائی وزیر محکمہ ہاؤسنگ و شہری ترقی اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ نے سرکاری محکموں کی جانب سے رقم کی عدم ادائیگی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب تک پی ایچ اے ، محکمہ آبپاشی ، اوقاف ، پولیس اور محکمہ صحت سمیت 26محکمے واسا کے 25کروڑ روپے کے نادہندہ ہیں اور جو محکمے وقت پر پیسے ادا نہیں کریں اب ان سے جبرا پیسے وصول کئے جائینگے‘اگر ”پنجاب اسمبلی “نے واسا کے پیسے نہیں دیئے تو کیا اسے ”بند “کردیں قائمقام سپیکر نے پنجاب اسمبلی کے واجب الادا پیسے کی ادائیگی کا اعلان کیا جس پر حکومتی واپوزیشن اراکین کا ڈیسک بجا کر خراج تحسین‘اپوزیشن اراکین نے پرائیویٹ سکیموں کی جانب سے غیرقانونی سکیموں پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ کو آپریٹو سکیموں کے نام پر سادہ لوح شہریوں کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالاجا رہا ہے حکومت ہاتھ پہ ہاتھ دھرنے نہ بیٹھی رہے ‘شیخ علاؤ الدین کی جانب سے قائمقام سپیکر کو ایوان بلڈوز کرنے کے الفاظ استعمال نہ کرنے کی ہدایت ‘قائمقام سپیکر نے عوامی شکایات پر امن و امان ، پرائیویٹ ہاؤسنگ سکیموں اور پرائیویٹ سکولوں کی جانب سے سکیورٹی فیس لینے پر بحث کیلئے ایک دن مختص کر دیا ‘جماعت اسلامی کے رکن ڈاکٹر وسیم اختر کا دیگر صوبوں کی طرح پنجاب میں بھی 60سال سے زائد عمر کے ضعیف العمر افراد کیلئے سہولتیں دینے کا مطالبہ‘تحریک التوائے کار کے بعد ایجنڈا مکمل ہونے کے بعد قائمقام سپیکر نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2روز وقفے کے بعد جمعہ کی سہ پہر 4بجے کیلئے ملتوی کر دیا۔

(جاری ہے)

منگل کے روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس قائمقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی کی زیر صدارت 23ممبران کی موجودگی میں اپنے مقررہ وقت 10بجے کے بجائے ایک گھنٹہ تاخیر سے 11بجے شروع ہوا ۔ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران محکمہ ہاؤسنگ وشہری ترقی اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے متعلق جوابات صوبائی وزیر ملک تنویر اسلم نے دیئے ۔اجلاس کے آغازمیں وقفہ سوالات کے دوران چودھری اشرف علی انصاری کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر ملک تنویر اسلم نے کہاکہ واسا فیصل آباد میں اس وقت مشینری کی کمی ہے اور 2015کے آخر اور 2016ء کے آغاز میں مزید مشینری منگوا کر مسئلہ حل کر دیا جائے گا جبکہ جائیکا فیصل آبادمیں بلاتفریق فنڈنگ کرکے پانی کے مسئلے کو حل کر رہی ہے ۔

فوزیہ ایوب قریشی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہاکہ پی پی 271بہاولپور میں واٹر سپلائی کی ایک سکیم2006-07ء میں شروع ہوئی جس پر 282.533ملین روپے لاگت آئی جو مقبول کالونی ، اسلامی کالونی ، ماڈل ٹاؤن سی اور سنٹرل سٹی بہاولپور میں شروع کی گئی تاہم حکومت 6ماہ تک خو د سکیم چلاتی ہے جس کے بعد اسے کمیونٹی کے حوالے کر دیا جاتا ہے جس پر قائمقام سپیکر نے کہاکہ یوزر کمیٹی اور سکیموں کوختم کریں کیونکہ یہ 6ماہ تو کیا 2مہینے بھی نہیں چلتیں جس پر ڈاکٹر وسیم اختر کاکہنا تھاکہ بہاولپور میں واٹر سپلائی کی سکیموں میں پائپ لائنوں میں کوئی کام نہیں ہوا اور پائپ لائن سے لال بیگ نکل رہے ہیں میں پوائنٹ سکورنگ نہیں چاہتا لیکن حکومت بھی کچھ کرے جس کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہاکہ واٹر سپلائی کی سکیمیں ٹیسٹنگ کے مراحل میں ہیں اوریہ سکیمیں عوامی فلاح و بہبود کیلئے بنائی جاتی ہیں اس پر بہت بڑی سرمایہ کاری ہوتی ہے تاہم آئندہ کمی بیشی کو دور کریں گے۔

