سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا کسب بینک کے خلاف اسٹیٹ بینک کی کارروائی پر شدید تشویش کا اظہار

منگل 24 فروری 2015 16:03

اسلام آباد (اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔24 فروری 2015) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے کسب بینک کے خلاف اسٹیٹ بینک کی کارروائی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیک وقت دی بینک آف پنجاب کی ایکویٹی ایک ارب اور فیصل بینک کی ایکویٹی 5ارب تھی اسٹیٹ بینک نے ان کے خلاف کارروائی نہیں کی ، سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ کسب بینک کے خلاف ”حسب منشاء“ کارروائی کی گئی، قائمہ کمیٹی نے سفارش کی کہ قومی اداروں کی نجکاری کے بعد پوسٹ آڈٹ ضروری ہے جبکہ نجکاری کمیشن کو بتانا چاہیے کہ ملک کسی ادارے کی نجکاری سے کیا فائدہ ہو گا، سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ سیکیورٹیز بل 2015کے ذریعے شیئرز کی خریدوفروخت کے غیر قانونی ہتھکنڈوں کو روک دیا جائے گا جبکہ ڈی میوچلائزیشن کے تحت اسلام آباد اور لاہور سٹاک ایکسچینج کی ضرورت باقی نہیں رہے گی، قائمہ کمیٹی (آج) بدھ کو بھی اپنے اجلاس میں سیکیورٹیز بل 2015کا جائزہ لے گی۔

(جاری ہے)

منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، ریونیو، اقتصادی امور، شماریات و نجکاری کا اجلاس چیئرپرسن نسرین جلیل کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں سیکیورٹیز بل 2015 کا شق وار جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین و کمشنر سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے مذکورہ بل پر بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹیز مارکیٹ میں ریگولیٹر کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے تا کہ انرٹریڈ سمیت شیئرز کی خریدوفروخت کے غیر قانونی ہتھکنڈوں پر قابو پایا جا سکے۔

سیکرٹری خزانہ وقار مسعود نے اراکین کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سکییورٹیز بل 2015 میں انٹر ٹریڈ کو روکنے کیلئے مناسب انداز میں پابندیاں تجویز کی گئی ہیں، یہاں پر تو ایسی مثالیں بھی موجود ہیں کہ ایچ ایس بی سی کا پریذیڈنٹ بھی رقم چھپانے میں ملوث نکلا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ڈی میوچلائزیشن کے تحت اسلام آباد اور لاہور اسٹاک ایکسچینج کی افادات باقی نہیں رہے گی کیونکہ کمپیوٹر پر بیٹھ کر کوئی بھی کراچی سٹاک ایکسچینج میں لسٹڈ شیئرز کی خریدوفروخت کر سکے گا، لہٰذا اس کے بعد مذکورہ بالا سٹاک ایکسچینجز کی ضرورت نہیں رہے گی۔

قائمہ کمیٹی کے رکن الیاس بلور نے سوال اٹھایا کہ جس وقت اسٹیٹ بینک نے بطور ریگولیٹر خادم علی شاہ بخاری(کسب) بینک کے خلاف انڈر کیپیٹلائزیشن پر کارروائی کی تو اس کی ایکویٹی6 ارب روپے تھی ا سکے برعکس دی بینک آفپنجاب کی ایکویٹی ایک ارب روپے جبکہ فیصل بینک کی ایکویٹی5ارب روپے تھی مگر ان کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔ اس پر سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ کسب بینک کے خلاف حسب منشا کاروائی کی گئی ہے۔

سیکرٹری خارجہ نے قائمہ کمیٹی کے سامنے بیان دیا کہ پنجاب بینک اور فیصل بینک کی ایکویٹی پوری ہو چکی ہے لہٰذا ان کے خلاف کارروائی کا جواز نہیں۔ علاوہ ازیں قائمہ کمیٹی نے سفارش کی کہ نجکاری کمیشن کو قومی اداروں کی نجکاری کا پوسٹ آڈٹ کرانا چاہیے جبکہ یہ بھی بتانا ہو گا کہ کسی قومی ادارے کی نجکاری سے ملک کو کیا فائدہ ہوا ہے۔

متعلقہ عنوان :