نگہت ناصر شیخ کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہاکہ سرکاری محکمے رقم کی عدم ادائیگی پر نادہندہ ہیں اور اب تک پی ایچ اے ، محکمہ آبپاشی، اوقاف ، پولیس اور محکمہ صحت سمیت 26محکمے واساکے نادہندہ ہیں اور سرکاری محکمے وقت پر واجبات ادا نہیں کرتے اب اس کا کیا حل نکالیں؟جب رقم کی ادائیگی کی تاریخ قریب آتی ہے تو کچھ پیسے ادا کر دیتے ہیں جو اس کا حل نہیں اب واسا محکمہ فنانس کے ذریعے نادہندہ محکموں کے واجبات کو زبردستی وصول کروائے گا اور پنجاب اسمبلی کے بھی ایک لاکھ 38ہزار 674روپے کے واجبات ہیں اور اگر پنجاب اسمبلی واسا کے واجبات ادا نہیں کرتی تو کیا اس کو بند کر دیا جائے ایسا نہیں ہوتا جس پر قائمقام سپیکر نے کہاکہ پنجاب اسمبلی کے ذمہ کوئی واجبات نہیں اور جنوری فروری میں اس کے تمام واجبات جمع کروا دیئے گئے ہیں اس پر اراکین نے ڈیسک بجا کر خراج تحسین پیش کیا ‘نگہت شیخ نے کہاکہ عام آدمی بل ادا نہ کرے تو اس کو جیل میں ڈال دیا جاتا ہے جس پر صوبائی وزیر کاکہناتھاکہ ملک میں جنگل کا قانون نہیں ہے یہ انفرادی نہیں بلکہ اداروں کی بات ہو رہی ہے قائمقام سپیکر کاکہنا تھا کہ قانون سب کیلئے برابر ہونا چاہیے جو ادارے نادہندہ ہیں ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے ۔

(ن)لیگی رکن چودھری اشرف علی انصاری کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہاکہ ساڑھے 3لاکھ روپے کی لاگت سے گوجرانوالہ میں ایک ٹیوب ویل لگایا گیا تاہم 5ٹیوب ویلوں کو مزید نصب کیا جائے گا ۔میاں طاہر کے سوال پر صوبائی وزیر نے کہاکہ پی ایچ اے فیصل آباد نے شہر میں 2011سے 2013تک 16.289ملین روپے کے پورے لگائے اور پی ایچ اے کے زیر کنٹرول شہر کے چاروں ٹاؤنز کے پارکوں ،گرین بیلٹس ، سنٹرل میڈینز اور روڈسائیڈ پر جہاں ضرورت ہوتی ہے پودے لگائے جاتے ہیں۔

محمد انیس قریشی کے سوال پر صوبائی وزیر نے کہاکہ گذشتہ 5سالوں کے دوران کل 51پرائیویٹ ہاؤسنگ سکیموں کی منظوری دی گئی جن میں ایل ڈی اے لاہور نے 29، راولپنڈی 3، گوجرانوالہ 1، فیصل آباد 8اور ملتان میں 10پرائیویٹ سکیمیں شامل ہیں۔انہوں نے مزیدکہاکہ عوام غیر منظور شدہ سکیموں سے خریدے گئے پلاٹس کی وجہ سے پریشان ہیں تاہم حکومت نے غیر قانونی سکیموں کے خلاف اشتہارات دے کر قانونی کارروائی کی ہے اور اس معاملے پر قانون سازی ہونی چاہیے جبکہ ایل ڈی اے سکیموں میں کوآپریٹو سوسائٹی کے باعث مشکلات سامنے آ رہی ہیں جبکہ منظور شدہ سکیموں میں 20فیصد پلاٹس بحق ڈویلپمنٹ اتھارٹی رہن رکھے جاتے ہیں (ن)لیگی رکن عبد العلیم شاہ کااس پر کہنا تھا کہ اگر کو آپریٹو سوسائٹی ایل ڈی اے سے اجازت لے کر بنائی جاتی ہیں تو عوام کوپلاٹ دیئے جاتے ہیں کام کوآپریٹو سوسائٹی خراب کرتی ہے تو حکومت کو اس کا جرمانہ ترقیاتی کام کرکے کروانا پڑتا ہے جس سے خزانے پر بوجھ پڑتا ہے جس پر قائمقام سپیکر نے پرائیویٹ ہاؤسنگ سکیموں پر بدھ کے روز بحث کی اجازت دیدی ۔

امجد علی جاوید کے سوال پر صوبائی وزیر نے کہاکہ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں جوفیکٹریاں 22ماہ سے بند ہیں اسے دوبارہ کھولا جائے گا اور وہاں ریزروائر پائپ بچھائے جائیں گے اوریہ منصوبہ جون 2015ء تک مکمل کرلیا جائے گا ۔ایوان میں نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے شیخ علاؤ الدین نے کہاکہ اچھے سپیکر ایوان کوبلڈوز نہیں کرتے آپ اچھے سپیکر بنائیں اوربلڈوزرنہ بنیں اور ایسا کام کر جائیں جس کی وجہ سے تاریخ آپ کو یاد رکھے تاہم قائمقام سپیکر نے ہاؤسنگ سکیموں ، امن وامان اور پرائیویٹ سکولوں کی جانب سکیورٹی مدمیں فیسوں کیلئے ایوان میں بحث کیلئے ایک دن مقرر کردیا ۔

جماعت اسلامی کے پارلیمانی رکن ڈاکٹر وسیم اختر نے نقطہ اعتراض پر مطالبہ کیاکہ جس طرح خیبر پختونخواہ ، سندھ اور بلوچستان اسمبلی نے 60سال سے زائد سینئر سٹیز ن کو سہولیات دی گئی ہیں پنجاب کے شہریوں کو بھی سہولیات دی جائیں ۔ایوان میں سردار شہاب الدین کی تحریک استحقاق کو متعلقہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا اور ہدایت کی گئی کہ 2ماہ میں اس کا جواب دیاجائے ۔ قائمقام سپیکر نے ایجنڈامکمل ہونے کے بعد پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2روز وقفے کے بعد جمعہ کی سہ پہر 4بجے تک ملتوی کر دیا۔